دنیا بھر سے تعلق رکھنے والی 450 سے زائد نمایاں یہودی شخصیات نے اقوامِ متحدہ، عالمی عدالت انصاف (ICJ)، عالمی فوجداری عدالت (ICC) اور دنیا کے سربراہانِ مملکت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کے خلاف پابندیاں عائد کریں کیونکہ اس کے حالیہ اقدامات بین الاقوامی قانون کے مطابق نسل کشی (Genocide) کی تعریف پر پورا اترتے ہیں۔

یہ مطالبہ ایک کھلے خط  کی صورت میں سامنے آیا ہے، جس پر سابق اسرائیلی عہدیداروں، آسکر ایوارڈ یافتہ فنکاروں، ادیبوں، فلسفیوں اور دانشوروں کے دستخط  موجود ہیں۔

خط کے دستخط کنندگان: سیاست دان، مصنفین، فلم ساز اور فنکار شامل

خط پر دستخط کرنے والوں میں شامل ہیں:

سابق اسپیکر کنیسٹ (اسرائیلی پارلیمنٹ) اویراہم برگ

برطانوی مصنف مائیکل روزن

آسکر یافتہ فلم ساز جوناتھن گلیزر

امریکی اداکار والیس شون

ایمی ایوارڈ یافتہ ایلانا گلیزر اور ہنّا آئن بائنڈر

کینیڈین مصنفہ ناؤمی کلین

پولٹزر انعام یافتہ بینجمن موزر

جنوبی افریقی ناول نگار ڈیمَن گالگٹ

ٹونی ایوارڈ یافتہ ٹو بی مارلو

اسرائیلی فلسفی اومری بوہم

ہولوکاسٹ کے بعد بنائے گئے قوانین اسرائیل نے خود پامال کیے

کھلے خط میں لکھا گیا ہے ’ہم نے نہیں بھلایا کہ انسانی زندگی کے تحفظ کے لیے جو قوانین اور کنونشنز ہولوکاسٹ کے بعد بنائے گئے، وہی اصول آج اسرائیل کے ہاتھوں مسلسل پامال ہو رہے ہیں۔‘

یہ بھی پڑھیے غزہ جنگ کے 2 سال: امریکی یہودیوں کے اسرائیل مخالف جذبات میں اضافہ

خط میں مزید کہا گیا کہ عالمی رہنما بین الاقوامی عدالتوں کے فیصلوں کی پابندی کریں، اسلحے کی ترسیل کے ذریعے کسی بھی خلافِ قانون کارروائی میں شریک نہ ہوں، اور غزہ کے لیے انسانی امداد کی فراہمی یقینی بنائیں۔

نسل کشی کے شواہد جمع ہو رہے ہیں

خط میں مزید کہا گیا ہے ’ ہم گہرے غم کے ساتھ اعتراف کرتے ہیں کہ اسرائیل کے اقدامات اب اس سطح تک پہنچ چکے ہیں کہ انہیں نسل کشی کی قانونی تعریف کے تحت پرکھا جا سکتا ہے۔‘

دستخط کنندگان نے اس بات پر بھی زور دیا کہ جو لوگ امن اور انصاف کے لیے آواز اٹھاتے ہیں، ان پر یہود دشمنی  کے جھوٹے الزامات بند کیے جائیں۔

فلسطینیوں سے یکجہتی یہودیت سے انحراف نہیں، اس کی تکمیل ہے

خط میں ایک اہم پیغام یہ بھی دیا گیا کہ فلسطینیوں کے ساتھ ہماری یکجہتی یہودیت سے انکار نہیں بلکہ اس کی تکمیل ہے۔
ہمارے علما نے سکھایا تھا کہ ایک جان کا قتل پوری انسانیت کے قتل کے برابر ہے۔ اس میں فلسطینی استثنیٰ نہیں۔

دستخط کنندگان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ فوری جنگ بندی کے ساتھ ساتھ قبضے اور نسل پرستی (Apartheid) کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں۔

یہ بھی پڑھیے امریکی یہودیوں کی اکثریت غزہ جنگ کی خلاف ہوگئی، اسرائیل کو جنگی جرائم کا مرتکب قرار دیدیا

یہ اپیل ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اسرائیل کی غزہ میں فوجی کارروائیوں کے باعث بڑی تعداد میں عام شہری شہید و زخمی ہوئے ہیں، جبکہ عالمی ادارے انسانی بحران کی سنگینی پر مسلسل تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔

اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی عدالت انصاف پہلے ہی اسرائیل کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات کا سامنا کرنے کی تنبیہ کر چکے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل یہودی شخصیات.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل یہودی شخصیات

پڑھیں:

نیٹ میٹرنگ سے متعلق اصلاحات آئندہ چند ہفتوں میں متعارف کرائی جائیں گی، اویس لغاری

وفاقی وزیر پاور ڈویژن سردار اویس احمد خاں لغاری نے لمز یونیورسٹی کے زیر اہتمام ایشیا انرجی سمٹ سے خطاب کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ پاور سیکٹر کو مکمل طور پر ڈیجیٹل، شفاف اور صارف دوست بنا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان 2035 تک 90 فیصد بجلی کلین اینڈ گرین انرجی سے حاصل کرے گا، پاکستان کا شمسی انقلاب دنیا کے لیے مثال بن چکا ہے۔ 50 گیگا واٹ سولر پینلز عوام نے خود نصب کیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آج پاکستان 52 فیصد بجلی صاف توانائی سے پیدا کر رہا ہے یہ تاریخی سنگِ میل ہے۔ ڈسکوز کی نجکاری اور سرکلر ڈیٹ میں کمی ہماری بنیادی ترجیحات ہیں۔ غریب ممالک کم اخراج کرتے ہیں مگر موسمیاتی اثرات کا سب سے زیادہ بوجھ اٹھاتے ہیں۔

مزید برآں ایشیا توانائی منتقلی کا مرکز ہے، دنیا کی 48 فیصد انرجی کھپت اسی خطے میں ہوتی ہے۔ 17 گیگا واٹ سولر درآمد کر کے پاکستان ایشیا کی تیزی سے بڑھتی ہوئی شمسی مارکیٹ بن چکا ہے۔ بلوچستان کے ٹیوب ویلز سولرائز کر کے پانی اور توانائی دونوں بحرانوں کا حل نکال رہے ہیں۔

اویس لغاری نے کہا کہ اپنا میٹر اپنی ریڈنگ ایپ سے صارفین کو مکمل بااختیار بنایا گیا، توانائی کا انتقال پاکستان کے لیے نہ صرف ماحولیاتی بلکہ معاشی بقا کا بھی مسئلہ ہے۔ پاکستان موسمیاتی تبدیلی میں ایک فیصد سے کم حصہ ڈالتا ہے مگر خطرات میں ٹاپ 10 میں شامل ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ عالمی توانائی سفارتکاری تیزی سے بدل رہی ہے ایشیا کو اس میں قائدانہ کردار ادا کرنا ہوگا، ایشیائی ممالک میں سالانہ 300 ارب ڈالر کے موسمیاتی نقصانات ریکارڈ ہو رہے ہیں۔ علاوہ ازیں قابلِ تجدید توانائی سرمایہ کاری میں ایشیا 900 فیصد اضافہ کے ساتھ دنیا میں سرفہرست ہے۔

اویس لغاری کا کہنا تھا کہ نیٹ میٹرنگ سے متعلق اصلاحات آئندہ چند ہفتوں میں متعارف کرائی جائیں گی۔ CTBCM پالیسی منظوری کیلئے بھیج دی، آیندہ سال کی پہلی سہ ماہی میں فعال کردی جائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • رواں سال کی آخری ملک گیر پولیو مہم 15 تا 21 دسمبر شروع ہوگی
  • آسٹریلیا نے افغان طالبان عہدیداران پر پابندیاں عائد کر دیں
  • افغانستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، آسٹریلیا کا طالبان حکام پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان
  • نیٹ میٹرنگ میں اصلاحات چند ہفتوں میں متعارف کرائی جائیں گی، اویس لغاری
  • نیٹ میٹرنگ سے متعلق اصلاحات آئندہ چند ہفتوں میں متعارف کرائی جائیں گی: اویس لغاری
  • نیٹ میٹرنگ سے متعلق اصلاحات آئندہ چند ہفتوں میں متعارف کرائی جائیں گی، اویس لغاری
  • آسٹریلیا نے افغان طالبان پر مالی اور سفری پابندیاں عائد کردیں
  • ایران، پاکستان کے درمیان 40 لاکھ ڈالر سے زائد کی 3 مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط
  • غزہ میں اسرائیلی حمایت یافتہ گینگسٹر ابو شباب کون تھا؟ کیسے قتل ہوا؟
  • امریکا کی سفری پابندی 19سے بڑھاکر 30 سے زائد ملکوں پر لگانے کی تیاری