نیٹ میٹرنگ میں اصلاحات چند ہفتوں میں متعارف کرائی جائیں گی، اویس لغاری
اشاعت کی تاریخ: 6th, December 2025 GMT
وفاقی وزیرِ پاور ڈویژن سردار اویس احمد خان لغاری نے لمز یونیورسٹی کے زیرِ اہتمام ایشیا انرجی سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پاور سیکٹر کو مکمل طور پر ڈیجیٹل، شفاف اور صارف دوست بنانے کے لیے اقدامات تیز کررہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان 2035 تک اپنی 90 فیصد بجلی کلین اور گرین انرجی سے حاصل کرنے کی جانب بڑھ رہا ہے۔ ان کے مطابق ملک میں سولر انرجی کا انقلاب پوری دنیا کے لیے مثال بن چکا ہے، جہاں عوام نے خود 50 گیگا واٹ کے سولر پینلز نصب کیے—جو ایک تاریخی پیش رفت ہے۔
اویس لغاری نے کہا کہ پاکستان اس وقت 52 فیصد بجلی صاف توانائی سے پیدا کر رہا ہے، جو ایک بڑا سنگِ میل ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ڈسکوز کی نجکاری اور سرکلر ڈیٹ میں کمی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں۔
انہوں نے اس حقیقت کی طرف بھی توجہ دلائی کہ کم وسائل رکھنے والے ممالک دنیا میں سب سے کم اخراج کرتے ہیں لیکن موسمیاتی تبدیلیوں کا سب سے زیادہ بوجھ بھی وہی اٹھاتے ہیں۔
خطاب کے دوران انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ایشیا سالانہ توانائی کھپت کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا خطہ ہے، جہاں 48 فیصد عالمی انرجی استعمال ہوتی ہے۔ پاکستان نے حال ہی میں 17 گیگا واٹ سولر آلات درآمد کیے، جس کے بعد وہ ایشیا کی تیزی سے بڑھتی ہوئی شمسی مارکیٹ بن چکا ہے۔
بلوچستان کے ٹیوب ویلز کو سولر انرجی پر منتقل کرنے کا عمل پانی اور توانائی دونوں بحرانوں کے حل کی جانب پیش قدمی ہے۔
انہوں نے کہا کہ “اپنا میٹر، اپنی ریڈنگ” ایپ کے ذریعے صارفین کو حقیقی بااختیار بنایا گیا ہے۔ توانائی کا صاف ذرائع کی طرف منتقل ہونا پاکستان کے لیے صرف ماحولیاتی نہیں بلکہ معاشی بقا کا معاملہ ہے۔ پاکستان کا عالمی اخراج میں حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے لیکن خطرات کے لحاظ سے دنیا کے سرفہرست 10 ممالک میں شامل ہے۔
اویس لغاری نے عالمی منظرنامے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ توانائی کی سفارتکاری تیزی سے بدل رہی ہے اور ایشیا کو اس میں قائدانہ کردار ادا کرنا ہوگا۔ خطے میں موسمیاتی تبدیلی سے 300 ارب ڈالر سالانہ نقصان ریکارڈ ہو رہا ہے جبکہ قابلِ تجدید توانائی میں سرمایہ کاری کے حوالے سے ایشیا 900 فیصد اضافے کے ساتھ دنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔
خطاب کے اختتام پر انہوں نے بتایا کہ نیٹ میٹرنگ سے متعلق نئی اصلاحات چند ہفتوں میں پیش کی جائیں گی۔
ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ CTBCM پالیسی منظوری کے لیے بھجوا دی گئی ہے اور اسے آئندہ سال کی پہلی سہ ماہی میں فعال کردیا جائے گا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: انہوں نے بتایا کہ کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
پاکستان کی ترک کمپنیوں کو 3 بجلی گھر خریدنے کی پیشکش
اسلام آباد (نیٹ نیوز) پاکستان نے ترکیہ کی کمپنیوں کو تین بجلی گھر خریدنے کی پیش کش کر دی۔ یہ پیشرفت اْس وقت سامنے آئی جب وزیر توانائی اویس لغاری اور ترک ہم منصب الپرسلان بیرکتار سے ملاقات ہوئی۔ جس میں توانائی کے شعبے اور بالخصوص ڈسکوز کی نجکاری کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیر توانائی نے ترک ہم منصب کو پاور سیکٹر کے اداروں میں جاری اصلاحات اور سرمایہ کاری کیمواقع پر بریفنگ دی اور بتایا کہ حکومت پہلے مرحلے میں تین بجلی کمپنیوں کی نجکاری کرنے جارہی ہے۔ پاکستان ڈسکوز کی نجکاری میں تجربہ کارعالمی سرمایہ کاروں کی شمولیت کا خواہش مند ہے۔ وسیع تجربے کی حامل ترک کمپنیوں کی شمولیت بہت اہم ہوگی۔ ترجمان وزارت توانائی کے مطابق وزیر توانائی نے خصوصی طور پر ترکی کے نافذ کردہ رعایتی ماڈل کا حوالہ دیا اور انسانی وسائل کی بہتری کیلئے ترکیہ کے تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔ اویس لغاری نے کہا کہ پاور ڈویژن ایک مربوط توانائی منصوبے پر کام کر رہا ہے۔ پاکستان ترکی سے اس منصوبے کی تیاری میں معاونت کا خواہشمند ہے۔ علاوہ ازیں وزیر توانائی اویس لغار ی سے کرغز ہم منصب نے ملاقات کی جس میں وزیر توانائی کی وسطی ایشیائی ریاستوں کے اشتراک سے کاسا انرجی مارکیٹ کے قیام کی تجویز سامنے آئی۔اعلامیے کے مطابق انرجی مارکیٹ سے خطے کے تمام ممالک کو توانائی کے شعبے میں صلاحیتوں کو نکھارنے کا موقع ملے گا، فریقین نے کاسا 1000 منصوبے پر عملدرآمد میں درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے مشترکہ عزم کا اظہار کیا۔