بھارت کی اہم سڑک امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نام؟ سیاستدان آپس میں الجھ پڑے
اشاعت کی تاریخ: 8th, December 2025 GMT
بھارتی شہر حیدرآباد میں امریکی قونصل خانے کے قریب واقع ایک اہم شاہراہ کا نام امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نام پر رکھنے کی تجویز نے ریاست تلنگانا کی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنا دیا ہے۔
ریاستی حکومت نے اس سڑک کا نام ’ڈونلڈ ٹرمپ ایونیو‘ رکھنے کی تجویز پیش کی ہے، جس پر بی جے پی نے سخت ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ ریونت ریڈی ’جو ٹرینڈ کرے اسی کے نام پر‘ مقامات کے نام تبدیل کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت امریکا تجارتی کشیدگی: مودی کی قوم سے اپنی مصنوعات استعمال کرنے کی اپیل
میڈیا رپورٹس کے مطابق، تلنگانا حکومت نے مجوزہ ریجنل رنگ روڈ پر بننے والی نئی گرین فیلڈ ریڈیل روڈ کا نام بھی معروف صنعتکار رتن ٹاٹا کے نام پر رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
https://Twitter.
اس سے قبل وزیراعلیٰ ریونت ریڈی نے دہلی میں سالانہ امریکا۔ بھارت اسٹریٹجک پارٹنرشپ فورم کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے تجویز دی تھی کہ حیدرآباد کی چند اہم شاہراہوں کے نام عالمی کارپوریشنز کے نام پر رکھے جائیں۔
مزید پڑھیں: امریکااور بھارت میں 10 سالہ دفاعی معاہدہ، کیا یہ چین کی بڑھتی طاقت کا خوف ہے؟
اسی منصوبے کے تحت فائنانشل ڈسٹرکٹ میں گوگل کے زیر تعمیر بڑے کیمپس کے قریب ایک اہم سڑک کا نام ’گوگل اسٹریٹ‘ رکھا جائے گا، حکومت کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد ٹیکنالوجی کے شعبے میں گوگل کی عالمی اہمیت اور اس کے کردار کو سراہنا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹریٹجک پارٹنرشپ فورم ڈونلڈ ٹرمپ فائنانشل ڈسٹرکٹ گوگلذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسٹریٹجک پارٹنرشپ فورم ڈونلڈ ٹرمپ فائنانشل ڈسٹرکٹ گوگل ڈونلڈ ٹرمپ کے نام پر کا نام
پڑھیں:
غزہ جنگ بندی کو برقرار رکھنے کے لیے مذاکرات نازک مرحلے میں داخل ہو چکے، قطری وزیراعظم
قطر کے وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی نے کہا ہے کہ غزہ کی جنگ میں امریکا کی حمایت سے ہونے والی جنگ بندی کو برقرار رکھنے سے متعلق مذاکرات ایک نازک مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں۔
قطری وزیراعظم جن کا ملک اس جنگ کے اہم ثالثوں میں شامل ہے، نے قطر میں دوحہ فورم کانفرنس کے ایک سیشن کے دوران کہاکہ ثالث امن معاہدے کے اگلے مرحلے کو آگے بڑھانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: استنبول میں غزہ جنگ بندی پر بات چیت: اسٹیو وٹکوف کی خلیل الحیّہ سے ایک اور ملاقات طے
انہوں نے کہاکہ ہم ایک نہایت نازک موڑ پر ہیں۔ بات ابھی پوری نہیں بنی۔ جو کچھ اب تک ہوا ہے، وہ صرف ایک وقفہ ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ ہم اسے تاحال مکمل جنگ بندی نہیں کہہ سکتے۔ جنگ بندی تب تک ممکن نہیں جب تک اسرائیلی افواج کا مکمل انخلا نہ ہو، جب تک غزہ میں دوبارہ استحکام نہ آئے، لوگ آزادانہ اندر باہر نہ جا سکیں جو کہ اس وقت ممکن نہیں۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس منصوبے کے اگلے مراحل سے متعلق مذاکرات جاری ہیں، جس کا مقصد فلسطینی علاقے میں 2 سال سے جاری جنگ کو ختم کرنا ہے۔
منصوبے کے مطابق غزہ میں ایک عبوری ٹیکنوکریٹ فلسطینی حکومت قائم کی جائے گی، جس کی نگرانی ایک بین الاقوامی بورڈ آف پیس کرے گا اور اسے ایک عالمی سیکیورٹی فورس کی حمایت حاصل ہو گی۔ بین الاقوامی سیکیورٹی فورس کی تشکیل اور اس کے اختیارات پر اتفاق رائے خاص طور پر مشکل ثابت ہوا ہے۔
جمعرات کو ایک اسرائیلی وفد نے قاہرہ میں ثالثوں کے ساتھ ملاقات کی، جس میں غزہ میں موجود آخری مغوی کی فوری رہائی پر بات چیت ہوئی، جو ٹرمپ منصوبے کے اہم ابتدائی حصے کی تکمیل کے لیے ضروری ہے۔
جنگ بندی کے آغاز کے بعد سے حماس اب تک 20 زندہ مغویوں اور 27 لاشوں کو واپس کر چکا ہے، جس کے بدلے میں قریباً 2 ہزار فلسطینی قیدیوں اور زیرِ حراست افراد کو چھوڑا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: اسرائیل کی جانب سے غزہ جنگ بندی کی خلاف ورزی، قطری وزیراعظم کا ردعمل آگیا
10 اکتوبر کی جنگ بندی کے بعد سے تشدد میں واضح کمی آئی ہے، تاہم اسرائیل نے غزہ میں حملے اور وہ کارروائیاں جاری رکھی ہیں جنہیں وہ حماس کا انفراسٹرکچر قرار دیتا ہے۔
حماس اور اسرائیل ایک دوسرے پر امریکی حمایت یافتہ معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام بھی لگا رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews امریکی صدر ٹرمپ امن منصوبہ شیخ محمد بن عبدالرحمان غزہ جنگ بندی قطری وزیراعظم مذاکرات نازک مراحل وی نیوز