ہمت ہے تو گورنر راج لگا کر دکھائیں: سہیل آفریدی، آج اڈیالہ پر احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 2nd, December 2025 GMT
پشاور؍ اسلام آباد ( نیٹ نیوز+ وقائع نگار+اپنے سٹاف رپورٹر سے) وزیراعلیٰ خیبر پی کے سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ صوبے میں پہلے ہی بانی پی ٹی آئی کا راج ہے لہذا کسی اور راج کی ضرورت نہیں۔ اگر ہمت ہے تو گورنر راج لگا کر دکھائیں، ہم کسی سے ڈرتے نہیں ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے میڈیا سے بات چیت میں کیا۔ سہیل آفریدی نے کہا کہ کمزور اور خصوصی طبقات کے لیے عمران کا جو احساس اور وژن ہے، وہی ہمارا راستہ اور ترجیح ہے، کپتان نے حکم دیا کہ زکوٰۃ فنڈ میں موجود رقوم فوری طور پر مستحقین میں تقسیم کی جائیں، جبکہ ضم اضلاع کے معذور افراد کو بھی معاونتی آلات کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ جبکہ وفاق کے ذمے خیبر پی کے کے 3000 ارب روپے سے زائد واجب الادا ہیں، آپ سوچیں اگر وفاق ہمارے بقایاجات ادا کر دے تو ہم کیا کچھ کر سکتے ہیں۔ وفاقی حکومت نے 5300 ارب روپے کی کرپشن کی، لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں۔ علاوہ ازیں سہیل آفریدی نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کرانے کیخلاف آج احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ دوسری جانب راولپنڈی اور اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے دفعہ 144 نافذ کردی ہے۔ انتظامیہ نے قرار دیا ہے کہ دفعہ 144 کے تحت کسی بھی قسم کے احتجاج یا جلسے جلوس کی ہرگز اجازت نہیں اور کسی بھی غیر قانونی سرگرمی کے انعقاد پر قانون فی الفور حرکت میں آئے گا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: سہیل ا فریدی
پڑھیں:
اڈیالہ جیل کے باہر منگل کو احتجاج میں کارکنان کو کال دینے پر غور
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے اڈیالہ جیل فیکٹری ناکے پر جاری دھرنا جمعہ کی صبح ختم کر دیا ۔ دھرنا ختم کرنے کا فیصلہ علامہ ناصر عباس کے آنے کے بعد ہونے والی مشاورت میں کیا گیا، علامہ ناصر عباس، محمود اچکزئی، وزیراعلیٰ سہیل آفریدی، مینا خان، شاہد خٹک اور مشال یوسفزئی مشاورت میں شامل تھے ۔ مشاورت میں منگل کو دوبارہ آنے کی تجویز کی سب نے حمایت کی، مشاورت میں شامل پارٹی رہنماؤں نے ہائیکورٹ سے توہین عدالت کیلئے بھی رجوع کرنے اور سینیٹ و قومی اسمبلی اجلاس میں بھرپور احتجاج کا فیصلہ بھی کیا، منگل کو فیملی ملاقات کے موقع پر کارکنوں کو کال بھی دی جائے گی۔ اس سے قبل وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے نمائندوں کے جیل انتظامیہ اور پولیس سے مذاکرات بھی ہوئے ، مذاکرات فیکٹری ناکہ کے قریب نجی عمارت میں ہوئے ، مذاکرات میں اسسٹنٹ سپریٹنڈنٹ جیل، وزیر اعلیٰ کے سی ایس او اور پولیس کے نمائندے شریک تھے ، مذاکرات میں ممبر کے پی اسمبلی مینا خان بھی شامل ہوئے ۔ ذرائع کے مطابق مذاکرات میں عمران خان سے ملاقات نہ کروانے پر تحریری وجہ بتانے اور بانی کی صحت سے متعلق یقین دہانی کروانے کا مطالبہ کیا گیا، مذاکرات میں وزیر اعلیٰ کے پی سمیت کسی پارٹی رہنما کی ملاقات کروانے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔بعد ازاں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی، علیمہ خانم اور وکلاء کی چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ سے ملاقات نہ ہو سکی۔ وزیراعلیٰ سہیل خان آفریدی نے کہا کہ ہماری شنوائی نہیں ہوئی، ہمیں چیف جسٹس کی طرف سے پیغام ملا میں آپ سے نہیں مل سکتا، ہم نے فیصلہ کیا ہے آج نہ قومی اسمبلی نہ سینیٹ کا اجلاس چلنے دیں گے ۔ سہیل آفریدی نے کہا کہ آئندہ منگل کو ہائیکورٹ کے باہر بھی اور اڈیالہ جیل کے باہر بھی اکٹھے ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کی گورننس پر میں اپنی انتظامیہ سے رابطے میں ہوں، میں زرداری ،شریف کی طرح پیرا شوٹ کے ذریعے نہیں آیا، میں تنظیم میں کام کے بعد نچلی سطح سے اوپر آیا ہوں۔ ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا نے غیر رسمی گفتگو میں بتایا کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سے ملنے سے انکار کردیا، چیف جسٹس کسی سے ملاقات نہیں کر رہے ، چیف جسٹس نے نہ ایڈوکیٹ جنرل نہ کسی وکیل سے ملاقات کی۔واضح رہے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے گزشتہ شب پی ٹی آئی کے بانی عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ ملنے پر دھرنا دے دیا تھا۔