Daily Mumtaz:
2025-12-08@08:13:15 GMT

پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مثبت رجحان

اشاعت کی تاریخ: 8th, December 2025 GMT

پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مثبت رجحان

پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں کاروباری ہفتے کے پہلے دن مثبت رجحان دیکھا جا رہا ہے۔

بازار حصص میں کاروبار کے دوران 100 انڈیکس 593 پوائنٹس کے اضافے سے ایک لاکھ 67 ہزار 679 پر آگیا۔

کاروبار کے دوران 100 انڈیکس کی کم ترین سطح ایک لاکھ 67 ہزار 386 رہی جبکہ انڈیکس ایک لاکھ 67 ہزار 717 کی بلند سطح تک بھی گیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے کے آخری روز کاروبار کے اختتام پر 100 انڈیکس ایک لاکھ 67 ہزار 85 پوائنٹس پر بند ہوا تھا۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ایک لاکھ 67 ہزار

پڑھیں:

اسٹاک مارکیٹ کا عروج، غیر ملکی سرمایہ کاری غائب

کراچی:

کاروباری حلقوں میں آج کل ایک ہی جملہ گونج رہا ہے کہ’’ صرف پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ ہی چل رہی ہے‘‘، چند برسوں میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے بلیو چپ شیئرز نے غیرمعمولی کارکردگی دکھائی ہے۔

کے ایس ای 100 انڈیکس کم از کم 40 ہزار پوائنٹس سے بڑھ کر تقریباً 1 لاکھ 70 ہزارکی سطح تک پہنچ چکاہے، جو 300 فیصد سے زائد منافع بنتا ہے۔

ماہرین کے مطابق اس تیز رفتار اضافہ کے پیچھے گہری لیکویڈیٹی،کیپیٹل مارکیٹ اصلاحات، مضبوط کارپوریٹ منافع، بھاری ڈویڈنڈز اور نہایت کم ویلیوایشنز کاہاتھ ہے،جہاں بڑے شیئرز 3 گنا پی ای ریٹو پر ٹریڈ ہو رہے تھے۔

تاہم ایک اہم سوال اپنی جگہ موجود ہے کہ اگر پاکستانی مارکیٹ اتنی مضبوط ہے توگزشتہ دس برسوں میں غیرملکی سرمایہ کاروں نے 3 ارب ڈالرکیوں نکالے ہیں؟

ماہرین کے مطابق اس کاجواب ایک دہائی کی غیر یقینی سرمایہ کاری کے ماحول سے جڑاہے، 2002 سے 2007 وہ دور تھا جب پاکستان کو ابھرتی ہوئی ایشیائی معیشتوں کے ساتھ رکھا جاتا تھا۔

اس کے بعد سیاسی بے یقینی، آئی ایم ایف پروگرامز،سرکلرڈیٹ، بڑھتے مالی خسارے،کمزور برآمدات اورکریڈٹ ریٹنگ میں تنزلی نے غیرملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد کو نقصان پہنچایا۔

غیرملکی فنڈ مینیجرز پاکستان کو طویل المدتی سرمایہ کاری کے بجائے ٹیکٹیکل ٹریڈ کے طور پر دیکھنے لگے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ کم ویلیوایشنز اپنی جگہ، مگر غیر ملکی سرمایہ کاروں کیلیے بار بارکی شرح سودمیں بے تحاشا تبدیلیاں، کرنسی گراوٹ، کم زرمبادلہ ذخائراوربیرونی مدد پر انحصار بڑا خطرہ بن جاتا ہے۔

اس کے باوجود اگلے پانچ سال پاکستان کیلیے غیر معمولی موقع رکھتے ہیں،اصلاحات جاری رہتی ہیں تو ہرسال 40 سے 50 کروڑ ڈالر کے غیرملکی پورٹ فولیو فلو کا امکان ہے۔

پی آئی اے اور خسارے میں چلنے والی ڈسکوزکی نجکاری،سرکلر ڈیٹ کاکنٹرول، ٹیکس ٹو جی ڈی پی میں اضافہ، گیس و ایل این جی کے استعمال میں شفافیت اور پالیسی تسلسل ناگزیر ہیں۔

معاشی ماہرین کے مطابق پاکستان کی پائیدار ترقی کا دارومدار 4 سے 5 فیصد سالانہ جی ڈی پی گروتھ پر ہے، جو قرضوں نہیں بلکہ برآمدات اور ایف ڈی آئی سے چلنی چاہیے۔

آئی ٹی، زرعی ویلیو چینز،منرلز،سروسز، لاجسٹکس اورگرین انرجی کیشعبے ترقی کی بنیاد بن سکتے ہیں۔

غیرملکی سرمایہ کاروں کے اعتمادکی اصل شرط تین سے پانچ سال مسلسل معاشی سمت کابرقراررہناہے۔

ٹیکس اصلاحات کا تسلسل، ایس او ایزکی نجکاری، صنعتی سرمایہ کاری کیلیے مراعات اورسرمایہ کی آزادانہ نقل وحمل بنیادی عوامل ہیں،جنہیں عالمی سرمایہ کارسب سے زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔

اسٹاک مارکیٹ اعتماد ظاہر کر رہی، مگر حقیقی سرمایہ کاری اسی وقت آئیگی، جب تک اصلاحات صرف شروع نہیں ہونگی، بلکہ پوری بھی ہوں گی۔

متعلقہ مضامین

  • اسٹاک ایکسچینج میں تیزی، آئی ایم ایف ادائیگی کی امید پر 500 پوائنٹس کا اضافہ
  • اسٹاک مارکیٹ کا عروج، غیر ملکی سرمایہ کاری غائب
  • بائنانس کی اعلیٰ قیادت کا پاکستان دورہ، وزیراعظم اور آرمی چیف سے اہم ملاقاتیں
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج، رواں ہفتے 408 پوائنٹس کا اضافہ
  • پاکستانی مارکیٹ میں سونے کی فی تولہ قیمت 2300 روپے کم ہوگئی
  • سونے کی قیمت میں ایک روز اضافے کے بعد سینکڑوں روپے کی کمی
  • عالمی و مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمتوں میں نمایاں کمی
  • پی ایس ایکس: رواں ہفتے کاروبار کا ملا جلا رجحان، 100 انڈیکس میں 408 پوائنٹس کا اضافہ
  • اسٹاک ایکسچینج میں مثبت رجحان برقرار، انڈیکس میں 892 پوائنٹس کا اضافہ