مشترکہ منصوبوں سے مسلم ممالک اپنی طاقت یکجا کر سکتے ہیں: یوسف رضا گیلانی
اشاعت کی تاریخ: 8th, December 2025 GMT
چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی---فائل فوٹو
چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ مسلم ممالک میں معاشی تعاون وقت کی اہم ترین ضرورت ہے، مشترکہ منصوبوں سے مسلم ممالک اپنی طاقت یکجا کر سکتے ہیں۔
ملائشیا میں گلوبل مسلم بزنس فورم 2025ء سے خطاب کے دوران یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ مسلم دنیا کو مشترکہ اقتصادی حکمتِ عملی اپنانی ہوگی، اسلامی فنانس اور فِن ٹیک مستقبل کی معاشی ترقی کی بنیاد ہیں۔
سید یوسف رضا گیلانی کا کہنا ہے کہ نوجوان آبادی پاکستان کا سب سے بڑا اثاثہ ہے، پاکستان سرمایہ کاری کے لیے ابھرتی ہوئی منڈی بن چکا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملائیشیائی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری مواقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے، ایس آئی ایف سی کے تحت تعاون کے نئے مواقع موجود ہیں۔
یوسف رضا گیلانی نے یہ بھی کہا کہ مسلم ممالک کو نعروں سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرنا ہوں گے، پاکستان مضبوط اور خوشحال مسلم دنیا کے لیے پُرعزم ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: یوسف رضا گیلانی مسلم ممالک
پڑھیں:
او جی ڈی سی ایل نے غیر روایتی گیس کے منصوبوں میں تیزی لانے کا فیصلہ کر لیا
آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (او جی ڈی سی ایل) نے آئندہ سال کے آغاز سے غیر روایتی گیس کے بڑے پیمانے پر منصوبے شروع کرنے کا اعلان کیا ہے، جن کا مقصد مقامی پیداوار بڑھانا اور درآمدی ایل این جی پر انحصار کم کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: او جی ڈی سی ایل کو سندھ کے ضلع ٹنڈو اللہ یار میں تیل کے نئے ذخائر کی دریافت
پاکستان طویل عرصے سے ٹائٹ اور شیل گیس کی صلاحیت رکھتا ہے، جو سخت چٹانی تہوں میں بند ہوتی ہے اور اسے خصوصی ڈرلنگ سے نکالا جاتا ہے، تاہم ابھی تک تجارتی پیمانے پر پیداوار ثابت نہیں ہوسکی۔
اوجی ڈی سی ایل کے منیجنگ ڈائریکٹر احمد لک کے مطابق کمپنی نے ٹائٹ گیس کے مطالعے کے رقبے کو بڑھا کر 4 ہزار 500 مربع کلومیٹر کردیا ہے۔ نئی سیسمک اور ریزروائر اسٹڈیز سے وسیع ذخائر کی نشاندہی ہوئی ہے۔ ٹیکنیکل جائزے کا دوسرا مرحلہ جنوری کے اختتام تک مکمل ہو جائے گا، جس کے بعد مکمل ڈویلپمنٹ پلان تیار کیا جائے گا۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جولائی میں پاکستان میں تیل کے بڑے ذخائر ہونے کا بیان دیا تھا، جسے ماہرین نے غیر مصدقہ قرار دیا تھا۔ تاہم پاکستان نے واضح کیا ہے کہ وہ اپنے غیر روایتی وسائل کو خود کھوج رہا ہے۔
احمد لک نے بتایا کہ کمپنی نے ابتدائی طور پر 85 کنوؤں سے آغاز کیا تھا، مگر اس کا نقشہ بہت وسیع ہو چکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آنے والے 5 سالہ منصوبے کی شکل موجودہ حکمت عملی سے بالکل مختلف ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: او جی ڈی سی ایل نے لکی مروت میں گیس اور کنڈینسیٹ کے نئے ذخائر دریافت کرلیے
ابتدائی نتائج سے سندھ اور بلوچستان کے بعض علاقوں میں نمایاں وسائل کی نشاندہی ہوئی ہے، جہاں متعدد ریزروائرز ٹائٹ گیس کی خصوصیات رکھتے ہیں۔
شیل گیس پائلٹ میں تیزیاو جی ڈی سی ایل نے شیل پروگرام بھی تیز کردیا ہے۔ ایک ٹیسٹ کنوئیں سے بڑھا کر 2026-27 میں 5 سے 6 کنوؤں تک توسیع کی جارہی ہے، جن میں سے ہر ایک سے 34 ایم ایم سی ایف ڈی تک پیداوار کی توقع ہے، کامیابی کی صورت میں منصوبہ سیکڑوں یا حتیٰ کہ ایک ہزار سے زائد کنوؤں تک پھیل سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شیل گیس اکیلے 600 ایم ایم سی ایف ڈی سے ایک ارب مکعب فٹ یومیہ تک اضافی فراہمی میں کردار ادا کر سکتی ہے، تاہم اس کے لیے شراکت داروں کی ضرورت ہو گی۔
یہ بھی پڑھیں: او جی ڈی سی ایل کی رواں مالی سال کی پہلی خوش آئند رپورٹ جاری
کمپنی غیر ملکی شراکت داری کے لیے بھی تیار ہے اور باہمی بنیادوں پر بیرون ملک ایکڑج کے تبادلے کا امکان موجود ہے۔
امریکی ادارے ای آئی اے کی 2015 کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 9.1 ارب بیرل تک تکنیکی طور پر قابلِ حصول شیل آئل موجود ہے، جو چین اور امریکا کے بعد دنیا کا سب سے بڑا تخمینہ ہے۔
2022 کی ایک اسیسمنٹ نے سندھ کے انڈس بیسن کے کچھ حصوں کو شمالی امریکا کے شیل زونز سے مماثل قرار دیا تھا، تاہم تجارتی پیداوار کا انحصار بہتر جیومی کینیکل ڈیٹا، بڑھتی ہوئی فریکنگ صلاحیت اور پانی کی دستیابی پر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: او جی ڈی سی ایل کے شیئرز کی منتقلی، کابینہ کمیٹی اور نجکاری کمیشن کی مشاورت
احمد لک نے بتایا کہ او جی ڈی سی ایل 2026 کی چوتھی سہ ماہی میں انڈس بیسن میں ایک ڈیپ واٹر آف شور کنواں کھودنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ اکتوبر میں ترک کمپنی ٹی پی اے او کو پی پی ایل اور اس کے شراکت داروں بشمول او جی ڈی سی ایل کے ساتھ آف شور بلاک دیا گیا تھا۔
کمزور گیس طلب، شمسی توانائی کے بڑھتے استعمال اور ایل این جی سپلائی شیڈول کی سختی نے ملک میں گیس کی اضافی مقدار پیدا کر دی ہے، جس کے باعث او جی ڈی سی ایل کو پیداوار کم کرنا پڑی اور پاکستان کو اٹلی کی اینی سے کارگو موڑنے اور قطر سے شرائط پر نظرثانی کا مطالبہ کرنا پڑا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news احمد حیات لک او جی ڈی سی ایل پاکستان تیل گیس کنویں