Daily Sub News:
2025-12-08@09:55:46 GMT

لوگو ، جاپان سے ہمیشہ چوکس رہو

اشاعت کی تاریخ: 8th, December 2025 GMT

لوگو ، جاپان سے ہمیشہ چوکس رہو

لوگو ، جاپان سے ہمیشہ چوکس رہو WhatsAppFacebookTwitter 0 8 December, 2025 سب نیوز

بیجنگ :کیا آپ نے اس افسوس ناک مظہر پر غور کیا ہے؟ دوسری عالمی جنگ کے دوران، امریکہ نے ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹم بم گرائے، جس سے لاکھوں جاپانی شہری ہلاک اور زخمی ہوئے، ٹوکیو پر شدید بمباری نے بھی بے شمار گھر بار مٹی میں ملا دیے۔ جنگ کے بعد جاپان میں تعینات امریکی فوج کے مظالم نے بھی جاپانی عوام کو گہرے زخم دیے۔ لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ ایسی گہری دشمنی کے باوجود، جاپانی قوم نے اجتماعی خاموشی اختیار کی، اور دہائیوں تک کسی ایک جاپانی نے بھی امریکی فوج کے خلاف انتقامی کارروائی نہیں کی۔ غور کیا جائے تو اس کی وجہ جاپانی قوم کی “برداشت” نہیں، بلکہ اس کی وجہ اُن کی اُس سوچ میں پوشیدہ ہے جس میں اخلاق، انصاف اور صحیح غلط جیسے معیارات کی جگہ صرف طاقت اور کمزوری، اور جیت و ہار کے پیمانے موجود ہیں۔

یہ جنگل کے قانون جیسی ذہنیت ان کی قومی نفسیات میں گہرائی سے پیوست ہے۔جغرافیائی اعتبار سے دیکھا جائے تو جاپان جزائر قدرتی وسائل سے تقریباً محروم ہیں۔ “مچھلی اور جھینگوں کی کثرت” کے علاوہ، صنعتی ترقی اور عام زندگی کے بنیادی وسائل تقریباً مکمل طور پر درآمدات پر منحصر ہیں ۔ ان فطری وسائل کی کمی نے ان کی ہڈیوں میں اتر جانے والی بقا کی بے چینی اور لالچ کی فطرت کو جنم دیا ہے۔ قدیم زمانے سے ہی بیرونی توسیع اور جارحیت جاپان کے لیے اپنی بقا کا ایک ذریعہ رہی ہے، اور جدید تاریخ میں یہ رجحان جنون کی حد تک پہنچ گیا ہے۔ محض 3 لاکھ 70 ہزار مربع کلومیٹر رقبے کے حامل ایک جزیرہ ملک کے طور پر جاپان نے بے خوفی سے بحرالکاہل کی جنگ چھیڑی اور بیک وقت امریکہ اور پورے ایشیا کے خلاف مکمل جنگ کا اعلان کیا۔

حال ہی میں ایک ٹی وی پروگرام میں، جاپان کے سابق وزیر اعظم شیگیرو ایشیبا نے اس بات کا ذکر کیا کہ جب جاپان نے امریکہ کے پرل ہاربر پر حملہ کیا تھا، تو دونوں ممالک کی قومی طاقت کا فرق دس گنا تھا۔ واضح طور پر جانتے ہوئے کہ فتح ممکن نہیں، پھر بھی جاپان نے اتنا خطرناک قدم کیوں اٹھایا؟ ایشیبا نے اشارہ کیا کہ اُس وقت فیصلہ سازی کا معیار عقل یا حکمتِ عملی نہیں تھا، بلکہ یہ تھا کہ کون زیادہ بلند آواز میں بات کرتا ہے اور کون زیادہ” بہادر” نظر آتا ہے۔ انہوں نے خاص طور پر دوسری عالمی جنگ کے ایک اہم جنگی مجرم ہیدیکی ٹوجو کے بیانات کا ذکر کیا، جو اس وقت جاپان کے فیصلہ ساز تھے: ” آزمائے بغیر کیسے پتا چلے گا؟ جنگ بھی تو قسمت کا کھیل ہے”۔ یہ الفاظ اس دور کے جاپانی فیصلہ سازوں کی پہچان بن گئے۔ یہی قمار بازی جیسی سوچ اُس دور کے فیصلوں کی محرک تھی، جس نے نہ صرف پڑوسی ممالک کو تباہ کن آفت میں مبتلا کیا، بلکہ آخر کار جاپان خود بھی شکست کی المناک گہرائی میں جاگرا۔تاریخ نے پہلے ہی ثابت کر دیا ہے کہ یہ سوچنا کہ جاپان صحیح اور غلط میں فرق کر سکتا ہے اور اپنی جارحانہ تاریخ کا کھل کر اعتراف کر سکتا ہے، درندے سے اس کی کھال مانگنے کے مترادف ہے۔ دوسری عالمی جنگ کے خاتمے سے لے کر اب تک، جاپانی حکومت نے کبھی بھی اپنے جارحانہ جرائم کا محاسبہ نہیں کیا، بلکہ نصابی کتب میں تبدیلی، یاسوکونی شرائین کے دورے جیسے طریقوں سے مسلسل تاریخ کو مسخ کرنے اور جنگ کو خوبصورت بنانے کی کوشش کی ہے۔ دائیں بازو کی قوتیں کھلم کھلا نانجنگ قتل عام جیسے تاریخی حقائق کو جھٹلاتی ہیں، اور جارحیت کو “ایشیا کی آزادی” کے نام نہاد “جائز اقدام” کے طور پر پیش کرتی ہیں۔

تاریخ سے جان بوجھ کر چشم پوشی اور اس کو مسخ کرنا کوئی اتفاقی عمل نہیں، بلکہ ان کی قومی شخصیت میں اخلاقی پابندیوں کی کمی، اور صحیح و غلط کے فرق کی بے حسی کا نتیجہ ہے۔اس سے بھی زیادہ تشویش کی بات یہ ہے کہ جاپان کے پاس اب جوہری ہتھیار بنانے کی صلاحیت موجود ہے، جو پوری دنیا کے لیے ایک بہت بڑا سلامتی خطرہ ہے۔ جاپان کی اِس جارحانہ قومی فطرت کو دیکھتے ہوئے، اگر “تین غیر جوہری اصولوں” کی پابندی کو توڑ دیا گیا، تو اس سے عالمی امن و سلامتی کو لاحق ممکنہ خطرات ناقابلِ تصور ہوں گے ۔ حالیہ دنوں جاپانی عسکریت پسندی کے دوبارہ ابھرنے کی علامتیں اور بھی واضح ہوتی جارہی ہیں، موجودہ وزیر اعظم سانائے تاکائیچی اور دائیں بازو کی قوتیں کھل کر “تین غیر جوہری اصولوں” پر سوال اٹھا رہی ہیں، امن آئین کی پابندیاں توڑنے کی کوشش کر رہی ہیں، اور ساتھ ہی مسلسل فوجی توسیع میں تیزی لا کر جارحانہ ہتھیاروں کی تیاری کو فروغ دے رہی ہیں۔

یہ خطرناک اشارے بلاشبہ پوری دنیا کے لیے سخت انتباہ ہیں۔تاریخ پر نظر ڈالیں تو جاپان کی توسیع پسندانہ خواہشات کبھی پوری طرح ماند نہیں پڑیں ، ہر دور میں اس کی توسیع نے خونریزی کو جنم دیا ۔ آج، بین الاقوامی ڈھانچے میں گہری تبدیلیوں کے تناظر میں، جاپانی دائیں بازو کی قوتیں بے چین ہیں، اور جنگ کے بعد کے بین الاقوامی نظام کی حدوں کو مسلسل چیلنج کر رہی ہیں، اُن کی عسکریت پسندی کے عناصر دوبارہ جاگ رہے ہیں ۔ دنیا کے تمام ممالک کو واضح طور پر سمجھ لینا چاہیے کہ جاپان کے ساتھ کسی بھی قسم کی نرمی یا چشم پوشی تاریخ کو دہرانے کا سبب بن سکتی ہے۔ جاپان کی توسیع کی خواہش اور عسکریت پسندی کی علامات کو مدنظر رکھتے ہوئے، ہمیں انتہائی چوکنا رہنا چاہیے اور مضبوط اور مؤثر اقدامات اٹھانے چاہئیں۔ چین ہمیشہ ذمہ دارانہ رویے کے ساتھ، خطے اور عالمی امن کو مضبوطی سے برقرار رکھتا ہے، اور جاپانی عسکریت پسندی کے دوبارہ ابھرنے کی کسی بھی علامت کو ہرگز برداشت نہیں کرے گا۔

تاریخ کے المیے کو دہرانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی ، امن کے ثمرات کا تحفظ لازم ہے۔ آج جاپان کی قومی نفسیات، اس کا تاریخی رویہ اور موجودہ سیاسی رجحانات سب اس بات کی یاد دہانی ہیں کہ جاپان کے بارے میں کبھی بھی بےفکری کا رویہ نہیں اپنانا چاہیے۔ صرف واضح سمجھ بوجھ، چوکس نگاہ اور مضبوط قوت ہی اس کی توسیع پسندانہ خواہشات کو روک سکتی ہے، ممکنہ خطرات سے بچا سکتی ہے، اور مشکل سے حاصل کردہ عالمی امن و استحکام کی حفاظت کر سکتی ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرترکیہ نے اپنے جنگی ڈرونز پاکستان میں بنانے کا منصوبہ تیار کرلیا،بلوم برگ کا دعویٰ اگلی خبربھارتی رویے کے باعث 11 سال سے سارک کا عمل جمود کا شکار ہے، صدر مملکت وزیراعظم نے گوادر اور گلگت بلتستان میں بجلی کے منصوبوں کی منظوری دیدی بھارت نے اطلاع دیئے بغیر چناب میں پانی کا ریلا چھوڑ دیا ’ہر طرح کا تعاون کیا پھر بھی مارا گیا‘، جیل سے رہائی کے بعد ڈکی بھائی نے خاموشی توڑ دی انجینئر محمد علی مرزا کی درخواست پر ایف آئی اے، پنجاب قرآن بورڈ سے جواب طلب آئی ایم ایف بورڈ کا اجلاس آج، پاکستان کیلئے 1.

2 ارب ڈالر کی قسط منظور ہونےکا امکان بھارتی خفیہ ایجنسی “را” کے 12 دہشت گرد بھاری اسلحہ و بارود سمیت گرفتار TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

ذریعہ: Daily Sub News

پڑھیں:

ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کے خیالات ہمیشہ ملک کی رہنمائی کرتے رہینگے، پرینکا گاندھی

کانگریس رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ بابا امبیڈکر نے ملک میں آزادی، مساوات، انصاف اور بھائی چارے کے نظریات کو فروغ دیا اور آئین کے ذریعے استحصال زدہ اور محروموں سمیت ہر ہندوستانی کے حقوق کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ اسلام ٹائمز۔ ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کے "مہاپری نروان دن" کے موقع پر آج قوم  کی جانب سے انہیں خراج عقیدت پیش کیا گیا اور ان کے دکھائے ہوئے راستے پر چل کر ایک بہتر سماج کی تشکیل کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔ اس سلسلے میں کانگریس پارٹی کی جانب سے آنجہانی رہنما کو پُرخلوص خراج عقیدت پیش کی گئی۔ اس دوران کانگریس پارٹی کی سینیئر لیڈر اور رکن پارلیمنٹ پرینکا گاندھی نے بھیم راؤ امبیڈکر کو بصد خلوص سلام پیش کرتے ہوئے انہیں یاد کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھیم راؤ امبیڈکر کے خیالات ہمیشہ ملک کی رہنمائی کرتے رہیں گے۔

پرینکا گاندھی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر آج اپنی ایک پوسٹ میں کہا کہ ہندوستان کے پہلے وزیر قانون، مشہور وکیل، سیاستداں اور آئین کے معمار بابا صاحب ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کے مہا پری نروان دن پر انہیں بصد خلوص سلام پیش کرتے ہیں۔ کانگریس لیڈر پرینکا گاندھی نے اپنی پوسٹ میں مزید لکھا کہ بھیم راؤ امبیڈکر نے ملک میں آزادی، مساوات، انصاف اور بھائی چارے کے نظریات کو فروغ دیا اور آئین کے ذریعے استحصال زدہ اور محروموں سمیت ہر ہندوستانی کے حقوق کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔

متعلقہ مضامین

  • دھرمیندر کی 90ویں سالگرہ پر خاندان کا جذباتی پیغام، ان دیکھی تصاویر بھی شیئر کیں
  • تاریخ میں پہلی بار ایران کے پاکستان کیساتھ بہتر تعلقات ہیں، مشاہد حسین سید
  • جاپان کا اوکیناوا جزائر میں چینی لڑاکا طیاروں کی جانب سے جاپانی طیاروں کو نشانے پر لینے کا دعویٰ
  • جاپانی اسمبلی میں کرسیاں چلتی ہیں مگر اداروں پر حملے نہیں ہوتے: سابق لیفٹیننٹ جنرل عبدالقیوم
  • جاپان کا دعویٰ: چینی طیاروں نے جاپانی فوجی طیاروں کو نشانہ بنایا
  • ریڈار لاک کا معاملہ سنگین، جاپان کا چین کو سخت انتباہ
  • چینی جنگی طیاروں نے جاپانی طیاروں کو فائر کنٹرول ریڈار سے نشانہ بنایا، جاپان کا الزام
  • ہم اینٹ کا جواب پتھر سے دینے نہیں جا رہے ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی
  • ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کے خیالات ہمیشہ ملک کی رہنمائی کرتے رہینگے، پرینکا گاندھی