Jasarat News:
2025-12-08@01:21:27 GMT

ریڈار لاک کا معاملہ سنگین، جاپان کا چین کو سخت انتباہ

اشاعت کی تاریخ: 7th, December 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ٹوکیو: جاپان اور چین کے درمیان دفاعی کشیدگی ایک بار پھر بڑھ گئی ہے کیونکہ جاپان نے الزام لگایا ہے کہ چینی لڑاکا طیاروں نے بین الاقوامی فضائی حدود میں جاپانی فوجی طیاروں پر فائر کنٹرول ریڈار  لاک کیا، جسے ٹوکیو نے  انتہائی خطرناک اقدام قرار دیا ہے۔

جاپانی وزیراعظم فومیو تاکائیچی نے چین سے مطالبہ کیا کہ وہ ایسے واقعات کا فوری سدباب کرے اور دوبارہ رونما ہونے سے روکے۔

جاپانی میڈیا کے مطابق یہ دونوں واقعات ہفتے کے روز اوکی ناوا کے جنوب مشرق میں پیش آئے، جہاں چینی جے–15 طیاروں نے چینی طیارہ بردار بحری جہاز  لیاؤننگ سے اڑان بھری اور پرواز کے دوران دو جاپانی ایف–15 طیاروں پر ایک سے زیادہ مرتبہ ریڈار لاک آن کیا۔

 جاپان کے وزیر دفاع شنجیرو کوئزومی نے کہا کہ اگرچہ کسی نقصان یا جانی خطرے کی اطلاع نہیں ملی، یہ رویہ  فضائی سلامتی کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی ہے، جاپان نے بیجنگ کے سامنے باضابطہ احتجاج بھی ریکارڈ کرایا ہے۔

دوسری جانب چین نے الزام کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ اس کی فضائی سرگرمیاں معمول کے مطابق تھیں جبکہ جاپانی فوجی طیارے چینی تربیتی فضائی حدود کے قریب مسلسل مداخلت کر رہے تھے۔

خیال رہےکہ  دونوں ممالک کے تعلقات پہلے ہی حساس صورتحال سے دوچار ہیں۔ حالیہ ہفتوں میں جاپانی وزیراعظم کے اس بیان پر چین نے سخت ردِعمل دیا تھا کہ اگر چین نے تائیوان پر حملہ کیا تو جاپان اسے  وجودی خطرہ  تصور کرتے ہوئے اجتماعی دفاع کا حق استعمال کر سکتا ہے۔ بیجنگ نے اس بیان کے بعد جاپانی مصنوعات پر پابندیاں لگائیں، سیاحوں کو جاپان کا سفر نہ کرنے کا مشورہ دیا اور ایک اہم ثقافتی اجلاس بھی ملتوی کر دیا۔

تائیوان کا جغرافیائی محلِ وقوع بھی اس تنازعے کو مزید نازک بناتا ہے کیونکہ یہ جزیرہ جاپان کے یوناغونی جزیرے کے قریب ہے اور خطے میں کسی بھی عسکری اقدام کے فوری اثرات جاپان تک پہنچ سکتے ہیں۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

نیا بفر زون خطے کو خطرناک سمت میں دھکیل سکتا ہے، شامی صدر الشرع کا انتباہ

شام کے صدر احمد الشرع نے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیل خطے میں کشیدگی بڑھا کر غزہ میں ہونے والی ’خوفناک قتلِ عام‘ سے عالمی توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہا ہے۔

دوحہ فورم میں سی این این کی کرسچیان امان پور کو دیے گئے انٹرویو میں شامی صدر کا مؤقف تھا کہ اسرائیلی قیادت ’سیکیورٹی خدشات‘ کو جواز بنا کر خطے میں عسکری کارروائیاں پھیلا رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:شام میں انتخابی عمل کا اعلان، عبوری پارلیمنٹ کی ابتدائی مدت 30 ماہ ہوگی

انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حکام 7 اکتوبر کے واقعے کو بنیاد بنا کر ہر قسم کی جارحانہ پالیسی کو تقویت دیتے ہوئے بحرانوں کو دوسرے ملکوں کی جانب برآمد کرر ہےہیں۔

’اسرائیل ایک ایسی ریاست بن چکا ہے جو ہوا میں موجود بھوتوں سے لڑ رہا ہے۔‘

اسد حکومت کے خاتمے کے بعد اسرائیلی حملوں میں اضافہ

دسمبر 2024 میں بشار الاسد حکومت کے خاتمے کے بعد سے اسرائیل نے شام کے مختلف علاقوں میں فضائی حملے تیز کر دیے ہیں جن میں سینکڑوں افراد مارے جا چکے ہیں۔

Sharaa says Israeli demands for demilitarised zone puts Syria in 'dangerous' position
➡️ https://t.co/51BIJUBelE pic.twitter.com/vRAE1wvebc

— FRANCE 24 English (@France24_en) December 6, 2025

جنوبی حصوں میں زمینی کارروائیاں بھی جاری ہیں، گزشتہ ماہ دمشق کے نواحی علاقے بیت جن میں اسرائیلی فورسز کے حملے میں کم از کم 13 افراد ہلاک ہوئے۔

اسرائیلی فوج نہ صرف شامی سرحد کے اندر گہرائی تک آگے بڑھ رہی ہے بلکہ متعدد نئے چیک پوائنٹس بھی قائم کر چکی ہے۔

مزید پڑھیں:شامی صدر احمد الشرع عالمی سطح پر نمایاں، ملک میں چیلنجز کا سامنا

دوسری جانب شامی شہریوں کو گرفتار کرکے اسرائیل منتقل کرنے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

الشرع نے کہا کہ شام نے ہمیشہ امن کا جواب امن سے دیا۔ ’۔۔۔لیکن اسرائیل نے ہمیں شدید جارحیت اور فضائی حدود کی سنگین خلاف ورزیوں کا سامنا کروایا۔‘

’حملہ اسرائیل نہیں، شام پر ہو رہا ہے‘

احمد الشرع نے مطالبہ کیا کہ اسرائیل کو چاہیے کہ وہ 1974 کے جنگ بندی معاہدے اور اس میں مقرر کردہ لائنوں کی طرف واپس لوٹے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ نئے ’بفر زون یا غیر فوجی علاقہ‘ جیسے انتظامات خطے کو انتہائی خطرناک راستے پر دھکیل سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: شام کے عبوری حکمران احمد الشرع سے مسیحی علما کی اہم ملاقات کا مقصد کیا تھا؟

’اسرائیل کہتا ہے کہ اسے جنوبی شام سے خطرہ ہے، لیکن اگر شام پر حملے ہو رہے ہیں تو بفر زون کا حق کس کے پاس زیادہ ہے۔‘

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے حال ہی دمشق سے جبل الشیخ تک ایک غیر فوجی بفر زون کے قیام کی شرط رکھتے ہوئے شام کے ساتھ معاہدے کا عندیہ دیا تھا۔

شام کے اندرونی حالات: اتحاد، تصادم اور مستقبل

صدر الشرع نے شام کے اندرونی حالات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں وحدت پیدا ہو رہی ہے لیکن چیلنجز باقی ہیں۔

ان کے مطابق شام آج اپنے بہترین دن گزار رہا ہے مگر مکمل اتفاقِ رائے کسی ملک میں بھی ممکن نہیں ہوتا۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ سابق حکومت کے دور میں معاشرتی فاصلے بہت بڑھ گئے تھے، جنہیں کم کرنے کے لیے نئی حکومت نے مختلف گروہوں اور افراد کی عام معافی بھی دی۔

مزید پڑھیں: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اسرائیل کو شام میں عدم استحکام سے گریز کی سخت تنبیہ

انہوں نے اس تصور کو مسترد کیا کہ اسد حکومت کے خلاف بغاوت ’سنی انقلاب‘ تھا۔

’شام کی ہر برادری اس تحریک کا حصہ تھی، یہاں تک کہ علوی برادری بھی اسد حکومت کے زیرِاستعمال ہونے کی قیمت ادا کرتی رہی۔‘

مزید پڑھیں: شام میں آئین کی تشکیل نو اور انتخابات میں 4 سال لگ سکتے ہیں، احمد الشرع

سال کے دوران شام میں فرقہ وارانہ تشدد بھی دیکھنے میں آیا، خصوصاً ساحلی علاقوں میں، جہاں علوی اقلیت کے سیکڑوں افراد مارے گئے۔ اسی طرح السویدا میں بدوی قبائل اور حکومتی فورسز کے درمیان جھڑپوں میں 1,400 سے زائد شہری ہلاک ہوئے۔

الشرع نے کہا کہ ’’کچھ جرائم ضرور ہوئے اور ہم انہیں قبول نہیں کرتے، مگر شام ایک قانون کی عملداری والی ریاست ہے اور قانون ہی سب کے حقوق کی ضمانت دے سکتا ہے۔‘‘

خواتین کے حقوق اور سیاسی مستقبل

حقوقِ نسواں کے حوالے سے عالمی سطح پر خدشات موجود ہیں، کیونکہ شامی صدر احمد الشرع کی سابقہ تنظیم تحریر الشام نے ماضی میں خواتین پر سخت پابندیاں نافذ کی تھیں۔

تاہم انہوں نے دعویٰ کیا کہ نئی حکومت میں خواتین بااختیار ہیں، ان کے حقوق محفوظ ہیں اور وہ حکومت اور پارلیمنٹ میں بھرپور شمولیت رکھتی ہیں۔

انہوں نے ہنستے ہوئے کہا کہ آپ کو شامی خواتین کے لیے نہیں، شامی مردوں کے لیے فکر کرنی چاہیے۔

’انتخابات 5 سال میں‘

احمد الشرع نے واضح کیا کہ شام کا مستقبل مضبوط اداروں کے قیام سے وابستہ ہے، نہ کہ کسی فردِ واحد کی طاقت سے۔

ان کا کہنا تھا کہ عبوری دور کے بعد انتخابات ضرور ہوں گے۔

مارچ میں منظور ہونے والے عبوری آئینی اعلان کے مطابق 5 سالہ عبوری مدت کے دوران پارلیمانی انتخابات کرائے جائیں گے۔

’قیادت کا انتخاب عوام کا بنیادی حق ہے، یہ اسلامی تعلیمات کا بھی حصہ ہے۔ حکمرانوں کو اکثریت کی رضامندی حاصل ہونا ضروری ہے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

احمد الشرع اسرائیل چیک پوائنٹس سی این این شام کرسچیان امان پور

متعلقہ مضامین

  • ایران میں پانی کا سنگین بحران
  • جاپان کا اوکیناوا جزائر میں چینی لڑاکا طیاروں کی جانب سے جاپانی طیاروں کو نشانے پر لینے کا دعویٰ
  • جاپانی اسمبلی میں کرسیاں چلتی ہیں مگر اداروں پر حملے نہیں ہوتے: سابق لیفٹیننٹ جنرل عبدالقیوم
  • جاپان کا دعویٰ: چینی طیاروں نے جاپانی فوجی طیاروں کو نشانہ بنایا
  • چینی جنگی طیاروں نے جاپانی طیاروں کو فائر کنٹرول ریڈار سے نشانہ بنایا، جاپان کا الزام
  • نیا بفر زون خطے کو خطرناک سمت میں دھکیل سکتا ہے، شامی صدر الشرع کا انتباہ
  • غزہ جنگ بندی کے مذاکرات نازک مرحلے میں داخل، قطر کا انتباہ
  • افغانستان اور تاجکستان بارڈر پر چینی شہریوں کے خلاف سنگین دہشتگرد منصوبہ بے نقاب
  • این آئی سی وی ڈی میں دوائیوں کی شدید قلت