جاپان کا اوکیناوا جزائر میں چینی لڑاکا طیاروں کی جانب سے جاپانی طیاروں کو نشانے پر لینے کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 7th, December 2025 GMT
TOKYO:
جاپان نے دعویٰ کیا ہے کہ چینی لڑاکا طیاروں نے جاپان کے اوکیناوا جزائر کے قریب پیش آنے والے دو خطرناک واقعات میں جاپانی فوجی طیاروں کو ریڈار کے نشانے پر لیا جبکہ چین نے اس الزام کی تردید کی ہے۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق جاپان کے وزیراعظم سانی تاکاچی نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ریڈار کا اس طرح نشانہ بنانا ایک خطرناک عمل ہے جو طیاروں کی محفوظ پرواز کے لیے ضروری حد سے تجاوز کر گیا اور اس انتہائی افسوس ناک واقعے پر چین سے باضابطہ طور پر احتجاج بھی کیا گیا ہے۔
جاپان کے وزیرِ دفاع شن جیرو کوئی زومی نے ٹوکیو میں اپنے آسٹریلوی ہم منصب رچرڈ مارلس سے ملاقات کے دوران کہا کہ جاپان خطے میں امن اور استحکام برقرار رکھنے کے لیے چین کے رویے کا پرعزم اور پرسکون انداز میں جواب دے گا۔
جاپان نے یہ واضح نہیں کیا کہ آیا چین نے اس کے طیاروں کو "لاک" کیا تھا اور جاپانی طیاروں نے اس پر کیا ردعمل دیا۔
دوسری جانب چینی بحریہ کے ترجمان کرنل وانگ شوئے مینگ نے کہا کہ جاپانی طیارے آبنائے میاکو کے مشرق میں باضابطہ اعلان کردہ کیریئر سے اڑان بھرنے کی تربیت میں مصروف چینی بحری بیڑے کے قریب آئے اور خلل ڈالتے رہے۔
چینی بحریہ کے ترجمان وانگ نے سرکاری سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا کہ جاپان کا بیان غلط اور اس کے اقدامات پرواز کی سلامتی کو شدید خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہیں۔
وانگ کا کہنا تھا کہ ہم جاپانی سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بہتان تراشی اور بدنام کرنے کا سلسلہ بند کرے اور اگلے مورچوں پر کیے جانے والے اقدامات پر قابو رکھے، چینی بحریہ قانون کے مطابق ضروری اقدامات کرے گی تاکہ اپنی سلامتی اور جائز حقوق و مفادات کا تحفظ کیا جا سکے۔
خیال رہے کہ جاپان اور چین دونوں کی جانب سے دعویٰ کردہ جزیروں کے قریب پیش آنے والا یہ واقعہ گزشتہ کئی برسوں میں دونوں ملکوں کی فوجوں کے درمیان سب سے سنگین واقعات میں سے ایک قرار دیا رہا ہے اور خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس کے نتیجے میں دونوں بڑی طاقتوں کے درمیان پائی جانے والی کشیدگی میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ چین اور جاپان کے درمیان تعلقات گزشتہ ایک ماہ کے دوران کشیدہ ہو گئے ہیں، جب سے تاکاچی نے خبردار کیا تھا کہ تائیوان کے خلاف چین کی جانب سے کسی قسم کی فوجی کارروائی کی وجہ سے جاپان کی سلامتی کو بھی خطرہ لاحق ہوا تو اس کا جواب دے سکتے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ کسی دوسرے طیارے کی جانب ریڈار بیم کرنا ایک دھمکی آمیز قدم تصور کیا جاتا ہےکیونکہ اس سے ممکنہ حملے کا اشارہ ملتا ہے اور ہدف بننے والے طیارے کو دفاعی انداز میں راستہ تبدیل کرنے پر مجبور ہونا پڑ سکتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جاپان کے کہ جاپان کی جانب کہا کہ
پڑھیں:
آئس لینڈ یوروسنگ 2026 میں حصہ لینے پر غور کر رہا ہے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
آئس لینڈ کی وزیر خارجہ تھورگردور کیٹرین گنارسڈوٹر نے کہا ہے کہ ملک یوروسنگ 2026 میں حصہ لینے یا نہ لینے پر غور کرے گا کیونکہ یورپی گانوں کے مقابلے کے منتظمین (EBU) نے اسرائیل کو مقابلے میں شامل ہونے کی اجازت دی ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق وزیر خارجہ نے برلن میں اپنے جرمن ہم منصب کے ساتھ پریس کانفرنس میں غزہ کے حالات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئس لینڈ دو ریاستی حل کی بھرپور حمایت کرتا ہے، جنگ بندی کی ضرورت ہے اور انسانی امداد میں اضافہ ہونا چاہیے۔
انہوں نے بتایا کہ آئس لینڈ کی حکومت اور قومی براڈکاسٹر RUV اس معاملے کا جائزہ لیں گے، یہ آئس لینڈ میں حساس معاملہ ہے، ہم ہر پہلو سے غور کریں گے اور پھر فیصلہ کریں گے۔
RUV کے بورڈ کا اجلاس بدھ کو ہوگا جس میں یہ فیصلہ کیا جائے گا کہ آئس لینڈ اگلے سال یوروسنگ میں حصہ لے گا یا نہیں۔
اسرائیل کی شمولیت گزشتہ برسوں میں متنازع رہی ہے، کیونکہ غزہ میں جاری حملوں میں ہزاروں شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ماہرین نے اسرائیل کے حملوں کو نسل کشی قرار دیا ہے۔
یوروسنگ میں دنیا کے مختلف ملکوں کے گانے پیش کیے جاتے ہیں اور عوام اور ججز کے ووٹ کے ذریعے فاتح منتخب ہوتا ہے۔