ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال کا معاملہ، اربن اور انٹر سٹی روٹس پر ٹرانسپورٹ فعال
اشاعت کی تاریخ: 8th, December 2025 GMT
ویب ڈیسک: سیکرٹری آر ٹی اے نے بتایا ہے کہ ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال کا معاملہ، اربن اور انٹر سٹی روٹس پر ٹرانسپورٹ آپریشنل ہے۔
تفصلات کے مطابق سیکرٹری آر ٹی اے اسد عباس شیرازی نے کہا ہے کہ تمام ڈی کلاس اسٹینڈز سے انٹر سٹی سروس جاری ہے۔ اربن روٹس پر ای بسیں اور میٹرو سروس مسافروں کو سفری سہولیات فراہم کر رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ طاقت کا استعمال کرنے والوں کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی ہو گی۔ پک اینڈ ڈراپ سروس گاڑیوں کے پاس پہلے سے موجود روٹ پرمٹ میں مسافروں کی تعداد مختص ہے۔ شہریوں کے جان و مال پر کسی بھی قسم کا سمجھوتہ نہیں ہو سکتا۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے مستقل جج سپریم کورٹ کا حلف اٹھا لیا
انہوں نے کہا کہ انٹر سٹی اور اربن روٹس پر جاری آپریشن کی رپورٹ صوبائی حکومت کو بھجوا دی ہے۔ ڈی کلاس اسٹینڈز نے گزشتہ روز ہڑتال نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔
Ansa Awais Content Writer.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
راولپنڈی: بھاری جرمانوں کیخلاف ٹرانسپورٹرز کا پہیہ جام ہڑتال کا اعلان
راولپنڈی: ٹرانسپورٹرز نے ترمیم شدہ ٹرانسپورٹ آرڈیننس اور ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر بھاری جرمانوں کے خلاف ہڑتال کا اعلان کر دیا۔جڑواں شہروں راولپنڈی اسلام آباد کے ٹرانسپورٹرز نے بھی 8 دسمبر کو پہیہ جام ہڑتال کی حمایت کا اعلان کر دیا۔ یونائیٹڈ ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کے چیئرمین نے کہا کہ کل پیر کو تمام بس اڈے بند رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال پورے پنجاب میں ہو گی اور ممکن ہے یہ ہڑتال غیر معینہ مدت تک جاری رہے۔ حکومت کو ٹرانسپورٹرز کی مشکلات کو سمجھنا چاہیے۔ 25 ہزار روپے کمانے والے موٹر سائیکل سوار پر 2 ہزار روپے کا جرمانہ لگانا ناانصافی ہے۔گڈز ٹرانسپورٹرز نے بھی پاکستان یونائیٹڈ ٹرانسپورٹرز ایکشن کمیٹی کی ہڑتال کی حمایت کا اعلان کر دیا۔ٹرانسپورٹرز رہنماؤں نے 8 دسمبر کو تمام ٹرمینلز مکمل طور پر بند رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب اسمبلی کی جانب سے متعارف کرائے گئے نئے قوانین اور جرمانے قابل مذمت ہیں۔ اور یہ ٹرانسپورٹرز پر غیرضروری بوجھ ہے.رہنماؤں نے قوانین میں ترمیم کو ٹرانسپورٹرز کا معاشی قتل قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ حکومت فوری طور پر ظالمانہ اقدامات واپس لے۔ حکومتی فیصلوں میں عوامی مفاد کو نظر انداز کیا جا رہا ہے جو ناقابل قبول ہے۔