آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس آج، پیر 8 دسمبر 2025 کو منعقد ہو رہا ہے، جس میں پاکستان کو 1.2 ارب ڈالر کی قسط ملنے کا امکان ہے۔

یہ رقم 2مختلف پروگرامز کے تحت جاری کی جائے گی، جن میں 1 ارب ڈالر ایکسٹینڈڈ فنڈ فسیلٹی پروگرام کے تحت دوسری جائزہ رپورٹ کی تکمیل پر جبکہ 20 کروڑ ڈالر ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی فسیلٹی کے تحت دیے جائیں گے، جو قدرتی آفات سے بچاؤ اور پائیدار ترقی کے لیے ہیں۔

یہ پیش رفت اکتوبر میں آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان اسٹاف لیول ایگریمنٹ (SLA) طے پانے کے بعد سامنے آئی ہے۔ قسط کی منظوری سے قبل پاکستان نے آئی ایم ایف کی جانب سے تجویز کردہ کرپشن اور گورننس ڈائیگناسٹک رپورٹ جاری کرنے سمیت دیگر شرائط پوری کر دی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے آئی ایم ایف بورڈ کا آج اجلاس؛ پاکستان کے لیے 1.

2 ارب ڈالر کی منظوری متوقع

تجزیہ کار و سینئر صحافی تنویر ملک کا کہنا ہے کہ یہ آئی ایم ایف کے 7 ارب ڈالر کے منصوبے کا حصہ ہے۔ 1.2 ارب ڈالر کی قسط کے لیے اس سال ستمبر اور اکتوبر میں پاکستان اور آئی ایم ایف کے وفود کے درمیان مذاکرات ہوئے تھے۔ اکتوبر ہی کے مہینے میں آئی ایم ایف نے پاکستان سے اسٹاف لیول معاہدہ طے کیا، جس کے مطابق پاکستان نے آئی ایم ایف کی شرائط پوری کر لی ہیں۔ اب 1.2 ارب ڈالر کا معاہدہ ہو جائے گا۔

تنویر ملک کے مطابق ایگزیکٹو بورڈ سے منظوری ایک رسمی کارروائی ہوتی ہے، اہم بات یہ ہے کہ اسٹاف لیول معاہدہ ہو جائے، جو ہو چکا ہے۔ آئی ایم ایف نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان نے مالیاتی نظم و ضبط میں اچھی کارکردگی دکھائی ہے۔

دوسری جانب آئی ایم ایف نے یہ بھی قرار دیا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مانیٹری پالیسی پر اچھی گرفت رکھی ہے، جس کی بنا پر مہنگائی کو بڑھنے سے روکا گیا ہے۔ مزید یہ کہ آئی ایم ایف نے اپنی رپورٹ میں قرار دیا تھا کہ پاکستان نے سرکاری ملکیتی اداروں کی بہتری کے لیے بھی اچھی کارکردگی دکھائی ہے۔

تنویر ملک کا مزید کہنا ہے کہ اس قسط سے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر بڑھیں گے اور بین الاقوامی سطح پر ریٹنگ میں بھی بہتری آئے گی۔ ڈالر کے مقابلے میں روپیہ اپنی جگہ پر مستحکم رہے گا۔ لیکن اگر یہ پوچھا جائے کہ اس سے عوام کو کیا ریلیف ملے گا تو اس کا جواب ہے: کچھ بھی نہیں۔ دوسرا سوال: کیا معیشت بہتر ہو جائے گی؟ تو اس کا جواب بھی ہے: نہیں۔

مزید پڑھیں: عدلیہ کرپٹ ترین ادارہ، آئی ایم ایف کی حکومت کے خلاف چارج شیٹ، رپورٹ 3 ماہ تک کیوں چھپائی گئی؟

تنویر ملک کے مطابق آئی ایم ایف کی شرائط پاکستان کی معاشی ترقی کی رفتار کو کم کرتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کہتا ہے آپ نے اپنے مالیاتی معاملات کے ساتھ ساتھ ایکسٹرنل اکاؤنٹ کو کنٹرول کرنا ہے۔ آئی ایم ایف کہتا ہے کہ آپ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم کرنے کے لیے امپورٹس کو محدود رکھیں۔

معاشی ماہر شہریار بٹ کا کہنا ہے کہ آج آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر کا پیکج پاکستان کو ملنے کا امکان ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کی کڑی شرائط پر کام کیا ہے۔ پاکستان کو 1 ارب ڈالر الگ اور 20 کروڑ ڈالر الگ ملیں گے۔ اس امداد سے یہ بھی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ پاکستان ریفارمز لے کر آ رہا ہے، جس سے دنیا اور عالمی اداروں کا پاکستان پر اعتماد بڑھ رہا ہے۔

شہریار بٹ کے مطابق پاکستان عنقریب پانڈہ بانڈز شروع کرنے والا ہے۔ پاکستان یورو بانڈ بھی شروع کرنے جا رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سے اندازہ ہو سکتا ہے کہ پاکستان معاشی طور پر بہتری کی طرف گامزن ہے۔ اس سے قبل صورتِ حال یوں تھی کہ اسٹیٹ بینک کو مقامی سطح پر بینکوں کو دیکھنے کی ضرورت پیش آتی تھی۔ اب بین الاقوامی اداروں نے بھی پاکستان کی معاشی ریٹنگ بہتر کی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئی ایم ایف پاکستانی معیشت

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف پاکستانی معیشت آئی ایم ایف کی آئی ایم ایف نے ہے کہ پاکستان کا کہنا ہے کہ پاکستان نے تنویر ملک کے مطابق ارب ڈالر ہو جائے کے لیے رہا ہے

پڑھیں:

مصطفی کمال کی عذرا پیچوہو سے جناح اسپتال سے متعلق معاملات پر اہم ملاقات

ملاقات میں اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں مل کر اس مسئلے کو افہام و تفہیم اور بھرپور تعاون کی روش اپناتے ہوئے پرامن اور تعمیری انداز میں حل کریں گی۔ دونوں وزراء نے اس بات پر اتفاق کیا کہ اسپتال کے ملازمین کے مسائل کو ترجیح دی جائے گی، اور ساتھ ہی ہیلتھ منسٹری کے انتظامی امور کو بہتر بنانے کے لیے مشترکہ حکمتِ عملی بنائی جائے گی۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر مرکزی رہنما و وفاقی وزیر صحت مصطفٰی کمال نے سندھ کی صوبائی وزیر صحت عذرا پیچوہو سے کراچی میں اپنی ٹیم کے ہمراہ ملاقات کی۔ جس میں جناح اسپتال میں کام کرنے والے عملے نیز وفاقی اور صوبائی وزارت صحت کے درمیان طویل عرصے سے زیر بحث پیچیدہ معاملات پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ ملاقات میں اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں مل کر اس مسئلے کو افہام و تفہیم اور بھرپور تعاون کی روش اپناتے ہوئے پرامن اور تعمیری انداز میں حل کریں گی۔

دونوں وزراء نے اس بات پر اتفاق کیا کہ اسپتال کے ملازمین کے مسائل کو ترجیح دی جائے گی، اور ساتھ ہی ہیلتھ منسٹری کے انتظامی امور کو بہتر بنانے کے لیے مشترکہ حکمتِ عملی بنائی جائے گی۔ مصطفیٰ کمال نے عذرا پیچوہو کو اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ وفاقی حکومت اپنے تمام دستیاب وسائل، صلاحیتیں اور کردار بروئے کار لاتے ہوئے صحت کے شعبے میں استحکام اور عوامی فلاح کو یقینی بنائے گی تاکہ عوام کو طبی سہولیات بہتر طریقے سے فراہم کی جا سکیں اور اس ضمن میں صوبائی حکومت سے اپنا بھرپور تعاون جاری رکھے گی۔

متعلقہ مضامین

  • وزیر اعظم کی گوادر اور گلگت بلتستان میں بجلی کے منصوبوں کی منظوری
  • حکومت کیلئے بڑی امید، آئی ایم ایف بورڈ سے 1.2 ارب ڈالر کی قسط ملنے کا امکان
  • آج عالمی سطح پر کوئی بھی بیٹھک پاکستان کے بغیر نہیں ہوتی: علی پرویز ملک
  • وزیر داخلہ برطانیہ پہنچ گئے، چند پاکستانیوں کی حوالگی کے معاملے پر برطانوی حکام سے بات چیت متوقع
  • پاکستان نے معاشی استحکام حاصل کرلیا ہے، وزیر خزانہ
  • ملک کی برآمدات میں بہتری آئی، پاکستان نے معاشی استحکام حاصل کرلیا؛ محمداورنگزیب
  • مصطفی کمال کی عذرا پیچوہو سے جناح اسپتال سے متعلق معاملات پر اہم ملاقات
  • سودی قرضوں ،کرپشن کے خاتمے تک معیشت بہتر نہیں ہوگی،تنظیم اسلامی
  • آج ریاست نے اپنا جواب واضح طور پر دے دیا ، اب کوئی بھی چیز انچ برابر بھی برداشت نہیں کی جائے گی، فیصل واوڈا