موضوع: افغانستان پاکستان مذاکرات۔۔۔۔ تازہ ترین صورت حال
اشاعت کی تاریخ: 7th, December 2025 GMT
تجزیہ ایک ایسا پروگرام ہے جس میں تازہ ترین مسائل کے بارے میں نوجوان نسل اور ماہر تجزیہ نگاروں کی رائے پیش کی جاتی ہے۔ آپکی رائے اور مفید تجاویز کا انتظار رہتا ہے۔ یہ پروگرام ہر اتوار کے روز اسلام ٹائمز پر نشر کیا جاتا ہے۔ متعلقہ فائیلیںتجزیہ انجم رضا کے ساتھ
موضوع: افغانستان پاکستان مذاکرات۔۔۔۔ تازہ ترین صورت حال
مہمان تجزیہ نگار: محترمہ ڈاکٹر عائشہ طلعت صاحبہ
میزبان: سیدانجم رضا
پیشکش: آئی ٹائمز ٹی وی اسلام ٹائمز اردو
ممکنہ سوالات
پاکستان افغانستان مذاکرات کی موجودہ صورتحال کیا ہے؟
دونوں ممالک کو مذاکرات آگے بڑھانے میں کیا رکاوٹیں ہیں؟
ایران اور سعودی عرب نے ثالثی کی پیشکش کی اس سے پہلے قطر اور ترکی نے بھی کردار ادا کیا لیکن کوئی خاطر خواہ نتائج سامنے نہیں آ رہے ، مذاکرات کا مستقبل کیسا دیکھا جا رہا ہے؟
خلاصہ گفتگو و اہم نکات:
پاک افغان اختلاف صرف دو ممالک کا معاملہ نہیں، بلکہ یہ پورے خطے کے امن، تجارت، انسانی زندگی اور مستقبل سے جڑا سوال ہے
ریاض میں طالبان پاکستان مذاکرات بغیر کسی پیش رفت کے ختم ہو گئے۔
ریاض میں ملاقات کی جس میں اہم سیاسی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا اور مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے طریقے تلاش کیے گئے
ذرائع کے مطابق مذاکرات بغیر کسی پیش رفت کے ختم ہوئے اور دونوں فریق اپنے سابقہ موقف پر قائم رہے۔
افغانستان اور پاکستان کے تعلقات کی خرابی میں اہم مسئلہ باہمی اعتماد کی کمی ہے
افغانستان اور پاکستان کے تعلقات کو بہتر کرنے کے لئے مثبت ڈپلو میٹک اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے
چین اور ایران پاکستان کے تعلقات کو بہتر کرنے میں اپنا کردار ادا کرسکتے ہیں
پاکستان کو بھی افغانستان کے حوالہ سے اپنی پالیسیوں کو درست سمت میں کرنے کی ضرورت ہے
امریکہ بگرام ایئر پورٹ پہ قبضہ کی ہوس رکھے ہوئے ہیں
چین اور ایران جیسے دوست ممالک امریکہ کو افغانستان میں سہلکاری دینے پہ پاکستان سے خوش نہ ہونگے
پاک افغان قضیئے مین تشویش ناک بات دو مسلم ممالک کا استعماری شہ پہ باہمی بر سر پیکار ہونا ہے
مسلم ممالک کو ہوش کے ناخن لینے چاہیئں ،اور باہمی اتفاق کو قائم رکھنا چاہیئے
مسلم ممالک باہمی اتفاق سے مل کر رہنے کے لئے متفقہ لائحہ عمل بنانا چاہیئے
پاکستان میں امریکی مداخلت کو دن بدن بڑھتے ہوئے دیکھ کر چین نے سی پیک پلس کا آئیڈیا دیا تھا
سی پیک پلس میں ایک سڑک براستہ پاک افغان ایران تک پہنچنے کا منصوبہ ہے
لگتا ہے کہ سی پلس آئیڈیا نے امریکہ کو پریشان کردیا ہے
امریکی دباؤ بھی پاک افغان تعلقات کو بہتر نہیں ہونے دے رہا
بھارت جیسے ازلی دشمن کو بھی افغانستان میں مزید اپنی جڑیں پھیلانے کا موقع مل گیا ہے
بھارت اسرائیل گٹھ جوڑ بھی پاک افغانستان تعلقات کو بہتر نہیں ہونے دے رہا۔
افغانستان کو بھارت کی مسلم دشمنی اور مکار سوچ سے خبردار رہنے کی ضرورت ہے
امریکی استعمار کی ملکی معیشت جنگی صنعت کاری اور انڈسٹری پہ چلتی ہے
امریکی خارجہ پالیسی میں چالاک لومڑی کی مکار سوچ کارفرما رہتی ہے
امریکی مدد کاغزہ میں یہ حال تھا کہ آٹے کے تھیلوں میں سے منشیات نکلی تھیں
پاکستان ایران اور افغانستان اس خطے کے اہم مسلم ممالک ہیں
افغانستان اور ایران کو بھارت سے خبردار اور ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے
امریکہ نے بہت پلاننگ کے ساتھ پاکستان کی معیشت کو برباد کیا اور ہمیں آئی ایم ایف کا محتاج بنادیا ہے
پاکستان کو امریکی ہتھکنڈوں سے خبر دار اور ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: تعلقات کو بہتر کی ضرورت ہے مسلم ممالک پاک افغان ہے امریکی
پڑھیں:
غزہ جنگ بندی کو برقرار رکھنے کے لیے مذاکرات نازک مرحلے میں داخل ہو چکے، قطری وزیراعظم
قطر کے وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی نے کہا ہے کہ غزہ کی جنگ میں امریکا کی حمایت سے ہونے والی جنگ بندی کو برقرار رکھنے سے متعلق مذاکرات ایک نازک مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں۔
قطری وزیراعظم جن کا ملک اس جنگ کے اہم ثالثوں میں شامل ہے، نے قطر میں دوحہ فورم کانفرنس کے ایک سیشن کے دوران کہاکہ ثالث امن معاہدے کے اگلے مرحلے کو آگے بڑھانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: استنبول میں غزہ جنگ بندی پر بات چیت: اسٹیو وٹکوف کی خلیل الحیّہ سے ایک اور ملاقات طے
انہوں نے کہاکہ ہم ایک نہایت نازک موڑ پر ہیں۔ بات ابھی پوری نہیں بنی۔ جو کچھ اب تک ہوا ہے، وہ صرف ایک وقفہ ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ ہم اسے تاحال مکمل جنگ بندی نہیں کہہ سکتے۔ جنگ بندی تب تک ممکن نہیں جب تک اسرائیلی افواج کا مکمل انخلا نہ ہو، جب تک غزہ میں دوبارہ استحکام نہ آئے، لوگ آزادانہ اندر باہر نہ جا سکیں جو کہ اس وقت ممکن نہیں۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس منصوبے کے اگلے مراحل سے متعلق مذاکرات جاری ہیں، جس کا مقصد فلسطینی علاقے میں 2 سال سے جاری جنگ کو ختم کرنا ہے۔
منصوبے کے مطابق غزہ میں ایک عبوری ٹیکنوکریٹ فلسطینی حکومت قائم کی جائے گی، جس کی نگرانی ایک بین الاقوامی بورڈ آف پیس کرے گا اور اسے ایک عالمی سیکیورٹی فورس کی حمایت حاصل ہو گی۔ بین الاقوامی سیکیورٹی فورس کی تشکیل اور اس کے اختیارات پر اتفاق رائے خاص طور پر مشکل ثابت ہوا ہے۔
جمعرات کو ایک اسرائیلی وفد نے قاہرہ میں ثالثوں کے ساتھ ملاقات کی، جس میں غزہ میں موجود آخری مغوی کی فوری رہائی پر بات چیت ہوئی، جو ٹرمپ منصوبے کے اہم ابتدائی حصے کی تکمیل کے لیے ضروری ہے۔
جنگ بندی کے آغاز کے بعد سے حماس اب تک 20 زندہ مغویوں اور 27 لاشوں کو واپس کر چکا ہے، جس کے بدلے میں قریباً 2 ہزار فلسطینی قیدیوں اور زیرِ حراست افراد کو چھوڑا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: اسرائیل کی جانب سے غزہ جنگ بندی کی خلاف ورزی، قطری وزیراعظم کا ردعمل آگیا
10 اکتوبر کی جنگ بندی کے بعد سے تشدد میں واضح کمی آئی ہے، تاہم اسرائیل نے غزہ میں حملے اور وہ کارروائیاں جاری رکھی ہیں جنہیں وہ حماس کا انفراسٹرکچر قرار دیتا ہے۔
حماس اور اسرائیل ایک دوسرے پر امریکی حمایت یافتہ معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام بھی لگا رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews امریکی صدر ٹرمپ امن منصوبہ شیخ محمد بن عبدالرحمان غزہ جنگ بندی قطری وزیراعظم مذاکرات نازک مراحل وی نیوز