غزہ میں جنگ بندی کیلئے مذاکرات نازک موڑ پر ہیں: قطری وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 7th, December 2025 GMT
قطری وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمٰن الثانی کا کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے مذاکرات نازک موڑ پر ہیں۔
شیخ محمد بن عبدالرحمٰن الثانی نے 23 ویں دوحہ فورم میں اپنے بیان میں کہا کہ ثالث جنگ بندی کے اگلے مرحلے کو آگے بڑھانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ ہم ایک اہم لمحے پر ہیں لیکن ابھی تک وہاں پہنچے نہیں ہیں، ہم نے اب تک جو کیا ہے اسے جنگ بندی نہیں کہہ سکتے، وہ صرف ایک وقفہ ہے۔
قطری وزیراعظم نے مزید کہا کہ اسرائیلی افواج کے غزہ سے مکمل انخلاء تک جنگ بندی مکمل نہیں ہو سکتی۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
جمہوریت مذاکرات سے آگے بڑھتی، ڈیڈلاک کمزور کرتا ہے: رانا ثناء
اسلام آباد: (نیوزڈیسک) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور و سینیٹر رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ جمہوریت ہمیشہ مذاکرات سے آگے بڑھتی ہے، ڈیڈلاک اسے کمزور کرتا ہے۔
سینیٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ وزیراعظم دو مرتبہ ایوان کے فلور پر اپوزیشن کو مذاکرات کی دعوت دے چکے ہیں، حتیٰ کہ انہوں نے یہ بھی پیشکش کی کہ اپوزیشن اسپیکر چیمبر میں بات کرے تو وہ خود وہاں آ جائیں گے، وزیراعظم اپوزیشن کو میثاقِ استحکامِ جمہوریت کے لیے مذاکرات کی دعوت دے چکے ہیں۔
انہوں نے جیل ملاقاتوں کے حوالے سے کہا ہے کہ یہ مکمل طور پر قانون اور انصاف کے مطابق ہوتی ہیں اور قانون کسی قیدی کو یہ اجازت نہیں دیتا کہ وہ جیل میں بیٹھ کر امن و امان کی صورتحال خراب کرنے کی کوشش کرے، بانی پی ٹی آئی نے اپنی بہن سے جیل ملاقات میں امن و امان میں خلل ڈالنے اور پارٹی معاملات میں مداخلت کرنے کی ہدایات دیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ بات آن ریکارڈ ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ وہ حکومت سے بات کرنے کو تیار نہیں جبکہ جن سے وہ بات کرنا چاہتے ہیں وہ ان سے بات پر آمادہ نہیں۔
رانا ثناء اللہ کے مطابق بانی پی ٹی آئی کی اپنی بہن سے ملاقات میں خاندانی معاملات پر کوئی گفتگو نہیں ہوئی بلکہ پیسے کے لین دین اور پارٹی میں شمولیت یا اخراج سے متعلق ہدایات دی گئیں۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ ہمارا اصولی مؤقف ہے کہ تمام ملاقاتیں قانون کے مطابق ہونی چاہئیں اور ایسی ملاقاتیں جن سے ریاستی امن و امان متاثر ہو، ان کی اجازت نہیں دی جا سکتی، مذاکرات کا راستہ آج بھی کھلا ہے، اگر اس معاملے پر کمیٹی بنانی ہے تو متعلقہ جماعت کو پہلے اپنی قیادت سے بات کرنی چاہیے۔