بھارت کی خوفناک آبی دہشت گردی، دریائے چناب میں پانی کا ریلہ چھوڑ دیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, December 2025 GMT
بھارت نے خوفناک آبی دہشت گردی کرتے ہوئے دریائے چناب میں پانی کا ریلہ چھوڑ دیا۔
رپورٹ کے مطابق دریائے چناب میں پانی کا بہاؤ 58 ہزار300 کیوسک ہوگیا، گندم کی فصل کو نقصان پہنچانے کےلیے بھارت نے ڈیم خالی کیے۔
بھارت اب ڈیم دوبارہ بھرے گا جس سے دریائے چناب میں پانی کا بہاؤ صفر ہوسکتا ہے، گندم کی فصل کو نقصان پہنچانے کے لیے بھارت نے آبی دہشت گردی کی۔
قبل ازیں ہیڈ مرالہ سمیت دیگر دریاؤں اور آبی ذخائر میں پانی کی آج صبح 6 بجے کی صورتحال کے حوالے سے ترجمان واپڈا نے کہا کہ تربیلا کے مقام پر دریائے سندھ میں پانی کی آمد 20 ہزار 500 کیوسک اور اخراج 28 ہزار کیوسک ہے، منگلا کے مقام پر دریائے جہلم میں پانی کی آمد 3 ہزار 400 کیوسک اور اخراج 35 ہزار کیوسک ہے۔
ترجمان واپڈا نے کہا کہ چشمہ بیراج میں پانی کی آمد 32 ہزار 400 کیوسک اور اخراج 35 ہزار کیوسک ہے، ہیڈ مرالہ کے مقام پر دریائے چناب میں پانی کی آمد 63 ہزار 200 کیوسک اور اخراج 56 ہزار 900 کیوسک ہے۔
ترجمان واپڈا نے کہا کہ نوشہرہ کے مقام پر دریائے کابل میں پانی کی آمد 7 ہزار 400 کیوسک اور اخراج 7 ہزار 400 کیوسک ہے، تربیلا ریزروائر میں آج پانی کی سطح 1490.
ترجمان واپڈا نے کہا کہ منگلا ریزروائر میں آج پانی کی سطح 1212.10 فٹ اور پانی کا ذخیرہ 50 لاکھ 51 ہزار ایکڑ فٹ ہے۔
چشمہ ریزروائر میں آج پانی کی سطح 646.60 فٹ اور پانی کا ذخیرہ 1 لاکھ 97 ہزار ایکڑ فٹ ہے، تربیلا، منگلا اور چشمہ کے ریزروائرز میں قابل استعمال پانی کا مجموعی ذخیرہ 79 لاکھ 16 ہزار ایکڑ فٹ ہے۔
ترجمان واپڈا نے کہا کہ تربیلا، اور چشمہ کے مقامات پر دریائے سندھ، نوشہرہ کے مقام پر دریائے کابل اور منگلا کے مقام پر دریائے جہلم میں پانی کی آمد و اخراج 24 گھنٹے کے اوسط بہاؤ کی صورت میں ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: دریائے چناب میں پانی کا کے مقام پر دریائے کیوسک اور اخراج میں پانی کی آمد کیوسک ہے
پڑھیں:
راوی کا پانی زراعت کے لیے قابل استعمال کیوں نہیں رہا؟ مصدق ملک نے وجہ بتادی
وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ بڑھتا ہوا درجۂ حرارت اور گلیشیئرز کا تیزی سے پگھلاؤ ہماری جانب سے پھیلائی جانے والی آلودگی اور موسمیاتی تبدیلی کے براہِ راست نتائج ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے عالمی ادارہ برائے تحفظِ قدرت (ڈبلیو ڈبلیو ایف) کے زیرِ اہتمام دریائے سندھ کی ڈولفن کے تحفظ کے 25 سال مکمل ہونے کے موقع پر منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
یہ بھی پڑھیں: دریا کنارے زمینیں طاقتور طبقے کے قبضے میں ہیں، مصدق ملک
انہوں نے دریائے راوی کے پانی کے شدید آلودہ ہونے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ پانی اب زراعت کے لیے بھی قابلِ استعمال نہیں رہا، حالیہ سیلابوں کے باعث ہونے والا معاشی نقصان مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کے 9.5 فیصد سے تجاوز کر چکا ہے۔
تاہم ان موسمیاتی آفات کی انسانی قیمت اس سے کہیں زیادہ تکلیف دہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ چار بڑے سیلابوں کے دوران 4,700 سے زائد افراد جاں بحق جبکہ 17,000 سے زائد افراد معذور ہو چکے ہیں۔
ڈاکٹر مصدق ملک نے دریائے سندھ کی ڈولفن کے تحفظ کے لیے ڈبلیو ڈبلیو ایف کی دیرینہ خدمات کو سراہتے ہوئے وزارت کی بھرپور حمایت کا اعادہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: دریائے راوی نے پاک بھارت سرحدی تمیز مٹا دی، شدید طغیانی 30 کلومیٹر طویل بارڈر بہا لے گئی
انہوں نے کہا کہ حکومتِ پاکستان، ڈبلیو ڈبلیو ایف کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور حیاتیاتی تنوع کے تحفظ اور ماحولیاتی پائیداری کے لیے قریبی تعاون جاری رکھا جائے گا۔
مصدق ملک نے اس امر پر زور دیا کہ دریائے سندھ کی ڈولفن کا تحفظ محض ایک ماحولیاتی ذمہ داری نہیں بلکہ یہ زندگی اور انسانیت کے تحفظ کا معاملہ ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news آلودگی پاکستان دریائے راوی لاہور مصدق ملک موسمیاتی تبدیلی