گلگت بلتستان میں آئی ٹی کا شعبہ انقلابی ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔

تفصیلات کے مطابق گلگت بلتستان میں آئی ٹی کے شعبہ جات میں ایس سی او کا کلیدی کردار ناقابلِ فراموش ہے۔

گلگت بلتستان کے دور دراز علاقوں میں ایس سی او مسلسل اپنے فرائض میں کوشاں ہے۔ گلگت بلتستان میں 10ہزار سے زائد باصلاحیت نوجوان آئی ٹی کے شعبے سے منسلک ہیں۔

گلگت بلتستان کے باصلاحیت نوجوان سالانہ 15 ملین ڈالر سے زائد آمدنی حاصل کررہےہیں۔ نوجوان اے آئی، گرافک ڈیزائن، ڈیجیٹل مارکیٹنگ اور ویب ڈیولپمنٹ سمیت دیگر ڈیجیٹل سروسز فراہم کر رہے ہیں۔
 
گلگت بلتستان کے ہنر مند نوجوان نہ صرف ملکی سطح پر بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہے ہیں۔ یہ نوجوان امریکہ، برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا اور یو اے ای جیسے ممالک کے افراد کیساتھ کام کر کے زرمبادلہ کما رہے ہیں۔

باصلاحیت نوجوان انٹرنیشنل کلائنٹس کیساتھ کام کر کے پاکستان اور گلگت بلتستان کا مثبت تشخص بھی اجاگر کر رہے ہیں۔ یہ انقلاب نوجوانوں کیلئے روزگار، خطے کے لیے ترقی اور ملک کے لیے معاشی استحکام کی نوید ہے

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: گلگت بلتستان میں رہے ہیں

پڑھیں:

گلگت بلتستان الیکشن، اسلامی تحریک اور پیپلز پارٹی اہم وکٹیں گرانے کو تیار

روندو سے بھی اہم شخصیت کی اسلامی تحریک میں شمولیت کا امکان ہے۔ ادھر شگر سے راجہ اعظم خان کو بھی اسلامی تحریک میں شامل کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان کے عام انتخابات قریب آتے ہی سیاسی جوڑ توڑ اور کھینچا تانی عروج پر پہنچ گئی ہے۔ گلگت اور سکردو میں بعض الیکٹیبلز کا سیاسی قبلہ پھر سے تبدیل ہونے کی تیاریاں جاری ہیں۔ ذمہ دا ذرائع نے اسلام ٹائمز کو بتایا کہ سابق گورنر گلگت بلتستان و سابق صوبائی صدر پی ٹی آئی راجہ جلال حسین مقپون گلگت پہنچ گئے ہیں اور وہ یہاں اہم ملاقاتیں کر رہے ہیں۔ راجہ جلال کی آج یا کل گلگت میں موجودہ نگران وزیر اعلیٰ و سابق وزیر اعلیٰ سے ملاقاتوں کا امکان ہے۔ راجہ جلال بہت جلد اسلامی تحریک میں شمولیت اختیار کر سکتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق سکردو حلقہ ایک میں تین بڑی جماعتوں کے مابین "انڈرسٹینڈنگ" فائنل ہونے والا ہے جس کے تحت حلقہ ایک سے پیپلزپارٹی اور نون لیگ اپنے امیدواروں کو دستبردار کروائیں گی تاکہ راجہ جلال کی جیت کی راہ ہموار ہو سکے۔ روندو سے بھی اہم شخصیت کی اسلامی تحریک میں شمولیت کا امکان ہے۔ ادھر شگر سے راجہ اعظم خان کو بھی اسلامی تحریک میں شامل کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔

پی ٹی آئی سے راہیں جدا کرنے کے بعد راجہ اعظم خان کے پاس صرف اسلامی تحریک کا راستہ بچتا ہے، اور ممکن ہے کہ راجہ جلال راجہ اعظم کو اپنے ہمخیال گروپ کا حصہ بنانے میں کامیاب ہوں۔ دوسری طرف روندو سے سابق وزیر پلاننگ راجہ ناصر علی خان، کھرمنگ سے سید امجد زیدی، گانچھے سے مشتاق حسین جلد پیپلزپارٹی میں شامل ہوں گے، جبکہ حاجی عبد الحمید پہلے ہی پی پی میں شمولیت کا اعلان کر چکے ہیں۔ ذرائع کا بتانا ہے کہ 4 دسمبر کو یہ چاروں شخصیات پیپلزپارٹی میں شمولیت کا باضابطہ اعلان کرینگی۔ گزشتہ روز پی پی کے صوبائی صدر امجد حسین ایڈووکیٹ نے بھی اشارہ دیا تھا کہ 4 دسمبر کو وہ بڑا سرپرائز دینگے۔ دریں اثناء ایک اور اطلاع یہ بھی ہے کہ سابق وزیر اعلیٰ حاجی گلبر اپنا گروپ تشکیل دینے میں ناکام ہونے کی صورت میں وہ بھی اپنے ہمخیالوں کے ساتھ پیپلزپارٹی میں شمولیت کا اعلان کر سکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • گلگت بلتستان الیکشن، اسلامی تحریک اور پیپلز پارٹی اہم وکٹیں گرانے کو تیار
  • گلگت، امامیہ آرگنائزیشن کے نمائندہ وفد کی آئی جی پولیس سے ملاقات
  • گلگت بلتستان کی نگران کابینہ کا فیصلہ پانچ روز بعد بھی نہ ہو سکا
  • گلگت بلتستان کی نگران کابینہ میں کون کون شامل ہونگے ؟
  • خالد خورشید کے ساتھ موجود الیکٹیبلز جلد ریت کی طرح پھسل جائیں گے، اشرف صدا
  • جی بی کے آئندہ انتخابات میں پیپلز پارٹی کی جیت یقینی ہے، کلثوم مہدی
  • بلاول کی نوجوان اور متحرک قیادت میں پیپلزپارٹی نئے عوامی سفر کی جانب گامزن ہے، سعدیہ دانش
  • ایم ڈبلیو ایم کے سابق ممبران اسمبلی کا روندو میں استقبال
  • نوجوان ریاست کا مستقبل ہے، کمانڈر ایف سی این اے