سام سنگ کا پہلا ملٹی فولڈنگ اسمارٹ فون متعارف، قیمت کتنی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 2nd, December 2025 GMT
سام سنگ الیکٹرانکس نے اپنا پہلا ملٹی فولڈنگ یعنی کئی بار تہہ کیے جانے کے قابل ایک ایسا اسمارٹ فون گیلیکسی زیڈ ٹرائی فولڈ متعارف کرایا ہے، جو فولڈایبل فون مارکیٹ میں کمپنی کی پوزیشن مضبوط کرنے کی ایک بڑی کوشش سمجھی جا رہی ہے۔
گیلیکسی زیڈ ٹرائی فولڈ کی قیمت تقریباً 2,440 ڈالر رکھی گئی ہے۔ یہ فون 3 اسکرین پینلز پر مشتمل ہے اور مکمل طور پر کھولنے پر 10 انچ یعنی 253.
یہ بھی پڑھیے: مصنوعی ذہانت: چین نے اسمارٹ فونز پر بریسٹ کینسر اسکریننگ آسان بنادی
سام سنگ کے ایگزیکٹو نائب صدر الیگز لِم کے مطابق فولڈایبل اسمارٹ فون مارکیٹ میں مستقبل میں مزید اضافہ ہوگا اور ٹرائی فولڈ اس حصے میں ایک اہم محرک ثابت ہو سکتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ ڈیوائس ان صارفین کے لیے تیار کی گئی ہے جو خاص طور پر ملٹی فولڈ تجربہ چاہتے ہیں، اور اسے بڑی تعداد میں فروخت کے لیے نہیں بنایا گیا۔
یہ فون جنوبی کوریا میں تیار کیا جا رہا ہے اور 12 دسمبر کو وہاں فروخت کے لیے پیش کیا جائے گا۔ اسی سال کے دوران اسے چین، سنگاپور، تائیوان اور متحدہ عرب امارات میں بھی لانچ کیا جائے گا، جبکہ امریکا میں اس کی آمد 2025 کی پہلی سہ ماہی میں متوقع ہے۔
یہ بھی پڑھیے: کیا نوکیا اسمارٹ فونز اب دستیاب نہیں ہوں گے؟
اس ڈیوائس میں سام سنگ کی فلیگ شپ لائن کی سب سے بڑی بیٹری شامل کی گئی ہے، جو سپر فاسٹ چارجنگ کے ذریعے صرف 30 منٹ میں 50 فیصد تک چارج ہو جاتی ہے۔ لِم نے بتایا کہ میموری چپس اور دیگر پرزوں کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے فون کی قیمت طے کرنا ایک مشکل مرحلہ بنا دیا تھا۔
اس شعبے میں چینی کمپنیوں کے تیزی سے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کے باعث مقابلہ شدید ہوتا جا رہا ہے، لیکن ماہرین کے مطابق بلند قیمت اور پیداواری مشکلات کی وجہ سے فولڈایبل فون ابھی تک محدود مارکیٹ ہی رہیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسمارٹ فونز موبائل فونزذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسمارٹ فونز موبائل فونز اسمارٹ فون کے لیے
پڑھیں:
خیبر پختونخوا؛ خواجہ سرا افراد کی رجسٹریشن کیلئے نیا فارم متعارف
ویب ڈیسک : خیبر پختونخوا میں خواجہ سرا افراد کی باقاعدہ رجسٹریشن کیلئے سماجی بہبود محکمہ نے ایک نیا رجسٹریشن فارم متعارف کروا دیا گیا، جس کا مقصد خواجہ سرا برادری کی سرکاری ریکارڈ میں شمولیت کو آسان بنانا اور انہیں فلاحی پروگراموں، سماجی تحفظ اسکیموں اور سرکاری امدادی اقدامات تک بہتر رسائی فراہم کرنا ہے۔
بلو وینز، سماجی بہبود محکمہ اور نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس (NCHR) نے اس اہم قدم کو مشترکہ طور پر عملی شکل دی۔ اس حوالے سے کی گئی تقریبِ رونمائی میں ایڈیشنل سیکریٹری سماجی بہبود عمرا خان، ڈپٹی ڈائریکٹر نادرا شاہد خان، صوبائی کوآرڈینیٹر NCHR رضوان اللہ شاہ، پروگرام مینیجر بلو وینز قمر نسیم، خواجہ سرا کمیونٹی کے نمائندے، اور مختلف سرکاری و غیر سرکاری اداروں کے افسران نے شرکت کی۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 6 روپے 35 پیسے تک کمی کا امکان
شرکاء نے اس بات پر زور دیا کہ درست اور شفاف ڈیٹا کی عدم موجودگی خواجہ سرا افراد کے لیے سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2023 کی مردم شماری میں ملک بھر میں صرف 20 ہزار سے کچھ زائد خواجہ سرا افراد درج کیے گئے ہیں، جب کہ مختلف تنظیموں کے مطابق اصل تعداد لاکھوں میں ہے۔ خیبر پختونخوا میں بھی نادرا کے ’’X‘‘ شناختی کارڈ رکھنے والے خواجہ سرا افراد کی تعداد انتہائی کم ہے، جس کے باعث وہ سرکاری مراعات سے محروم رہ جاتے ہیں۔
بالی وو ڈ فلم کا ٹریلر ریلیز، چودھری اسلم شہید کی اہلیہ کی کڑی تنقید
ایڈیشنل سیکریٹری سماجی بہبود عمرا خان نے کہا کہ خواجہ سرا برادری کو سرکاری نظام میں شامل کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔ جب تک وہ سرکاری ریکارڈ کا حصہ نہیں بنیں گے، انہیں سرکاری سہولیات، روزگار کوٹے اور تحفظ کے میکانزم تک رسائی ممکن نہیں۔ یہ فارم اسی سمت ایک اہم قدم ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہر فرد خود کو محفوظ اور بااختیار محسوس کرے۔
صوبائی کوآرڈینیٹر NCHR رضوان اللہ شاہ نے کہا کہ انسانی حقوق کی فراہمی کا آغاز درست ڈیٹا سے ہوتا ہے۔ جب کوئی کمیونٹی ریکارڈ میں موجود نہ ہو تو اس کے مسائل بھی نظر انداز ہو جاتے ہیں۔ یہ قدم ہمارے لیے پالیسی سازی اور مؤثر مداخلتوں کا نیا دروازہ کھولے گا۔
ڈکی بھائی کی رہائی کے بعد پہلی مرتبہ میڈیا کے سامنے آگئے
بلو وینز کے پروگرام مینیجر قمر نسیم نے کہا کہ سرکاری ریکارڈ اور اصل آبادی کے درمیان بڑا خلا تشویش ناک ہے۔ یہ فارم رجسٹریشن کو نہ صرف آسان بنائے گا بلکہ کمیونٹی کو یہ اعتماد بھی دے گا کہ ان کی شناخت اور وجود کو ریاستی سطح پر تسلیم کیا جا رہا ہے۔ ہمارا مقصد انہیں باوقار زندگی کے مواقع فراہم کرنا ہے۔
تقریب کے دوران مختلف سرکاری محکموں نے اپنی تکنیکی معاونت فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ شرکاء نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ضلعی سطح پر سماجی بہبود دفاتر کی ذمہ داری بڑھ گئی ہے اور انہیں کمیونٹی کے ساتھ مسلسل رابطہ رکھنا ہوگا تاکہ رجسٹریشن کے عمل میں عملی رکاوٹیں دور کی جا سکیں۔
سہیل آفریدی کا احتجاج کے لئے ہر گاؤں سے بندےاڈیالہ جیل لانےکاحکم
نادرا حکام نے اعلان کیا کہ موبائل رجسٹریشن یونٹس کے ذریعے گھروں، ڈیرں اور دیگر مقامات پر جا کر خواجہ سرا افراد کی رجسٹریشن کی جائے گی، جس سے وہ افراد بھی ریکارڈ کا حصہ بن سکیں گے جو سماجی دباؤ یا حفاظتی خدشات کے باعث دفاتر آنے سے ہچکچاتے ہیں۔