مدھیہ پردیش میں رواں سال جون میں 11 مسلمانوں کے گھروں کو مبینہ بیف رکھنے کے الزام میں منہدم کیا گیا۔ انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنیسٹی انٹرنیشنل نے یوگی آدیتہ ناتھ کے بلڈوزر انصاف کو مسلمانوں کیلئے اجتماعی سزا اور اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے اصولوں کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت میں ہندوتوا بی جے پی حکومت کے تحت ہندو انتہا پسندی اور مسلم مخالف اقدامات میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ قوم پرست گروہ مسلسل مسلمانوں کو "غدار” قرار دیکر انہیں ہراساں، ظلم و تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں جبکہ مساجد سمیت مسلمانوں کے مقدس مقامات کو منہدم کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق ریاست اتر پردیش کی ہندوتوا بی جے پی حکومت نے ضلع سنبھل میں 30سال قدیم سنبھل مسجد کو غیر قانونی تعمیر قرار دیکر منہدم کر دیا ہے۔ یہ واقعہ وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے بڑھتے ہوئے "بلڈوزر انصاف” مہم کا حصہ ہے۔

مدھیہ پردیش میں رواں سال جون میں 11 مسلمانوں کے گھروں کو مبینہ بیف رکھنے کے الزام میں منہدم کیا گیا۔ انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنیسٹی انٹرنیشنل نے یوگی آدیتہ ناتھ کے بلڈوزر انصاف کو مسلمانوں کیلئے اجتماعی سزا اور اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے اصولوں کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ بھارت میں ڈیجیٹل دنیا میں بھی مسلم دشمنی میں اضافہ ہوا ہے۔ امریکی تھنک ٹینک سینٹر فار اسٹڈی آف آرگنائزڈ ہیٹ کے مطابق، مصنوعی ذہانت کے ذریعے بنائی گئی تصاویر میں مسلم خواتین کو "مال غنیمت” کے طور پر دکھایا گیا، جو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس اور فیس بک پر بڑے پیمانے پر وائرل کی جا رہی ہیں۔ مئی 2023ء سے رواں سال مئی تک 1,300 سے زائد ایسی تصاویر کا تجزیہ کیا گیا ہے۔

بھارت میں گزشتہ سال میں مسلم مخالف نفرت انگیز تقاریر میں 74 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ نفرت انگیز تقاریر کے ایک ہزار 165 واقعات میں 98.

5 فیصد مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا اور ان میں سے 80 فیصد واقعات بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں میں ہوئے۔ بھارتی سیاستدان بھی کھلے عام مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلا رہے ہیں۔ سابق بی جے پی رکن پارلیمنٹ پراگیا سنگھ ٹھاکر نے بھوپال میں ایک بیان میں کہا ہے کہ ہندو بیٹیوں کو "غیر ہندو” کے گھروں میں جانے سے روکیں اور اگر نافرمانی کریں تو "ان کے پائوں توڑ دو”۔ کانگریس سمیت حزب اختلاف کی جماعتوں نے ہندوتوا بی جے پی پر ملک میں مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے کا الزام لگایا ہے۔ بھارت میں ریاستی سرپرستی مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز ڈیجیٹل پروپیگنڈا اور سیاسی اشتعال انگیزی ایک منظم اور خطرناک سازش کا حصہ ہے۔

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مسلمانوں کے بھارت میں بی جے پی

پڑھیں:

افغانستان کے علما اور مذہبی رہنماؤں کی میٹنگ، عسکریت پسندی کیلیےسرحد عبور نہ کرنے پر زور

کابل(انٹرنیشنل ڈیسک) افغانستان سے پاکستان میں جاری دراندازی روکنے کے سلسلے میں مثبت پیشرفت سامنے آگئی، کابل میں علما اور مذہبی رہنماؤں کے اہم اجلاس میں عسکریت پسندی کے لیے سرحد عبور نہ کرنے پر زور دیا گیا ہے۔

ذرائع نے طلوع نیوز کو تصدیق کی ہے کہ کابل میں ہونے والے اس اہم اجلاس میں علما اور مشائخ کا کہنا تھا کہ اپنے حقوق، اقدار اور شرعی نظام کا دفاع ہر فرد پر فرض ہے۔

اجلاس میں اسلامی امارت سے مطالبہ کیا گیا کہ امارتِ اسلامی افغانستان کے رہبر کے حکم کی روشنی میں کسی کو بھی بیرونِ ملک عسکری سرگرمیوں کے لیے جانے کی اجازت نہ دی جائے۔

اجلاس میں اس فیصلے پر بھی زور دیا گیا کہ افغانستان کی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہ ہو اور اگر کوئی اس فیصلے کی خلاف ورزی کرے تو اسلامی امارت کو اس کے خلاف کارروائی کا مکمل اختیار حاصل ہے۔

افغان عمائدین اور علما کے بیان سےپاکستان کےدیرینہ مطالبےکی توثیق ہوگئی۔

پاکستان کی جانب سے بارہا افغان طالبان سے اپنی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہ کرنے کا مطالبہ کیا گیا تاہم افغان طالبان جارحیت پر قائم ہیں اور سرحد پار سے پاکستان میں دراندازی کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • بنگلہ دیش سی آئی ڈی کی کارروائی، انسانی اسمگلنگ کا خطرناک ملزم گرفتار
  • گنداواہ میں بدامنی کا نوٹس لیا جائے، ایم ڈبلیو ایم رہنماء سہیل شیرازی کا مطالبہ
  • بھارت مقبوضہ کشمیر میں سنگین جنگی جرائم میں ملوث ہے، مقررین
  • بھارت میں مسلمانوں کیلئے زمین تنگ! بابری مسجد کی تعمیر پر بی جے پی رہنماؤں کی کھلی دھمکیاں
  • بھارت ظلم و تشدد سے کشمیریوں کی حق پر مبنی جدوجہد آزادی کو دبا نہیں سکتا، امیر مقام
  • افغانستان کے علما اور مذہبی رہنماؤں کی میٹنگ، عسکریت پسندی کیلیےسرحد عبور نہ کرنے پر زور
  • اسرائیل فلسطینیوں اور بھارت کشمیریوں کے انسانی حقوق پامال کر رہا ہے؛ حافظ نعیم
  • مودی راج میں انسانی حقوق کی تباہی، بھارت اقلیتوں کے لیے زندان بن گیا
  • مقبوضہ کشمیر اور بھارت میں مسلمانوں کو نسل کشی کے خطرات کا سامنا ہے
  • بابری مسجد، تاریخ کی درستی یا تاریخ کا زخم؟