اسرائیل نے تمام پرائمری اسکولوں میں اسمارٹ موبائل فونز کے استعمال پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کردیا جس کا اطلاق 2 فروری 2026 سے ہوگا۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق وزارتِ تعلیم کے بیان میں کہا گیا ہے کہ پابندی کا یہ فیصلہ بچوں پر اسمارٹ فونز کے بڑھتے ہوئے منفی اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔

اسرائیل کے وزیرِ تعلیم یوآو کیش نے کہا کہ یہ نئی پالیسی ملکی و بین الاقوامی تحقیق کے بعد  مرتب کی گئی تاکہ ایک محفوظ، صحت مند اور مثبت تعلیمی ماحول میسر آئے۔

اس اقدام سے بچوں میں سوشل میڈیا کے بے جا استعمال میں کمی، غیر موزوں مواد تک رسائی کی روک تھام اور کلاس روم میں توجہ بڑھانے میں مدد ملے گی۔

موبائل فونز کے استعمال پر پابندی سے متعلق کلاس روم میں آگاہی پروگرام اور والدین کے ساتھ مکالمے کا انعقاد بھی کیا جائے گا۔

جس کا مقصد والدین اور بچوں کے اس پابندی سے متعلق شکوک و شبہات کو دور اور ذہن سازی کرنا ہے تاکہ موبائل فون کے متوازن اور صحت مند استعمال کا تصور اجاگر ہو سکے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ رواں تعلیمی سال کے آغاز یعنی ستمبر 2025 سے تل ابیب کے تمام اسکولوں میں موبائل فون کے استعمال پر پہلے ہی پابندی نافذ ہے۔

دارالحکومت میں پابندی میونسپلٹی کے خودمختار فیصلے کے تحت عمل میں لائی گئی تھی جب کہ اس سے پہلے اسرائیل میں موبائل فون پر پابندی کا اختیار ہر اسکول کو الگ سے حاصل تھا۔

یاد رہے کہ دنیا کے کئی ممالک پہلے ہی اسکولوں میں اسمارٹ فون ممنوع قرار دے چکے ہیں جن میں آسٹریلیا اور فرانس بھی شامل ہیں۔

یونیسکو کی رپورٹ کے مطابق 2023 کے آخر میں 30 فیصد جبکہ 2024 کے آخر میں 40 فیصد تعلیمی نظاموں نے اسکولوں میں اسمارٹ فون کے استعمال پر جزوی یا مکمل پابندی نافذ کی تھی۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے استعمال پر اسکولوں میں موبائل فون پر پابندی

پڑھیں:

آسٹریا کے اسکولوں میں حجاب پر پابندی‘ خلاف ورزی پر بھاری جرمانہ ہوگا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251212-01-27

 

 

ویانا (مانیٹرنگ ڈیسک) آسٹریا کے اسکولوں میں 14 سال سے کم عمر طالبات کے حجاب پہننے پر پابندی عاید کرنے کے بل کو اسمبلی میں ایسی ترمیم کے لیے پیش کیا جائے گا جسے عدالت بھی معطل نہ کرسکے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق آسٹریا کے اسکولوں میں 2019 میں بھی حجاب پر پابندی عاید کی تھی تاہم اسے عدالت نے معطل کردیا تھا۔ آئینی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ حکومت کی یہ پابندی نہ صرف ایک مخصوص طبقے کے ساتھ امتیازی سلوک ہے بلکہ یہ غیر آئینی بھی ہے۔ جس کے باعث آسٹریا کی حکومت نے اس بار حجاب پابندی پر بل ایسی ترمیم کا  فیصلہ کیا ہے جسے آئینی عدالت معطل نہ کرسکے۔ حجاب پر بابندی کے بل پر ترمیم کے لیے اسمبلی میں بحث اور منظوری کے لیے پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس بل کے تحت اسکولوں میں 14 سال سے کم عمر طالبان کے اسکارف پہننے پر پابندی ہوگئی۔ اگر یہ قانون منظور ہوگیا تو 12 ہزار طالبات کے متاثر ہونے کا امکان ہے۔ آسٹریا کی حکومت نے فیصلہ کیا ہے اس پابندی سے متعلق عوامی سطح پر پہلے ایک آگاہی اور مشاورت بھی کی جائے گی جس میں اسکول انتظامیہ، والدین اور بچوں کو شامل کیا جائے گا۔ اگر یہ بل کثرت رائے سے قانون بن گیا تو اس کا اطلاق نئے تعلیمی سال 2026-27 سے ہوگا۔ اسکارف پہننے پر پابندی کی خلاف ورزی کی صورت میں 150 یورو سے ایک ہزار یورو تک جرمانہ سمیت دیگر انتظامی کارروائیاں بھی ہوسکتی ہیں۔ تاہم ابتدا میں حجاب پابندی کی خلاف ورزی پر والدین سے بات کی جائے گی اور انہیں رضامند کرنے کی کوشش کی جائے۔

 

مانیٹرنگ ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • ٹنڈو جام گورنمنٹ بوائز پرائمری اسکول میں طلبہ میں گرم جیکٹس کی تقسیم
  • ڈنمارک میں بچوں کے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی کی تیاری
  • ڈنمارک نےبھی کمسن بچوں کے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی عائد کردی
  • ایک اور ملک 15 سال سے کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی کیلئے تیار
  • آسٹریا کے اسکولوں میں حجاب پر پابندی‘ خلاف ورزی پر بھاری جرمانہ ہوگا
  • ایک اور ملک کے اسکولوں میں حجاب پر پابندی؛ خلاف ورزی پر بھاری جرمانہ ہوگا
  • شمالی وزیرستان: میر علی میں سرکاری پرائمری اسکول تباہ، سینکڑوں بچوں کا مستقبل خطرے میں
  • قومی اسمبلی کی کمیٹی برائے خزانہ کا اسمارٹ فونز پر عائد ٹیکس میں کمی کا مطالبہ
  • آسٹریلیا میں 16سال سےکم عمر بچوں پر سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی کا اطلاق ہوگیا