وفاقی دارالحکومت میں 4روزہ انسداد پولیو مہم کا آغازہوگیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, December 2025 GMT
اسلا م آباد(نیوزڈیسک) مہم کا افتتاح ڈی سی اسلام آباد کی جانب سے فیض آباد بس اڈے پر مسافر بچے کو قطرے پلا کر کیا گیا پولیو مہم کا حدف 4 لاکھ 61 ہزار 125 بچے مقرر ،پولیو ٹیمز 80 یونین کونسلز میں گھر گھر قطرے پلانے جائیں گی۔ وفاقی دارالحکومت میں چار روزہ انسداد پولیو مہم کا باقاعدہ آغاز ہوگیا۔ مہم کا افتتاح ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے فیض آباد بس اڈے پر ایک مسافر بچے کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلا کر کیا۔ اس موقع پر اے ڈی سی ایسٹ، اے سی سٹی، انسداد پولیو پروگرام اور ڈبلیو ایچ او کے نمائندے بھی موجود تھے۔
انتظامیہ کے مطابق پولیو مہم کا ہدف 4لاکھ 61ہزار 125بچوں کو حفاظتی قطرے پلانا ہے۔
مہم میں7ہزار 62پولیو ورکرز اور 805سپروائزرز شریک ہیں جو شہر کی 80 یونین کونسلز میں گھر گھر جا کر بچوں کو حفاظتی قطرے پلائیں گے۔ علاوہ ازیں تمام اسکولز، عوامی مقامات اور ہسپتالوں میں بھی پولیو ٹیمیں تعینات کی گئی ہیں۔ڈی سی اسلام آباد نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ پولیو ٹیموں کے ساتھ بھرپور تعاون کریں۔ انہوں نے کہا کہ والدین کے تعاون کے بغیر پولیو کا مکمل خاتمہ ممکن نہیں۔ ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ اگر کسی علاقے میں پولیو ٹیمیں نہ پہنچ سکیں تو شہری ضلعی انتظامیہ کو فوری طور پر آگاہ کریں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پولیو مہم کا
پڑھیں:
وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت نے 10 کروڑ کی وراثتی جائیداد کا تنازع حل کر دیا
اسلام آباد:وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت (فوسپا) نے اسلام آباد کے سیکٹر آئی ایٹ میں واقع 10 کروڑ روپے مالیت کی وراثتی جائیداد کے تنازع کو حل کر دیا ہے اور ہما بتول کو اس کا قانونی حصہ فراہم کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔
شکایت گزار ہما بتول نے اپنے والد کی جائیداد میں اپنے حصے کے حصول کے لیے درخواست دی تھی، جس میں وہ اپنے دو بھائیوں اور والدہ کے خلاف قانونی دعویٰ لے کر سامنے آئی تھیں۔ فوسپا نے اس سلسلے میں سب سے پہلے کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (CDA) سے جائیداد کی باقاعدہ الاٹمنٹ قانونی ورثاء کے نام کروائی۔
شکایت موصول ہونے کے بعد فریقین کے درمیان مصالحت کا عمل شروع کیا گیا، اور بنیادی اختلاف جائیداد کی قیمت کے تعین پر تھا۔ شفافیت اور انصاف کو یقینی بنانے کے لیے فوسپا نے ایک مقامی کمیشن مقرر کیا جس نے جائیداد کی مارکیٹ ویلیو 10 کروڑ روپے مقرر کی۔
تمام فریقین نے اس قیمت پر اتفاق کرتے ہوئے مشترکہ بیان ریکارڈ کروایا اور معاملہ خوش اسلوبی سے حل کر دیا گیا۔ طے شدہ معاہدے کے مطابق ہما بتول کو 1 کروڑ 75 لاکھ روپے بطور قانونی حصہ مکمل طور پر ادا کر دیے گئے ہیں۔
رقم وصول کرنے کے بعد شکایت گزار نے اپنے بھائی عاصم مقبول کے حق میں بھی بیان جمع کروایا، جس کے بعد معاملہ مکمل طور پر طے پا گیا۔
فوسپا کے ترجمان نے بتایا کہ اس فیصلے سے نہ صرف قانونی وراثتی حقوق کی حفاظت یقینی بنی بلکہ خاندان کے درمیان تنازعے کو بھی خوش اسلوبی سے حل کیا گیا۔