افغانستان کے علما اور مذہبی رہنماؤں کی میٹنگ، عسکریت پسندی کیلیےسرحد عبور نہ کرنے پر زور
اشاعت کی تاریخ: 11th, December 2025 GMT
کابل(انٹرنیشنل ڈیسک) افغانستان سے پاکستان میں جاری دراندازی روکنے کے سلسلے میں مثبت پیشرفت سامنے آگئی، کابل میں علما اور مذہبی رہنماؤں کے اہم اجلاس میں عسکریت پسندی کے لیے سرحد عبور نہ کرنے پر زور دیا گیا ہے۔
ذرائع نے طلوع نیوز کو تصدیق کی ہے کہ کابل میں ہونے والے اس اہم اجلاس میں علما اور مشائخ کا کہنا تھا کہ اپنے حقوق، اقدار اور شرعی نظام کا دفاع ہر فرد پر فرض ہے۔
اجلاس میں اسلامی امارت سے مطالبہ کیا گیا کہ امارتِ اسلامی افغانستان کے رہبر کے حکم کی روشنی میں کسی کو بھی بیرونِ ملک عسکری سرگرمیوں کے لیے جانے کی اجازت نہ دی جائے۔
اجلاس میں اس فیصلے پر بھی زور دیا گیا کہ افغانستان کی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہ ہو اور اگر کوئی اس فیصلے کی خلاف ورزی کرے تو اسلامی امارت کو اس کے خلاف کارروائی کا مکمل اختیار حاصل ہے۔
افغان عمائدین اور علما کے بیان سےپاکستان کےدیرینہ مطالبےکی توثیق ہوگئی۔
پاکستان کی جانب سے بارہا افغان طالبان سے اپنی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہ کرنے کا مطالبہ کیا گیا تاہم افغان طالبان جارحیت پر قائم ہیں اور سرحد پار سے پاکستان میں دراندازی کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اجلاس میں
پڑھیں:
شہریوں کو زبردستی وندے ماترم گانے پر مجبور کرنا مذہبی آزادی کی خلاف ورزی ہے، آغا روح اللہ
سرینگر سے منتخب رکن پارلیمنٹ آغا روح اللہ مہدی نے کہا کہ کوئی بھی برادری وندے ماترم کی توہین نہیں کرتی لیکن مسئلہ اس وقت پیدا ہوتا ہے جب لوگوں کو اپنی وفاداری ثابت کرنے کے لیے اسے گانے پر زبردستی مجبور کیا جاتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نیشنل کانفرنس کے ممبر پارلیمنٹ آغا روح اللہ مہدی نے کہا ہے کہ شہریوں کو وندے ماترم گانے پر مجبور کرنا مذہبی آزادیوں کی خلاف ورزی اور بھارت کے سیکولر آئین پر حملہ ہے۔ ذرائع کے مطابق لوک سبھا میں بھارتی ترانے پر ہونے والی بحث میں حصہ لیتے ہوئے سرینگر سے منتخب رکن پارلیمنٹ آغا روح اللہ مہدی نے کہا کہ کوئی بھی برادری وندے ماترم کی توہین نہیں کرتی لیکن مسئلہ اس وقت پیدا ہوتا ہے جب لوگوں کو اپنی وفاداری ثابت کرنے کے لیے اسے گانے پر زبردستی مجبور کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذہبی آزادی ایک "ابدی شناخت” ہے جسے جبری مطابقت کے ذریعے ختم نہیں کیا جا سکتا۔ آغا روح اللہ نے کہا کہ کشمیریوں کو وندے ماترم گانے پر مجبور کرنا ہمارے لئے بالکل قابل قبول نہیں۔ مذہب اور شہریت کے درمیان فرق واضح کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قومیت بدل سکتی ہے، لیکن ایک شخص کا عقیدہ قائم رہتا ہے اور آئینی ضمانتیں اس انفرادیت کو تحفظ فراہم کرتی ہیں۔ روح اللہ مہدی نے خبردار کیا کہ مودی حکومت بھارت میں بڑھتی ہوئی مہنگائی، بے روزگاری اور اپنی ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کے لیے اس طرح کے معاملات پر توجہ مرکوز کی جا رہی ہے۔