شہریوں کو زبردستی وندے ماترم گانے پر مجبور کرنا مذہبی آزادی کی خلاف ورزی ہے، آغا روح اللہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, December 2025 GMT
سرینگر سے منتخب رکن پارلیمنٹ آغا روح اللہ مہدی نے کہا کہ کوئی بھی برادری وندے ماترم کی توہین نہیں کرتی لیکن مسئلہ اس وقت پیدا ہوتا ہے جب لوگوں کو اپنی وفاداری ثابت کرنے کے لیے اسے گانے پر زبردستی مجبور کیا جاتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نیشنل کانفرنس کے ممبر پارلیمنٹ آغا روح اللہ مہدی نے کہا ہے کہ شہریوں کو وندے ماترم گانے پر مجبور کرنا مذہبی آزادیوں کی خلاف ورزی اور بھارت کے سیکولر آئین پر حملہ ہے۔ ذرائع کے مطابق لوک سبھا میں بھارتی ترانے پر ہونے والی بحث میں حصہ لیتے ہوئے سرینگر سے منتخب رکن پارلیمنٹ آغا روح اللہ مہدی نے کہا کہ کوئی بھی برادری وندے ماترم کی توہین نہیں کرتی لیکن مسئلہ اس وقت پیدا ہوتا ہے جب لوگوں کو اپنی وفاداری ثابت کرنے کے لیے اسے گانے پر زبردستی مجبور کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذہبی آزادی ایک "ابدی شناخت” ہے جسے جبری مطابقت کے ذریعے ختم نہیں کیا جا سکتا۔ آغا روح اللہ نے کہا کہ کشمیریوں کو وندے ماترم گانے پر مجبور کرنا ہمارے لئے بالکل قابل قبول نہیں۔ مذہب اور شہریت کے درمیان فرق واضح کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قومیت بدل سکتی ہے، لیکن ایک شخص کا عقیدہ قائم رہتا ہے اور آئینی ضمانتیں اس انفرادیت کو تحفظ فراہم کرتی ہیں۔ روح اللہ مہدی نے خبردار کیا کہ مودی حکومت بھارت میں بڑھتی ہوئی مہنگائی، بے روزگاری اور اپنی ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کے لیے اس طرح کے معاملات پر توجہ مرکوز کی جا رہی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: روح اللہ مہدی نے آغا روح اللہ وندے ماترم نے کہا کہ گانے پر
پڑھیں:
قانون کی خلاف ورزی کے بعد کسی کی عمران سے ملاقات کا ایک فیصد امکان نہیں: عطاء تارڑ
اسلام آباد (نوائے وقت رپوٹ) وفاقی وزیر اطلاعات عطاء تارڑ کا کہنا ہے کہ قانون کی خلاف ورزی کے بعد کسی کا عمران خان سے ملاقات کا ایک فیصد بھی امکان نہیں ہے۔ عطاء تارڑ کا کہنا تھا، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے سروے میں 66 فیصد لوگوں نے کہاکہ کسی کم کیلئے رشوت نہیں دی، ملک میں شفافیت اور میرٹ کو ترجیح دی گئی ہے، ملک کے ڈیفالٹ کی شرطیں لگتی تھیں، لیکن اب ہم استحکام سے ترقی کی طرف جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے تحت ریفارم اور فیٹف کی گرے لسٹ سے نکلنے سے معاشی استحکام آیا ہے۔ آئی ایم ایف نے ہمارے ریفارم سٹرکچر کی تعریف کی ہے۔ ایف بی آر میں سفارش بالکل ختم کر دی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا 2019ء میں پی ٹی آئی دور میں رپورٹ آئی کہ چینی کم ہے، ایکسپورٹ نہ کی جائے، ہم نے جب چینی ایکسپورٹ کی تو وافر مقدار میں تھی۔ آئی ایف ایم رپورٹ میں چینی کے حوالے سے پی ٹی آئی دور کا ذکر ہے۔ عطاء تارڑ نے کہا کہ حکومت ڈی ریگولیشن کی طرف جا رہی ہے، وزیراعظم نے چینی کے ذخیرہ اندوزں کے خلاف کریک ڈاؤن کرایا، اب شوگر ملز سے نکلنے والی چینی کی ایک بوری پر بھی کیو آر کوڈ درج ہے۔ اسے ٹریس کیا جا سکتا ہے، چینی کی ذخیرہ اندوزی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، جہاں چینی کی 10 بوریاں تھیں وہ سیل بھی ہوئیں اور گرفتاریاں بھی ہوئیں۔ ناصرف چینی کی قیمتیں کم ہوئی ہیں بلکہ قیمتوں میں استحکام بھی آیا ہے۔ پختونخواہ میں گورنر راج کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا گورنر راج کی گنجائش اس وقت پیدا ہوتی ہے جب گورننس کی کمی ہو اور حکومت اپنے کام نہ کر رہی ہو‘ صوبائی حکومت امن و امان، انسداد دہشتگردی میں ناکام اور گورننس ایشوز ہوں تو گورنر راج کا آپشن موجود ہوتا ہے۔