آج وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی سالگرہ ہے
اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT
سٹی42: آج وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی سالگرہ ہے۔
لاہور میں 28 اکتوبر 1973 کو پیداہونے والی مریم نواز پنجاب کی پہلی خاتون ہیں جو وزیراعلیٰ کے منصب پر فائض ہوئیں۔ انہوں نے عملی سیاست کا آغاز خاموشی کے ساتھ اپنے والد میاں نواز شریف کی معاونت سے کیا اور کئی سال تک خاموشی سے والد کی معاونت کرتی رہیں۔ اس دوران ان کے پاس کوئی عوامی عہدہ نہیں رہا نہ انہیں مسلم لیگ نون میں کوئی عہدہ دیا گیا تھا۔
بھارتی سٹار کرکٹرICUمیں داخل، وجہ کیا بنی؟
2012ء میں، وہ سیاست میں اس وقت نمایاں ہوئیں جب مسلم لیگ نون نے انہیں 2013ء کے عام انتخابات کے دوران انتخابی مہم کا انچارج بنایا۔ 2013ء میں ہی انھیں وزیر اعظم یوتھ پروگرام کی چیئرپرسن مقرر کیا گیا۔ تاہم، انھوں نے 2014ء میں اس تقرری کو کسی hater کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کئے جانےکے بعد استعفیٰ دے دیا تھا۔
پہلی سولو الیکشن کیمپین
پاکستان کے تمام ائیرپورٹس کو کیش لیس بنانے کا فیصلہ
مریم نواز نے پہلی سولو الیکشن مہم اگست 2017 میں اپنی والدہ بیگم کلثوم نواز کے لئے لاہور شہر کے حلقہ این اے 120(پرانا نمبر) میں ایک ضمنی انتخاب میں چلائی تھی۔ بیگم کلثوم نواز کو یہ ضمنی الیکشن اس لئے لڑنا پڑا تھا کیونکہ اس وقت کی عدالت کے بعض تعصب سے بھرے ججوں نے مریم نواز کے والد، پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف کو ایک ناکردہ جرم کی سزا دیتے ہوئے نہ صرف وزارتِ عظمی سے ہٹا دیا بلکہ سیاست کرنے کے لئے بھی نا اہل قرار دے دیا تھا۔ مسلم لیگ نون نے ان کی خالی کی ہوئی نشست پر بیگم کلثوم نواز کو امیدوار بنایا لیکن یہ الیکشن عملاً مریم نواز کو لرنا پڑا کیونکہ اس وقت کلثوم نواز علیل تھیں اور لندن کے ایک ہسپتال میں زیر علاج تھیں۔ کلثوم نواز نے اپنے شوہر محمد نواز شریف کی پاناما کیس کے معاملے میں برطرف ہو جانے کے بعد قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 120 کے ضمنی انتخابات میں شرکت کے لیے اپنے کاغذات جمع کرائے اور اس کے بعد لندن روانہ ہو گئیں کیونکہ انہیں گلے کے کینسر کی تشخیص ہو چکی تھی۔ بیگم کلثوم نواز ہسپتال داخل ہوئیں اور وہیں وفات پا گئیں۔ مریم نے والد اور والدہ کی عدم موجودگی میں دلیری کے ساتھ سخت مسموم ماحول میں انتخابی مہم چلائی اور اپنی والدہ کے لئے یہ الیکشن جیت لیا تھا۔
غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافے سے ملکی معیشت مستحکم، اسٹیٹ بینک کا اعتراف
مریم نواز کی والدہ کلثوم نواز خود سیاسی نہیں تھیں لیکن جب بھی ان کے شوہر کو مشکلات پیش آئیں انہوں نے ان کی مدد کے لئے سیاست کے کارزار مین آ کر دلیری سے مقابلہ کیا تھا، یہ ہی میراث لے کر مریم نواز نے بھی سیاست کے کارزار میں اپنا سفر آغاز کیا۔ این اے 120 میں بیگم کلثوم نواز کے والد کا محلہ بھی تھا۔ لاہور کا یہ قدیم علاقہ ہی بعد میں مریم نواز کا پسندیدہ حلقہ نیابت بھی بنا۔
کشمیر سب سے زیادہ ملٹری قبضہ زدہ خطہ، مزید نظر انداز نہ کیا جائے: مشعال ملک
شریف کی والدہ، کلثوم نواز ادب میں ماسٹر ڈگری اور فلسفہ میں ڈاکٹریٹ کے ساتھ اعلیٰ تعلیم یافتہ تھیں، اور وہ نواز شریف کی ایک قابل اعتماد مشیر اور اسپیچ رائٹر تھیں۔ ان کی ہی دیکھا دیکھی مریم نے بھی والد کی معاونت شروع کی تھی جو آخر ان کے خود وزیر اعلیٰ بن جانے کا سبب بنی۔
جلاوطنی اور سکینڈلز
1999 میں مریم نواز شریف کے والد، بطور وزیر اعظم اپنے دوسرے دور میں، آرمی چیف، پرویز مشرف کو برطرف کرنے کی کوشش میں ناکام رہے، پرویز مشرف نے ان کا نہ صرف تختہ الٹ دیا بلکہ ان کو پرائم منسٹر ہاؤس سے گرفتار کر کے اٹک قلعہ میں قید ہی کر دیا اور ان پر مقدمہ چلا کر سزائے موت دلوا دی۔
پنجاب کے تمام تعلیمی اداروں میں ہفتے کی چھٹی مقرر
بعد میں شریف خٓندان کو جلاوطن کر کے سعودی عرب بھیج دیا۔ انہیں بالآخر 2007 میں واپس آنے کی اجازت دی گئی۔
نواز شریف 2008 میں پاکستان واپس آئے تو مریم ان کے ساتھ تھیں، نواز شریف نے 2008 کے الیکشن میں رکن قومی اسمبلی بننے کے بعد 2013 کے الیکشن تک اپنی پارٹی کی قیادت کی اور اسے پھر سے استوار کیا۔ 2013 کا الیکشن جیت کر وہ پرائم منسٹر بنے تو مریم ان کے ساتھ پرائم منسٹر ہاؤس منتقل ہوئین۔ یہ ان کی پرائم منسٹر ہاؤس میں اپنے والد کے ساتھ دوسری آمد تھی۔
پانامہ پیپرز اور مریم کی مزاحمت
2017 میں نواز شریف کو پانامہ پیپرز کے نام سے لیک ہونے والی دستاویزات کے سکینڈل کی آرا میں سپریم کورٹ کے ججوں کے ایک گٹھ جوڑ نے عوامی عہدہ رکھنے سے نااہل قرار دے دیا ۔ والد کی اس نا اہلی نے مریم نواز کو سیاست میں آگے برھ کر مزاحمت کی قیادت کرنے پر مجبور کیا، انہوں نے یہ کردار دلیری کے ساتھ قبول کیا۔
اپریل 2018 میں شریف خاندان لندن چلا گیا، اور جولائی میں، نواز شریف اور مریم نواز کو عدالتوں نے وہ سزائیں سنائیں جو بعد میں اعلیٰ عدالتوں میں بلاجواز اور غیر منصفانہ قرار پا کر ختم ہو گئیں۔ مریم نواز شریف اپنے والد کے ساتھ گرفتاری پیش کرنے کے لئے پاکستان واپس آئیں، لاہور ائیرپورٹ سے گرفتار ہو کر جیل گئیں۔
مریم نواز کی جیل مین موجودگی کے دوران ان کی والدہ کا الندن کے ہسپتال میں کینسر کے سبب انتقال ہوا، ان کی وفات پر مریم نواز کو ان کے والد کے ساتھ جیل سے پانچ روز کی پیرول رہائی ملی تھی۔
مریم مسلم لیگ نون میں نئے طرز فکر کی پائینر
مریم نواز نے روایت پرست مردانہ اکثریت والی پارٹی مسلم لیگ نون میں ایک تازہ نظریہ، نئے طرز فکر اور عمل کی طرح ڈالی۔ ایک خاتون چہرے کے طور پر ان کا مسلم لیگ میں آگے بڑھنا آسان نہیں تھا لیکن تمام رکاوٹین ان کے عزم کے سامنے از خود ہٹتی گئیں۔ مریم نواز مسلم لیگ نون کو پاپولزم ککی طرف لائیں، اب وہ خود کو پنجاب کے عوام کی ماں کہتی ہیں اور ان کے فالوور اور ووٹر انہیں ماں جیسا ہی درجہ دیتے ہیں۔
مریم نواز مسلم لیگ نون میں عقلیت اور عملیت پسندی کی آواز بھی بنیں۔ چونکہ سوشل میڈیا ووٹروں تک پہنچنے کے لیے سیاسی مہمات کا ایک لازمی ذریعہ بن گیا تھا، اس لئے مریم نواز نے سوشل نیٹ ورکس پر پارٹی کی موجودگی کو بڑھایا، خاص طور پر اپنے ٹوئٹر (اب X) اکاؤنٹ کے ذریعے انہوں نے مسلم لیگ نون کے نوجوانوں کی نئی از حد منظم تنظیم کھڑی کی۔
مسلم لیگ (ن) 2013 کے انتخابات سے اکثریتی نشستوں کے ساتھ ابھری، جس نے نواز شریف کو دوسری جماعتوں کی حمایت پر انحصار کیے بغیر حکومت بنانے کی اجازت دی۔ تو مریم نواز نے اصلاحات اور ترقی کے لیے ایک پرجوش ایجنڈا ترتیب دیا اور نومبر میں ان کو نوجوانوں کے ایک نئے پروگرام کی نگرانی کے لیے مقرر کیا گیا جس نے تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت میں سرمایہ کاری کی۔ اگرچہ یہ عہدہ کوئی وزارتی عہدہ نہیں تھا، لیکن پی ٹی آئی نے اقربا پروری کے الزامات کے ساتھ ان کے خلاف مقدمہ دائر کیا، جس سے انہیں نومبر 2014 میں ان کی تقرری کے خلاف متوقع عدالتی فیصلے سے قبل استعفیٰ دینے پر مجبور کیا گیا۔
اس کے فوراً بعد مریم نواز نے وزیر اعظم کے دفتر کا سوشل میڈیا آؤٹ ریچ پروگرام، اسٹریٹجک میڈیا کمیونیکیشن سیل (SMCC) چلانا شروع کیا، جس نے 2017 میں پارٹی کو پاناما پیرپرز کی آڑ میں ہونے والی سازش کے حالات میں پھنسائے جانے کے بعد غیر معمولی مزاحمت کا مظاہرہ کیا اور پارٹی کی اقتدار سے محرومی کے بعد 2018 کے الیکشن مین اور اس کے بعد ہوسٹائل حالات میں مسلم لیگ نون کی سیاست کو سنبھالا دیئے رکھا، یہاں تک کہ 2022 میں حالات یکسر بدل گئے۔
جب 2024 میں انتخابات ہوئے، مریم نواز شریف نے پنجاب کی صوبائی اسمبلی کی ایک نشست کے لیے انتخاب لڑا اور، مسلم لیگ (ن) نے پنجاب اسمبلی میں اکثریت حاصل کرنے کے بعد، اپنی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک خاتون کو وزیر اعلیٰ منتخب کروایا۔ وہ اپنے والد (1985-90)، اپنے چچا (2008-18) اور اپنے کزن حمزہ شہباز شریف (اپریل-جولائی 2022) کے بعد، اپنے خاندان سے صوبے کی چوتھی وزیر اعلیٰ بنیں۔
ذاتی زندگی
مریم نواز شریف خاندان کے سیاستدانوں کی دوسری نسل سے تعلق رکھتی ہیں۔ جن میں ان کے کزن حمزہ شہباز شریف بھی شامل ہیں۔ مریم نواز شریف کے بہن بھائیوں، جن میں بھائی حسن اور حسین اور بہن اسماء شامل ہیں، نے عوامی زندگی سے دور رہنے کا انتخاب کیا اور خاندان کے کاروباری معاملات کو سنبھالنے پر توجہ مرکوز کی۔ 1992 میں مریم نواز شریف نے کیپٹنصفدر اعوان سے شادی کی، جو اس وقت اپنے والد کے ملٹری اٹینڈنٹ کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔ ان کے بچے مہر النساء، جنید اور ماہنور ہیں۔ اب کیپٹن صفدر بھی سیاست کرتے ہیں اور مسلم لیگ نون کے اہم کارکنوں میں شمار ہوتے ہیں۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: بیگم کلثوم نواز مریم نواز شریف نواز شریف کی مریم نواز نے مریم نواز کو مسلم لیگ نون اپنے والد انہوں نے کے ساتھ والد کے نے والد کے والد ساتھ ا اور اس کے بعد کے لیے کے لئے
پڑھیں:
پاکستان میں کاروبار کرنا مشکل، رکاوٹیں کھڑی کرنا آسان ہے، وزیراعلیٰ پنجاب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا ہےکہ پاکستان میں کاروبار کرنا مشکل ہے جبکہ رکاوٹیں کھڑی کرنا آسان ہے، عوام کو سہولیات کی فراہمی میری پہلی ترجیح ہے، شہریوں کی بہتری اور امن وامان کے قیام کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جارہےہیں۔
لاہور میں امن و امان کے حوالے سے منعقدہ اعلیٰ سطح اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا کہ حق دار کو اس کا حق مل جائے اس سے بڑی خوشی کی کوئی بات نہیں ہو سکتی، پاکستان میں کاروبار کرنا مشکل، اس میں رکاؤٹیں کھڑی کرنا آسان ہے، بیورکریسی کے اتنے مسائل ہیں کہ لوگ نیا کاروبار شروع کرنے سے قبل ہی پریشان ہو جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں کو یہ بات محسوس ہونی چاہیے کہ ریاست جائز کاموں میں ان کے ساتھ کھڑی ہے، عوام کے لیے آسانیاں پیدا کریں گے، اگر عوام کو جائز کاموں کے لیے رشوت، سفارش اور تکلیف اٹھانی پڑے تو یہ حکومت کی ناکامی ہے۔
مریم نواز نے افسران کو ہدایت کہ وہ لوگوں کے لیےکاروبار میں آسانیاں پیدا کریں، جو افسران و شعبہ جات لوگوں کو سہولیات میسر کریں گے، انہیں حکومت پنجاب کی جانب سے سراہا جائے گا۔
وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کو اجلاس میں پی آئی ٹی بی کے تحت ای بز نس پروگرام پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی، جس پر وزیرِ اعلیٰ پنجاب نے ای بزنس کے لیے 2 ہفتے کی ٹائم لائن مقرر کرنے کی ہدایت کی۔
انہوں نے تمام محکموں کو این او سی کے معاملات ایک ہی چھت تلے بروقت مہیا کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ای بزنس کی زیر التوا درخواستوں کا ہفتہ وار جائزہ لےکر فوری فیصلے کیے جائیں۔