آوارہ کتوں کے خاتمے اور نسل کشی کیخلاف کیس: سی ڈی اے، میونسپل کارپوریشن نے رپورٹ عدالت میں جمع کرادی WhatsAppFacebookTwitter 0 27 October, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(آئی پی ایس) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں آوارہ کتوں کے خاتمے اور نسل کشی کے خلاف کیس میں سی ڈی اے اور میونسپل کارپوریشن نے فریم ورک رپورٹ اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کراتے ہوئے بتایا ہے کہ 9 اکتوبر کو جس گاڑی میں مردہ کتے پائے گئے وہ سینی ٹیشن ڈیپارٹمنٹ کی گاڑی تھی۔

کوئی گاڑی مار جائے تو تب بھی انکو اٹھانا سینی ٹیشن والوں کا کام ہے، جنوری سے ستمبر تک صرف پمز اسپتال میں کتوں کے کاٹنے کے 2800 کیسز آئے، اس کا دوسرا پہلو بھی دیکھنا چاہیے صرف ویلفئیر کی بات ہی نہیں کی جانی چاہئے۔

عدالت نے آئندہ سماعت پر وکیل درخواست گزار سے سی ڈی اے کی فریم ورک رپورٹ پر تجاویز طلب کرلیں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس خادم حسین سومرو نے وفاقی دارالحکومت میں آوارہ کتوں کی نسل کشی اور خاتمے کیخلاف شہری نیلوفر اور دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی۔

سی ڈی اے نے عدالتی حکم پر فریم ورک رپورٹ عدالت میں جمع کروا دی۔ وکیل سی ڈی اے نے کہا کہ 9 اکتوبر کو جس گاڑی میں مردہ کتے پائے گئے وہ سینی ٹیشن ڈیپارٹمنٹ کی گاڑی تھی مرے ہوئے کتے مختلف سیکٹرز سے اٹھائے گئے، کسی نے خود مارا تو کئی کتے گاڑیوں کے نیچے آکر مرے لوگ اگر مار دیتے ہیں تو سینیٹیشن والوں نے اٹھانا ہی تھا۔

وکیل سی ڈی اے نے کہا کہ کوئی گاڑی مار جائے تو تب بھی انکو اٹھانا سینی ٹیشن والوں کا کام ہے ، وکیل سی ڈی اے ۔ے بتایا کہ جنوری سے ستمبر تک کتوں کے کاٹنے کے 2800 کیسز پمز ہسپتال میں آئے۔ اس کا دوسرا پہلو بھی دیکھنا چاہیے صرف ویلفئیر کی بات ہی نہیں کی جانی چاہئے۔

جسٹس خادم حسین سومرو نے ریمارکس دیے کہ ایک کتے پر 19 ہزار خرچ ہوتے ہیں ، جب ہر کتے پر انیس ہزار خرچ کر رہے ہیں تو پھر مارنے کی کیا ضرورت ہے ، جسٹس خادم حسین سومرو نے کہا کہ اتنے کتے ایک وقت میں کوئی نہیں مار سکتا ، آپ کو پتہ ہے پاکستان پینل کوڈ کے تحت کتے کو مارنا جرم ہے ہم اس معاملے کو تفصیل سے سن کر نمٹانا چاہتے ہیں۔

جسٹس خادم حسین سومرو نے سرکاری وکیل سے مکالمہ کیا کہ نو اکتوبر کو اسلام آباد میں مردہ کتوں کی وائرل ویڈیو پر تو ڈرائیور پر ایف آئی آر ہوگی، ڈرائیور پر جب مقدمہ ہوگا تو وہ بتائے گا کہ کس کے کہنے پر یہ سب ہوا، وکیل سی ڈی اے نے کہا کہ سینیٹیشن کے عملے کا کتوں کو مارنےسےکوئی تعلق نہیں، وہ صرف انہیں اٹھا کر وہاں لائے، جس پر عدالت نے کہا کہ یہ کیسے ہوگیا کہ اتنے کتے مرے ہوئے پائے گئے؟

اندرون سندھ میں ٹاؤن کمیٹی ہوتی ہے وہاں پہلے مہم شروع ہوتی ہے، اندرون سندھ میں سہولیات نہیں ہیں ، یہ تو وفاقی دارالحکومت ہے اسلام آباد جیسے کیپیٹل میں بھی کتوں کے حقوق کے لیے پٹیشن آنا حیران کن ہے۔

دوران سماعت پاکستان ریپبلک پارٹی کی سربراہ ریحام خان روسٹرم پر آئیں اور کہا کہ آوارہ کتوں سے متعلق ہمارا مقصد کسی پر مقدمہ درج کروانا نہیں، ہمارا مقصد ہے کہ آوارہ کتوں کے خاتمے سے متعلق پالیسی پر عمل درآمد کیا جائے ہمیں کوئی فنڈ نہیں آتا نا ہی ہم کسی این جی او سے ہیں۔

عدالت نے سی ڈی اے اور ایم سی کی فریم ورک رپورٹ پر وکیل درخواست گزار سے تجاویز طلب کرتے ہوئےکیس کی سماعت ملتوی، آئندہ تاریخ تحریری حکمنامہ میں جاری ہوگی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرعابدہ پروین ہسپتال منتقل، گلوکارہ کی حالت کیسی ہے؟ کشمیر سب سے زیادہ ملٹری قبضہ زدہ خطہ، مزید نظر انداز نہ کیا جائے: مشعال ملک صدر مملکت اور وزیراعظم نے کتنے غیرملکی دورے کئے؟ تفصیلات منظرعام پر عمر ایوب، شبلی فراز کی نااہلی سے متعلق اپیلیں سپریم کورٹ سے واپس لے لی گئیں غزہ فورس میں کن ممالک کی فوج شامل ہوگی؟ نیتن یاہو نے بڑا اعلان کر دیا معرکہ حق میں شکست کے بعد بھارت کی پاکستان کیخلاف ایک اور مذموم سازش ناکام مقبوضہ جموں و کشمیر کا مسئلہ حل کئے بغیر جنوبی ایشیا میں امن ممکن نہیں: صدر و وزیراعظم TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: ا وارہ کتوں کے خاتمے سی ڈی اے

پڑھیں:

ٹیرف تعین کے خلاف درخواست، آئینی عدالت نے نیپرا کو متعلقہ دستاویز جمع کرانے کی مہلت دیدی

اسلام آباد:

وفاقی آئینی عدالت نے نیپرا کے ٹیرف تعین کے خلاف بجلی کمپنیوں سے جواب طلب کر لیا ہے جبکہ نیپرا کو متعلقہ دستاویزات جمع کرانے کے لیے مہلت دے دی گئی۔

وفاقی آئینی عدالت میں نیپرا کے ٹیرف تعین کے خلاف بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کی اپیلوں پر سماعت ہوئی۔ دو رکنی بینچ کی سماعت جسٹس حسن اظہر رضوی کی سربراہی میں ہوئی۔

سماعت کے دوران بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کے وکیل سلمان اسلم بٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ ٹیرف تعین کے وقت نیپرا کے چیئرمین کا عہدہ خالی تھا، اس لیے اتھارٹی کا اجلاس قانونی طور پر نہیں ہو سکتا تھا۔ وکیل کے مطابق چیئرمین کی عدم موجودگی میں وائس چیئرمین اجلاس نہیں بلا سکتا، جبکہ ٹیرف آرڈر پر چیئرمین کے دستخط بھی موجود نہیں ہیں۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ اگر چیئرمین نہیں ہوگا تو اتھارٹی کے امور کیسے چلیں گے؟ عدالت نے یہ بھی پوچھا کہ نیپرا نے سماعت کب مکمل کی اور چیئرمین کی تقرری کب ہوئی۔ وکیل سلمان اسلم بٹ نے بتایا کہ ٹیرف تعین کی سماعت مارچ 2013 میں مکمل کی گئی جبکہ چیئرمین کی تقرری مئی 2013 میں ہوئی۔

دوران سماعت نیپرا کے وکیل نے ریکارڈ اور ضروری دستاویزات جمع کرانے کے لیے مہلت مانگی، جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے نیپرا کو تمام تحریری نکات اور دستاویزات جمع کرانے کی ہدایت جاری کر دی۔

متعلقہ مضامین

  • خاتون بازیابی کیس؛ یہ چیف جسٹس کی عدالت ہے کوئی مذاق نہیں، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
  • آپ کو یہ پتہ ہے کہ مغوی خاتون کو جنات لے گئے مگر باقی کاموں کا نہیں پتہ؟ لاہور ہائیکورٹ وکیل سے سوال
  • سکھر میونسپل کارپوریشن کی نااہلی،غیرقانونی پارکنگ دوبارہ قائم
  • نیپرا کے ٹیرف تعین کرنے کیخلاف اپیلیں، آئینی عدالت نے بجلی کمپنیوں سے جواب مانگ لیا
  • پنشن اور واجبات کیس میں کے ایم سی کی رپورٹ عدالت میں پیش
  • نیپرا کے ٹیرف تعین کے خلاف بجلی کمپنیوں سے جواب طلب
  • ٹیرف تعین کے خلاف درخواست، آئینی عدالت نے نیپرا کو متعلقہ دستاویز جمع کرانے کی مہلت دیدی
  • بدعنوانی کیخلاف ٹھوس اقدامات حکومتی ترجیح ہے، مریم نواز
  • پولیو کیخلاف ابوظبی سمٹ: پاکستان کا 15 کروڑ 40 لاکھ ڈالرز مختص کرنے کا اعلان
  • جسٹس طارق محمود جہانگیری کیخلاف جعلی ڈگری کیس قابل سماعت قرار، فریقین کو نوٹس جاری