ججز ٹرانسفر نوٹیفکیشن بے اثر، قانونا کوئی حیثیت نہیں رکھتا، جسٹس نعیم ،جسٹس شکیل WhatsAppFacebookTwitter 0 3 October, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (آئی پی ایس )ججز تبادلہ اور سنیارٹی کیس میں سپریم کورٹ کے جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شکیل احمد کا اختلافی نوٹ جاری کر دیا گیا۔جسٹس نعیم اختر افغان کا تحریر کردہ اختلافی نوٹ 40 صفحات پر مشتمل ہے۔اختلافی نوٹ میں لکھا ہے کہ صدر پاکستان کا ججز ٹرانسفر نوٹیفکیشن بے اثر اور قانونا کوئی حیثیت نہ رکھنے والا ہے، آرٹیکل 200 کے تحت ٹرانسفر صرف عارضی ہو سکتا ہے

، مستقل نہیں۔ججز کے اختلافی نوٹ میں لکھا ہے کہ صدر مملکت نے بغیر شفاف، معیار اور بامعنی مشاورت کے فیصلہ کیا، ٹرانسفر کا عمل عدالتی آزادی اور تقرری کے آئینی طریقہ کار کے منافی ہے۔اختلافی نوٹ میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کے خط کا ذکر کیا گیا۔اس حوالے سے اختلافی نوٹ میں لکھا ہے کہ ججز نے خط میں دبا، بلیک میلنگ اور غیر قانونی نگرانی کا ذکر کیا، خط میں کہا گیا کہ سیاسی مقدمات میں فیصلے انجینئر کرنے کی کوششیں ہوئیں، ججز کی منتقلی کا مقصد اسلام آباد ہائیکورٹ کی آزادی پر اثر انداز ہونا تھا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان ٹیکسٹائل کونسل کا برآمدات میں نمایاں کمی اور عالمی کمپنیوں کی بندش پر اظہارِ تشویش پاکستان ٹیکسٹائل کونسل کا برآمدات میں نمایاں کمی اور عالمی کمپنیوں کی بندش پر اظہارِ تشویش پنجاب: اساتذہ کے تبادلوں کیلئے موصول 56 ہزار درخواستوں میں سے 46 ہزار مسترد پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری بلاول بھٹو کا مشتاق احمد خان سمیت تمام افراد کی فوری رہائی کا مطالبہ مریم نواز کے بیانات کے خلاف پیپلز پارٹی کا قومی اسمبلی اجلاس سے واک آؤٹ جسٹس طارق جہانگیری کی ڈگری منسوخی کا کراچی یونیورسٹی کا فیصلہ معطل TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

پڑھیں:

27 ویں ترمیم، 4 ہائی کورٹ ججز کے مستعفی ہونے کا امکان، اکاؤنٹ ڈپارٹمنٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد کی تفصیلات مانگ لیں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) ہائی کورٹ کے ججوں کو ان کی مرضی کے بغیر صوبوں کے درمیان ٹرانسفر کرنے کا اختیار جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کو دینے والی متنازع 27ویں ترمیم کے بعد ایسی اطلاعات سامنے آ رہی ہیں کہ ہائی کورٹ کے کم از کم چار ججز استعفے پر غور کر رہے ہیں۔ موقر ذرائع نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ ان چار ججوں نے حال ہی میں اپنی ہائی کورٹ کے اکائونٹس ڈپارٹمنٹ سے رابطہ کرکے ریٹائرمنٹ کے بعد اپنی مراعات کی مفصل معلومات طلب کی ہیں۔ زبانی طلب کی گئی یہ معلومات پنشن کے فوائد اور جن تاریخوں پر یہ فوائد مل سکتے ہیں ان کی تفصیلات، اپنی باقی رہ جانے والی رخصت (ایکومولیٹڈ لیو بیلنس)، اور ان کے زیر استعمال سرکاری گاڑیوں کی موجودہ قیمت (اگر وہ یہ گاڑیاں خریدنا چاہیں تو) کے متعلق ہیں۔ ذرائع کے مطابق، معلوماتطلب کیے جانے کے اس واقعے سے یہ جوڈیشل حلقوں میں یہ افواہیں سرگرم ہیں کہ یہ چار ججز (جو ستائیسویں ترمیم کے بعد ممکنہ طور پر حکومت کی جانب سے ٹرانسفر کیے جانے والے ججز کی فہرست میں شامل ہیں) سرگرمی کے ساتھ اس آپشن پر غور کر رہے ہیں کہ نئے صوبوں یا علاقہ جات میں ٹرانسفر ہونے کی بجائے استعفےٰ دیدیا جائے۔ ان میں سے دو ججز ایسے ہیں جو آئندہ ماہ کسی بھی وقت پنشن کیلئے اہل ہو جائیں گے، جس سے ان کے فیصلے کے حوالے سے بے یقینی پائی جاتی ہے۔ ذریعے کا کہنا تھا کہ اگر انہوں نے استعفے کا فیصلہ کیا تو اب تک یہ واضح نہیں کہ استعفے فوراً آئیں گے یا جب وہ پنشن اور مراعات کیلئے کوالیفائی کرلیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر وہ استعفیٰ دیتے ہیں تو یہ بھی واضح نہیں کہ یہ لوگ مل کر استعفیٰ دیں گے یا ایک ایک کرکے۔ یہ پیش رفت ایک ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب حکومت نے 27ویں ترمیم کے بعد جوڈیشل ری شفلنگ (عدالتوں میں رد و بدل) کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ حکومتی حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ ری شفلنگ ضروری ہے تاکہ ایسے ججوں کے رویے کے مسائل کو حل کیا جا سکے جو حکومت کے بقول عدلیہ کی بے توقیری کا سبب بنے ہیں۔ تاہم، دیگر لوگوں کی رائے ہے کہ 27ویں ترمیم نے عدلیہ کی آزادی کو زبردست دھچکا پہنچایا ہے اور ایسی صورتحال میں آزاد خیال ججوں کیلئے عہدوں پر باقی رہنا مشکل ہو گیا ہے۔ اگرچہ جوڈیشل کمیشن آف پاکستان آئینی طور پر ججوں کے تقرر اور ٹرانسفر کا اختیار رکھتا ہے لیکن جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کی موجودہ تشکیل کے ذریعے بظاہر حکومت کو فائدہ ہو رہا ہے۔
انصار عباسی

متعلقہ مضامین

  • مقبوضہ فلسطین سے دریافت شدہ پیالہ کائنات سے متعلق کیا پُراسرار راز رکھتا ہے؟
  • 26ویں ترمیم کے وقت بھی کہا تھا یہ عوام کے مفاد میں نہیں، حافظ نعیم
  • فارم 47 کی بنیاد پر حکومت بنے گی تو لوگوں کا جمہوریت سے اعتماد اٹھ جائے گا، حافظ نعیم الرحمان
  • 27 ویں ترمیم، 4 ہائی کورٹ ججز کے مستعفی ہونے کا امکان، اکاؤنٹ ڈپارٹمنٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد کی تفصیلات مانگ لیں
  • قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ
  • ہم لبنان کا ایک انچ بھی کسی کو نہیں دینگے، شیخ نعیم قاسم
  • ججز کے استعفوں پر خوشی کے ڈھول پیٹنے کے بجائے فالٹ لائنز پُر کرنا مناسب عمل ہوگا: سعد رفیق
  • برطانیہ، پناہ گزینوں کی حیثیت عارضی کرنے کا فیصلہ
  • برطانیہ میں پناہ حاصل کرنے والوں کے لیے مستقل رہائش کا حصول 20 سال بعد ممکن ہوگا
  • ترکیے میں ہاتھ سے لکھا سب سے بڑا قرآن پاک تیار