ترکیے میں ہاتھ سے لکھا سب سے بڑا قرآن پاک تیار
اشاعت کی تاریخ: 16th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سابق عراقی سنار نے ترکیے میں جھ سال کی محنت کے بعد دنیا کا سب سے بڑا ہاتھ سے لکھا ہوا قرآنِ پاک تیار کر لیا ہے، جس کے صفحات کی لمبائی 4 میٹر اور چوڑائی ڈیڑھ میٹر ہے۔ترک میڈیا کے مطابق 1971 میں پیدا ہونے والے علی زمان، جن کا تعلق عراق کے شہر سلیمانیہ سے ہے ، بچپن ہی سے اسلامی خطاطی کے شوقین تھے۔علی زمان نے ہاتھ سے دنیاکا سب سے بڑا قرآن پاک تیار کرنے کی ٹھانی اور استنبول کی محرمہ سلطان مسجد کے ایک چھوٹے سے کمرے میں روزانہ کئی گھنٹے کام کرتے رہے۔یہ منصوبہ مکمل طور پر خود فنڈڈ تھا۔آخر کار اب علی زمان نے چھ سال کی انتھک محنت کے بعد دنیا کا سب سے بڑا ہاتھ سے لکھا ہوا قرآنِ پاک تیار کرلیا ہے۔جسے انہوں نے روایتی (Reed Pen) سے ہاتھ سے تحریر کیا اور کسی جدید آلے کا استعمال نہیں کیا بلکہ ہر حرف کو نہایت محنت اور باریکی سے خود لکھا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سب سے بڑا پاک تیار ہاتھ سے
پڑھیں:
غزہ جنگبندی معاہدے کے دوسرے مرحلے پر مذاکرات کو تیار ہیں، حماس
غزہ کی پٹی میں فلسطینی مزاحمتی تحریک کے ترجمان کا کہنا ہے کہ مزاحمتی محاذ، معاہدے کے دوسرے مرحلے پر مذاکرات کو تیار ہے لیکن قابض صیہونی رژیم اس معاملے سے مسلسل کترا رہی ہے اسلام ٹائمز۔ فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے ترجمان حازم قاسم نے تاکید کی ہے کہ غزہ میں جنگ بندی سے متعلق سلامتی کونسل کی قرارداد کے اجراء میں "جنگ کے دوبارہ آغاز نہ ہونے" اور "غزہ سے اسرائیل کے مکمل انخلاء" کو فلسطینی عوام کے حقوق کے طور پر پیش نظر رکھا جانا چاہیئے۔ العربی الجدید اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے حازم قاسم نے کہا کہ بین الاقوامی اداروں اور اقوام متحدہ کو جنگ بندی کی حمایت کرنی چاہیئے اور غزہ کے لئے مزید انسانی امداد بھیجنی چاہیئے تاہم غزہ کی پٹی کے اندرونی حالات میں کسی بھی قسم کی بیرونی مداخلت نہیں ہونی چاہیئے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے مزید کہا کہ فلسطینی مزاحمت کے نقطۂ نظر سے غزہ میں امن دستوں کا مشن یہ ہونا چاہیئے کہ وہ اس خطے پر کسی بھی نئے اسرائیلی حملے کو روکیں اور غزہ کے اندرونی معاملات میں اسرائیل کو کوئی کردار ادا نہ کرنے دیں۔
واضح رہے کہ اس وقت غزہ میں جنگبندی معاہدے کا پہلا مرحلہ تقریباً نافذ ہو چکا ہے جس میں اسرائیلی قیدیوں کے بدلے بڑی تعداد میں فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا گیا ہے جبکہ اب صرف 3 اسرائیلی قیدیوں کی لاشوں کی حوالگی ہی باقی ہے۔ اس دوران اگرچہ حماس نے اپنے تمام وعدوں کو مکمل طور پر پورا کیا ہے لیکن قابض صیہونی رژیم، غزہ میں اب بھی نہ صرف ہر قسم کے جرائم کا ارتکاب جاری رکھے ہوئے ہے بلکہ وہ غزہ کی پٹی میں خیموں اور پناہ گاہوں سمیت کسی بھی قسم کا رہائشی سامان بھی داخل نہیں ہونے دے رہی۔
ادھر گذشتہ 2 روز سے جاری موسم سرما کی بارشوں کے دوران، بے گھر فلسطینی خاندانوں کے خیموں کی ایک بڑی تعداد زیر آب آ گئی جس سے ان بے گھر خاندانوں کا جینا تک محال ہو کر رہ گیا ہے۔