" مرے قلم کا سفر رائیگاں نہ جائے گا" جسٹس منصور علی شاہ نے استعفیٰ کا اختتام احمد فراز کی نظم "محاصرہ" کے اشعار سے کیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, November 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ 27 ویں آئینی ترمیم کے بعد مستعفی ہوچکے ہیں ۔ جسٹس منصور علی شاہ نے اپنے استعفے کا اختتام احمد فراز کی نظم "محاصرہ" کے اشعار کے ساتھ کیا۔
انہوں نے لکھا:
مرا قلم تو امانت ہے میرے لوگوں کی
مرا قلم تو عدالت مرے ضمیر کی ہے
اسی لیے تو جو لکھا تپاک جاں سے لکھا
جبھی تو لوچ کماں کا زبان تیر کی ہے
میں کٹ گروں کہ سلامت رہوں یقیں ہے مجھے
کہ یہ حصار ستم کوئی تو گرائے گا
بڑے عہدوں سے اصول کی بنیاد پر استعفیٰ دینا ہر ایک کے بس کی بات نہیں،اسد عمر
تمام عمر کی ایذا نصیبیوں کی قسم
مرے قلم کا سفر رائیگاں نہ جائے گا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
ستائیسویں ترمیم: ’’سچ صرف چائے خانوں میں سرگوشیوں تک محدود ہے‘‘، جسٹس اطہر
ستائیسویں ترمیم: ’’سچ صرف چائے خانوں میں سرگوشیوں تک محدود ہے‘‘، جسٹس اطہر WhatsAppFacebookTwitter 0 11 November, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس) 27 ویں آئینی ترمیم کے معاملے پر سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس اطہر من اللہ سمیت 38 قانونی ماہرین نے بھی چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط لکھ دیا۔
سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس اطہر من اللہ کا 8 اکتوبر کو لکھا گیا خط منظر عام پر آگیا۔
جسٹس اطہر من اللہ نے خط میں لکھا ہے کہ سپریم کورٹ اکثر طاقتور کے ساتھ کھڑی رہی، عوام کے ساتھ نہیں، ذوالفقار علی بھٹو کی عدالتی پھانسی عدلیہ کا ناقابل معافی جرم تھا۔
خط میں جسٹس اطہر من اللہ نے لکھا کہ بے نظیر بھٹو، نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف کارروائیاں بھی ایک ہی سلسلے کی کڑیاں ہیں، عمران خان کے ساتھ ہونے والا سلوک اسی جبر کے تسلسل کا حصہ ہے۔
سپریم کورٹ کے جج نے لکھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کو عوامی اعتماد حاصل کرنے پر نشانہ بنایا گیا، بہادر ججز کے خط اور اعتراف سپریم کورٹ کے ضمیر پر بوجھ ہیں، ہم سچ جانتے ہیں مگر صرف چائے خانوں میں سرگوشیوں تک محدود ہیں۔
جسٹس اطہر من اللہ نے خط میں مزید لکھا ہے کہ بیرونی مداخلت اب کوئی راز نہیں ایک کھلی حقیقت ہے اور جو جج سچ بولتا ہے وہ انتقام کا نشانہ بنتا ہے، جو جج نہیں جھکتا اس کے خلاف احتساب کا ہتھیار استعمال ہوتا ہے۔
سابق لاء کلرکس کا خط
قبل ازیں سپریم کورٹ کے 38 سابق لاء کلر کس نے چیف جسٹس کو خط لکھ کر فل کورٹ میٹنگ بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔
خط میں انہوں نے لکھا ہے کہ آج عدلیہ کو 2007 سے زیادہ خطرات لاحق ہیں، آپ کا ردعمل طے کرے گا کہ آپ کا نام تاریخ میں کیسے یاد رکھا جاتا ہے۔
سابق لاء کلر کس نے مزید لکھا ہے کہ طے ہوگا کہ آپ تاریخ میں سپریم کورٹ کا دفاع کرنے والے چیف جسٹس کے طور پر جانے جاتے ہیں یا اسے دفن کرنے والے کے طور پر۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرستائیسویں ترمیم میں چندلوگوں کومزیدمضبوط کرکے مسلط کردیاگیا،لطیف کھوسہ ستائیسویں ترمیم میں چندلوگوں کومزیدمضبوط کرکے مسلط کردیاگیا،لطیف کھوسہ عمران خان سے ملاقات نہ کرانے پر عدالت برہم، سیکرٹری داخلہ اور جیل حکام کو نوٹسز جاری شیخ وقاص اکرم کے وارنٹ گرفتاری، عمر ایوب اور زرتاج گل کا پاسپورٹ بلاک کرنے کا حکم افغانستان میں دہشتگرد گروہوں کی غیر قانونی اسلحے تک رسائی پڑوسی ممالک کیلئے براہ راست خطرہ ہے: پاکستان نئے تجارتی معاہدے کے بعد بھارت جلد ہی امریکا کو دوبارہ پسند کرے گا، صدر ٹرمپ مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی انتقال کرگئےCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم