بھارت کا چینی سرحد کے قریب متنازع خطے میں نیا ایئربیس، طیارے کی افتتاحی لینڈنگ
اشاعت کی تاریخ: 13th, November 2025 GMT
بھارتی فضائیہ کے سربراہ نے چینی سرحد کے قریب متنازع خطہ لداخ کے علاقے میں نئے ایئربیس کا افتتاح کردیا جہاں جنگی جہازوں کے آپریشنز کی سہولت ہے۔
غیرملکی خبرایجنسی کی رپورٹ کے مطابق بھارت کی وزارت دفاع کے عہدیداروں نے بتایا کہ بھارتی ایئرفورس کے سربراہ ایئرچیف مارشل اے پی سنگھ سی-130 طیاروں میں متنازع خطہ لداخ کے مڈھ نیوما ایئرفورس اسٹیشن پہنچے جو سطح سمندر سے 13 ہزار فٹ کے بلندی پر واقع ہے۔
شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بھارتی عہدیداروں نے بتایا کہ ایئرچیف مارشل اے پی سنگھ کے طیارے نے نئے ایئربیس پر افتتاحی لینڈنگ کی۔
رپورٹ کے مطابق لداخ میں بنایا گیا ایئربیس اس خطے میں تیسرا کلیدی اسٹیشن ہے، جو چین کے ساتھ جڑی سرحد لائن آف ایکچوئیل (ایل اے سی) سے 30 کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر بھارت کے سابق ایئرمارچل سنجیو کپور نے بتایا کہ لداخ میں یہ نیا ایئربیس ہے، جہاں جنگی طیاروں کی لینڈنگ کی سہولت ہے اور پاکستان، چین کا نام لیے بغیر کہا کہ یہ ہمارے دونوں حریفوں کے لیے نیا چیلنج ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اس کے مقابل بلندی پر چین کی ایئرفیلڈ بھی قائم ہے۔
بھارت اور چین کے درمیان طویل عرصے سے سرحد پر تنازع ہے تاہم گزشتہ برس دونوں مملک نے کشیدگی کم کرنے کے لیے معاہدہ کیا تھا اور رواں برس نریندر مودی نے چین کا دورہ بھی کیا۔
دونوں ممالک کی سرحد 3800 کلومیٹر پر پھیلی ہوئی ہے جہاں 1950 سے تاحال متنازع ہے اور اس معاملے پر 1962 میں مختصر مگر بدترین جنگ ہوئی تھی۔
چین اور بھارت کے درمیان 2020 میں سرحد پر جھڑپیں ہوئی تھیں اور ان جھڑپوں میں بھارتی فوج کا بڑا جانی نقصان ہوا تھا تاہم 2024 میں طے پانے والے معاہدے کے نتیجے میں کشیدگی میں کمی آئی اور دوطرفہ دوروں کے لیے پروازوں کی اجازت دی گئی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بھارت کے ساتھ نیا تجارتی معاہدہ دونوں ملکوں کے لیے تاریخی ہوگا، ٹرمپ کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک نئے تجارتی معاہدے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا اور بھارت کے درمیان تعلقات ایک نئے دور میں داخل ہونے جا رہے ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق وائٹ ہاؤس میں منعقدہ تقریب میں خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ یہ ڈیل ماضی کے تمام معاہدوں سے بالکل مختلف ہوگی اور اس سے دونوں ممالک کو زبردست اقتصادی فوائد حاصل ہوں گے۔ اس نئے معاہدے سے دوطرفہ تجارت کو وسعت ملے گی، سرمایہ کاری بڑھے گی اور کاروباری مواقع میں خاطرخواہ اضافہ ہوگا۔
صدر ٹرمپ نے بھارت کے روس سے تیل کی خریداری ختم کرنے کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکا اس عمل میں بھارت کی مکمل مدد کرے گا تاکہ توانائی کے شعبے میں نئی راہیں کھل سکیں۔ انہوں نے عندیہ دیا کہ واشنگٹن جلد بھارت پر عائد محصولات میں کمی کے اقدامات کرے گا تاکہ تجارتی تعلقات کو مزید مضبوط بنیاد فراہم کی جا سکے۔
ٹرمپ نے اعتراف کیا کہ گزشتہ کچھ عرصے میں دونوں ملکوں کے تعلقات میں کچھ تناؤ ضرور آیا تھا، مگر اب حالات بہتر ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فی الحال بھارت ہمیں پسند نہیں کرتا، لیکن مجھے یقین ہے کہ وہ جلد ہی دوبارہ امریکا کو پسند کرنے لگے گا۔
اپنے خطاب میں صدر ٹرمپ نے شام، ترکی اور اسرائیل کے تعلقات پر بھی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ امریکا ان ممالک کے درمیان استحکام کے لیے مصروفِ عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ شام کے ساتھ تعلقات کی بہتری مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے نہایت ضروری ہے اور واشنگٹن اس مقصد کے لیے اسرائیل کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔
ٹرمپ نے امریکی حکومت کے شٹ ڈاؤن پر گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ انہیں ڈیموکریٹس کی حمایت حاصل ہے اور جلد ہی حکومت معمول کے مطابق کام کرنے لگے گی۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی اختلافات وقتی ہیں، مگر عوامی مفاد میں تمام فریقین کو ایک ساتھ آنا ہوگا۔
اپنے خطاب کے اختتام پر صدر ٹرمپ نے بھارت میں نئے امریکی سفیر کی تقرری کا اعلان کیا۔ انہوں نے بتایا کہ سرجیو گور بھارت کے لیے امریکی سفیر مقرر کیے گئے ہیں، جنہوں نے اپنے عہدے کا حلف بھی اٹھا لیا ہے۔