اسلام ٹائمز: ہم سے غلطی یہ ہوئی کہ ہم نے طالبان کی تخلیق کے بعد ان کی فوجی تربیت کی ذمے داری تو جنرل نصیراللہ بابر کو دے دی لیکن ان کی نظریاتی تربیت کے لیے ایک ایسے خاص مسلک کے ترجمانوں سے رہنمائی حاصل کی جنہوں نے ان کے ذہنوں میں ایک خاص قسم کی مذہبیت اور فرقہ واریت کا بیج بویا اور یوں ان کا جہاد ایک فساد کی شکل اختیار کر گیا۔ تحریر: پروفیسر سید تنویر حیدر نقوی
سوویت یونین کے قبضے کے خلاف امریکہ کی قیادت اور مدد سے جس ”جہاد“ کا آغاز ہوا تھا، اس وقت بھی ایک خاص فکری سطح کے حامل ارباب اہل نظر اسے جہاد نہیں سمجھتے تھے۔ ان کا خیال تھا کہ امریکہ کی سرپرستی میں لڑی جانے والی جنگ میں اگر کامیابی بھی حاصل ہوگئی تو وہ کامیابی کبھی بابرکت نہیں ہوگی اور اس کامیابی کے نتیجے میں حاصل ہونے والا مال غنیمت کبھی ہضم نہیں ہو سکے گا۔ چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ اس فتح کے بعد ہمارے دامن میں جو کچھ آیا بالآخر اس نے ہمارے دامن کو ہی جلا کر رکھ دیا۔
جن طالبان کو ہم ”Stratigic Depth“ سمجھتے تھے وہ ہمارے لیے ”Stratigic Death“ کا سامان لے کر آئے۔ ہم نے جس عفریت کو اپنے حصار میں لانے کے لیے چلے کاٹے تھے وہ ایک دن ہمارے سر کاٹنے لگا۔ ہم سے غلطی یہ ہوئی کہ ہم نے طالبان کی تخلیق کے بعد ان کی فوجی تربیت کی ذمے داری تو جنرل نصیراللہ بابر کو دے دی لیکن ان کی نظریاتی تربیت کے لیے ایک ایسے خاص مسلک کے ترجمانوں سے رہنمائی حاصل کی جنہوں نے ان کے ذہنوں میں ایک خاص قسم کی مذہبیت اور فرقہ واریت کا بیج بویا اور یوں ان کا جہاد ایک فساد کی شکل اختیار کر گیا۔
آج ہم ان کی دہشت پسندانہ کاروایوں کو روکنے کے لیے جو فوجی کاروائی کرنا چاہتے ہیں اس سے ان کے جسموں کے چھیتڑے تو اڑ سکتے ہیں لیکن ان کے مرغ خیال کو شکار نہیں کیا جا سکتا۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ ان کی نظریاتی اساس پر ضرب لگائی جائے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ آج جب کبھی بھی ان کے خلاف کسی آپریشن کی بات کی جاتی ہے تو ان کے فکری اور نظریاتی رہنما اس آپریشن کے مقابلے میں دیوار بن کر کھڑے ہو جاتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے ہم نے ہی کبھی ان رہنماوں کو ان انتہا پسندوں کو ہیرو بنانے کا ٹاسک دیا تھا اور اب انہیں ہیرو سے زیرو بنانے کے لیے ہمیں مشکل درپیش ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
افغانستان کو سمجھنا ہو گا ٹی ٹی پی کی حمایت سے امن حاصل نہیں ہو گا: وزیراعظم شہباز شریف
’جیو نیوز‘ گریبوزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ افغانستان کو سمجھنا ہو گا کہ کالعدم ٹی ٹی پی کی حمایت سے امن حاصل نہیں ہو گا۔
اسلام آباد میں بین الپارلیمانی اسپیکرز کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بھی کئی بار امن دشمن کارروائیوں کا سامنا کیا۔
شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ہماری مسلح افواج نے بہترین پیشہ وارانہ کارکردگی سے دشمن کے عزائم ناکام بنائے۔
اسلام آباد میں جاری دو روزہ کانفرنس میں آذربائیجان، ازبکستان، کینیا، فلسطین، مراکش، روانڈا، لائبیریا، بارباڈوس اور نیپال کے پارلیمانی وفود شریک ہیں۔
کانفرنس کا مقصد عالمی امن، ترقی اور بین الاقوامی پارلیمانی روابط کے فروغ کو مضبوط بنانا ہے۔