استنبول میں پاک افغان مذاکرات تعطل کا شکار، کابل انتظامیہ کی ہدایات رکاوٹ بن گئیں
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات میں ڈیڈ لاک برقرار ہے۔ استنبول میں جاری بات چیت کے تیسرے روز بھی کوئی خاص پیشرفت نہیں ہو سکی۔ذرائع کے مطابق پاکستان نے اپنے منطقی اور مدلل مطالبات پیش کیے، جنہیں میزبان ممالک نے بھی معقول قرار دیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ افغان طالبان کا وفد بھی ان مطالبات کی درستگی کو سمجھتا ہے، تاہم وہ کابل انتظامیہ کی ہدایات کے بغیر کوئی فیصلہ کرنے کو تیار نہیں۔ذرائع کے مطابق پاکستانی وفد نے واضح کیا کہ ان مطالبات کو تسلیم کرنا دونوں ممالک کے مفاد میں ہے، مگر کابل انتظامیہ کی جانب سے کوئی مثبت جواب سامنے نہیں آیا۔اطلاعات ہیں کہ کابل میں کچھ عناصر جان بوجھ کر تعطل پیدا کر رہے ہیں، تاہم پاکستان کا مؤقف اب بھی مضبوط، حقیقت پسندانہ اور امن کے لیے ضروری قرار دیا جا رہا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور ختم
فائل فوٹوپاکستان اور افغان طالبان کے درمیان استنبول میں مذاکرات کا دوسرا دور ختم ہوگیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے وفود کے درمیان مذاکرات استنبول کے مقامی ہوٹل میں ہوئے جس کی میزبانی ترکیہ کے اعلیٰ حکام نے کی۔
ذرائع کے مطابق مذاکرات میں پاکستان نے افغان طالبان کو دہشتگردی کی روک تھام کے لیے جامع پلان دیدیا ہے۔
ذرائع کے مطابق مذاکراتی دور میں قطر میں ہونے والے مذاکرات میں طے پانے والے نکات پر عمل درآمد کا بھی جائزہ لیا گیا۔
ذرائع کے مطابق پاکستان کی جانب سے 2 رکنی وفد مذاکرات میں شریک ہوا جبکہ افغان طالبان کی طرف سے نائب وزیر داخلہ رحمت اللّٰہ مجیب نے وفد کی قیادت کی۔