استنبول میں پاک افغان مذاکرات تعطل کا شکار، کابل انتظامیہ کی ہدایات رکاوٹ بن گئیں
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات میں ڈیڈ لاک برقرار ہے۔ استنبول میں جاری بات چیت کے تیسرے روز بھی کوئی خاص پیشرفت نہیں ہو سکی۔ذرائع کے مطابق پاکستان نے اپنے منطقی اور مدلل مطالبات پیش کیے، جنہیں میزبان ممالک نے بھی معقول قرار دیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ افغان طالبان کا وفد بھی ان مطالبات کی درستگی کو سمجھتا ہے، تاہم وہ کابل انتظامیہ کی ہدایات کے بغیر کوئی فیصلہ کرنے کو تیار نہیں۔ذرائع کے مطابق پاکستانی وفد نے واضح کیا کہ ان مطالبات کو تسلیم کرنا دونوں ممالک کے مفاد میں ہے، مگر کابل انتظامیہ کی جانب سے کوئی مثبت جواب سامنے نہیں آیا۔اطلاعات ہیں کہ کابل میں کچھ عناصر جان بوجھ کر تعطل پیدا کر رہے ہیں، تاہم پاکستان کا مؤقف اب بھی مضبوط، حقیقت پسندانہ اور امن کے لیے ضروری قرار دیا جا رہا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
وسائل کی کمی امن کے قیام میں رکاوٹ نہیں بننے دینگے: سہیل آفریدی
پشاور(آئی این پی )وزیراعلی خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ وسائل کی کمی کو صوبے میں امن کے قیام میں رکاوٹ نہیں بننے دیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کی زیرصدارت کائونٹر ٹیرارزم ڈیپارٹمنٹ کا اہم اجلاس ہوا، جس میں سی ٹی ڈی کی کارکردگی پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔اجلاس میں سی ٹی ڈی کے 186 ڈیٹیکٹیوز کو 638 مستقل فیلڈ آپریٹرز میں تبدیل کرنے کی اصولی منظوری دے دی۔دوران اجلاس بریفنگ میں بتایا گیا کہ فیلڈ آپریٹرز سائبر پیٹرولنگ، انٹیلیجنس، سرویلنس اور فیلڈ آپریشنز انجام دیں گے، 4 ارب 30 کروڑ روپے لاگت سے ضلعی سطح پر سی ٹی ڈی کی توسیع کی جائے گی۔وزیر اعلی نے پشاور میں نئے سی ٹی ڈی ریجنل ہیڈکوارٹرز کے قیام کی اصولی منظوری دی، صوبے میں 21 اضلاع میں سی ٹی ڈی دفاتر کی تعمیر کا منجمد ترقیاتی منصوبہ بحال کرنے کا فیصلہ کیا گیا، سی ٹی ڈی کی گاڑیوں، اسلحہ اور جدید آلات کی فراہمی کیلئے 7 ارب 77 کروڑ روپے کی منظوری دی گئی۔وزیراعلی خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے کہا کہ سی ٹی ڈی اصلاحات، انفراسٹرکچر اور بھرتیوں پر عملدرآمد کیلئے ٹائم لائنز کے مطابق عمل درآمد یقینی بنائی جائے، تمام سی ٹی ڈی تعمیراتی منصوبوں میں سیفٹی پروٹوکولز پر عملدرآمد یقینی بنائی جائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت پوری سنجیدگی سے امن و امان کے قیام پر کام کر رہی ہے، وسائل کی کمی کو صوبے میں امن کے قیام میں رکاوٹ نہیں بننے دیا جائے گا۔