بلاول اپوزیشن لیڈر تقرری میں فضل الرحمان کیساتھ اتحاد کے خواہاں، پیپلز پارٹی کے قومی اسمبلی میں 74 اراکین اسمبلی ، جے یو آئی کے6 جنرل نشستوں سمیت 10ممبران کے ساتھ موجودہیں
پاک افغان کشیدگی دونوں ممالک کیلئے مفید نہیں،معاملات شدت کی طرف جارہے ہیں ، رویے میں نرمی لانا ہوگی، ہم بھارت کے بعد افغانستان سے بھی لڑنا چاہتے ہیں، امیر جمعیت علماء اسلام

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری سربراہ جے یو آئی کے گھر پہنچے اور ملاقات کی، فضل الرحمان نے کہا کہ مجھے اپوزیشن لیڈر بننے میں کوئی دلچسپی نہیں، ہم انہی ارکان کے ساتھ اپوزیشن میں رہیں گے۔نجی ٹی وی کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں ملکی سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ملاقات میں بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ نیر حسین بخاری، ہمایوں خان اور جمیل سومرو موجود رہے جب کہ جے یو آئی کی جانب سے سابق وفاقی وزیر مولانا اسعد محمود، مفتی ابرار شریک تھے۔ذرائع کے مطابق ملاقات میں پارلیمانی معاملات پر بھی مشاورت کی گئی، دونوں نے نئی قانون سازی اور پارلیمانی تعاون پر غور کیا، آئندہ قانون سازی میں اپوزیشن جماعتوں کے کردار پر تفصیلی بات چیت ہوئی، ملاقات میں حکومت اور اتحادی جماعتوں کے تعلقات پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں افغانستان کی صورتحال پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ مولانا فضل الرحمان نے افغانستان کا معاملہ افہام و تفہیم سے حل کرنے پر زور دیا۔اس پر بلاول نے فضل الرحمان کو یقین دہانی کرائی کہ افغانستان سے متعلق تجاویز صدر مملکت تک پہنچائی جائیں گی۔ملاقات میں قومی و سیاسی امور پر بات چیت اور رابطے جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا، بلاول بھٹو زرداری نے مولانا فضل الرحمان کو اپنے گھر آنے کی دعوت دی جو انہوں نے قبول کی۔ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آپ کے والد آصف زرداری ملاقات کرنے آئے، آپ بھی کئی بار آئے ہم ملاقات کرنے ضرور جائیں گے، بلاول کے ساتھ ملاقات خیر سگالی تھی یہ ایجنڈا میٹنگ نہیں تھی، بلاول سے ملاقات میں کسی آئینی ترمیم پر بات نہیں ہوئی، مجھے اپوزیشن لیڈر بننے میں کوئی دلچسپی ہے نہ ایسی بات ہوئی۔ذرائع کے مطابق مولانا نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے ہمارے پاس کتنے ارکان ہیں، ہم انہی ارکان کے ساتھ اپوزیشن میں رہیں گے، مذاکرات کی کامیابی کے لیے اگر سنجیدہ رابطہ کیا گیا تو مثبت جواب دیں گے، ملکی مفاد ہماری ترجیح ہے ہم ملکی مفاد کے پیش نظر ہی کام کریں گے۔ذرائع کے مطابق مولانا نے کہا کہ اگرچہ پالیسی اختلافات ہیں لیکن اس کے باوجود ہم پاکستان کی مشکلات میں اضافہ نہیں دیکھنا چاہتے، پاک افغان کشیدگی دونوں ممالک کے لیے مفید نہیں، رویے شدت کی طرف جارہے ہیں، دونوں اطراف سے رویے میں نرمی اور لچک لانا ہوگی، بیانیہ بنانا اور پھر اس کی تشہیر کرنا مسئلے کا حل نہیں ہے، اگر ہم افغانستان سے بھی لڑنا چاہتے ہیں اور بھارت سے لڑنا چاہتے ہیں تو سفارتی گہرائی کہاں چلی گئی؟ بتائیں اسے پہلے افغانستان کے حوالے سے جو کچھ ہوا، وہ عالمی اتحاد کا تقاضا تھا؟ آپ نے افغانستان کے خلاف اتحاد میں شامل ہو کر جو کچھ کیا کیا وہ صحیح تھا؟ملاقات کے بعد پیپلز پارٹی کی قیادت میڈیا سے گفتگو کیے بغیر روانہ ہوگئی۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: ذرائع کے مطابق اپوزیشن لیڈر فضل الرحمان بلاول بھٹو ملاقات میں نے کہا کہ کے ساتھ کیا گیا

پڑھیں:

بلاول کی فضلالرحمن سے ملاقات : اپوزیشن لیڈرون کی تقرری پر مشاورت 

اسلام آباد (خبر نگار+ نوائے وقت رپورٹ) پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے اسلام آباد میں ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی ہے۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال، پارلیمانی امور پر اور سینٹ اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرز کی تقرری سے متعلق بھی بات چیت کی گئی۔ بلاول نے آزاد کشمیر میں حکومت سازی کے عمل پر مشاورت کی۔ فضل الرحمن نے مشورے دیئے۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کی تقرری کا معاملہ زیربحث آیا۔ ملاقات میں اپوزیشن کی عددی حیثیت سے متعلق امور پر مشاورت ہوئی۔ بلاول بھٹو اپوزیشن لیڈر تقرری میں مولانا فضل الرحمان کے ساتھ اتحاد کے خواہاں ہیں۔ پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی نے محمود اچکزئی کو قومی اسمبلی، علامہ ناصر کو سینٹ میں اپوزیشن لیڈر بنانے کی منظوری دیدی۔ پیپلز پارٹی کے قومی اسمبلی میں 74 ارکان اسمبلی ہیں، جے یو آئی اسمبلی میں6 جنرل نشستوں سمیت 10ممبران کے ساتھ موجود ہے۔ پی ٹی آئی نے 74 ارکان کے دستخط کے ساتھ محمود اچکزئی کو نامزد کر کے درخواست اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرا رکھی ہے۔ سربراہ جمعیت علمائے اسلام ف کا مزید کہنا تھا کہ بیانیہ بنانا اور پھر اس کی تشہیر کرنا مسئلے کا حل نہیں، اگر ہم افغانستان سے لڑنا چاہتے ہیں اور بھارت سے بھی لڑنا چاہتے ہیں توسفارتی گہرائی کہاں چلی گئی؟ ملکی مفاد ہماری ترجیح ہے۔ اس کے پیش نظر کام کریں گے۔ پالیسی اختلافات ہیں لیکن ملکی مشکلات میں اضافہ نہیں دیکھنا چاہتے۔ پاک افغان کشیدگی دونوں ممالک کے لئے مفید نہیں۔ رویے شدت کی طرف جارہے ہیں۔ نرمی اور لچک لانا ہوگی۔ بتائیں اس سے پہلے افغانستان کے حوالے سے جو کچھ ہوا وہ عالمی اتحاد کا تقاضا تھا؟۔ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ ملاقات خیر سگالی تھی، یہ ایجنڈا میٹنگ نہیں تھی۔ بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات میں کسی آئینی ترمیم پر بات نہیں ہوئی۔ ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمن نے مؤقف اپنایا کہ مجھے اپوزیشن لیڈر بننے میں کوئی دلچسپی ہے نہ ایسی بات ہوئی، ہمیں معلوم ہے ہمارے پاس کتنے ارکان ہیں، ہم انہی ارکان کے ساتھ اپوزیشن میں رہیں گے۔ اس دوران بلاول بھٹو زرداری نے مولانا فضل الرحمن کو اپنے گھر آنے کی دعوت دی، جو انہوں نے قبول کر لی۔ اہم ملاقات میں بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ نیر حسین بخاری، ہمایوں خان اور جمیل سومرو موجود تھے جبکہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کی جانب سے ملاقات میں سابق وفاقی وزیر مولانا اسعد محمود اور مفتی ابرار شریک تھے۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں مولانا فضل الرحمٰن سے جب پاک-افغان امن مذاکرات کے حوالے سے اْن کے کردار پر سوال کیا گیا تو سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) نے کہا کہ مذاکرات کی کامیابی کے لیے اگر سنجیدہ رابطہ کیا گیا تو ہم مثبت جواب دیں گے، ملکی مفاد ہماری ترجیح، اْسی کے پیشِ نظر کام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ ہمارے پالیسی اختلافات ہیں، تاہم، اس کے باوجود ہم پاکستان کی مشکلات میں اضافہ نہیں دیکھنا چاہتے۔ پاک-افغان کشیدگی دونوں ممالک کے لیے مفید نہیں، رویے شدت کی طرف جا رہے ہیں، جس میں نرمی اور لچک لانا ہوگی۔ سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کا مزید کہنا تھا کہ بیانیہ بنانا اور پھر اس کی تشہیر کرنا مسئلے کا حل نہیں، اگر ہم افغانستان سے لڑنا چاہتے ہیں اور بھارت سے بھی لڑنا چاہتے ہیں، تو سفارتی گہرائی کہاں چلی گئی ؟۔ واضح رہے کہ 25 اکتوبر (ہفتہ) کو پیپلزپارٹی نے آزاد کشمیر میں اپنی حکومت بنانے کا اعلان کر دیا تھا۔ بڑا فیصلہ صدر مملکت آصف علی زرداری کی زیر صدارت اجلاس میں کیا گیا تھا۔ پاکستان پیپلزپارٹی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر پوسٹ میں بتایا تھا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں پیپلزپارٹی آزاد کشمیر پارلیمانی گروپ کا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا، جس میں آزاد جموں و کشمیر کی سیاسی صورتحال سے متعلق بات چیت ہوئی تھی۔ بعد ازاں، آزاد کشمیر پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے صدر مملکت آصف علی زرداری سے ملاقات کی تھی اور آزاد کشمیر میں حکمرانی اور پارٹی کے کردار سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا تھا۔ ذرائع نے بتایا تھا کہ اجلاس میں پیپلز پارٹی نے ان ہاؤس تبدیلی کا فیصلہ برقرار رکھا۔ صدر زرداری نے آزادکشمیر میں حکومت بنانے کی منظوری دے دی۔ صدر پی پی آزاد کشمیر چوہدری یاسین نے واضح کیا تھا کہ وزیراعظم کون بنے گا، فیصلہ پارٹی قیادت کرے گی۔ذرائع کے مطابق مولانا کی بلاول کیساتھ ملاقات میں نئی قانون سازی اور پارلیمانی تعاون، اپوزیشن جماعتوں کے کردار پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔ ملاقات میں حکومت اور اتحادی جماعتوں کے تعلقات پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ ملکی استحکام، معیشت اور انتخابی اصلاحات پر بھی بات چیت کی گئی۔ پیپلز پارٹی کی قیادت میڈیا ٹاک کئے بغیر واپس چلی گئی۔

متعلقہ مضامین

  • بلاول کی فضلالرحمن سے ملاقات : اپوزیشن لیڈرون کی تقرری پر مشاورت 
  • مولانا فضل الرحمان اور بلاول بھٹو کے درمیان ملاقات میں کیا گفتگو ہوئی؟ تفصیلات سامنے آگئیں
  • کیا مولانا فضل الرحمان اپوزیشن لیڈر بننے جا رہے ہیں؟ سربراہ جے یو آئی نے خود بتا دیا
  • افغانستان کے ساتھ کشیدگی دونوں ملکوں کے مفاد میں نہیں، فضل الرحمان
  • بلاول بھٹو، فضل الرحمان کی قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کے معاملے پر بیٹھک
  • بلاول بھٹو کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات، کشمیر کی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال
  • بلاول,مولانا فضل الرحمٰن ملاقات: اپوزیشن حکمتِ عملی اور کشمیر کی سیاست زیرِ بحث
  • بلاول بھٹو کی مولانا فضل الرحمان کے گھر آمد
  • بلاول بھٹو زرداری اور مولانا فضل الرحمان کے درمیان اہم ملاقات آج ہوگی