پاکستانی وفد سے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات کا مرکزی محور تحریکِ طالبان پاکستان (کالعدم ٹی ٹی پی) کی سرگرمیوں اور افغان سرزمین کے پاکستان کے خلاف حملوں میں استعمال کی روک تھام ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کابل کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ یہ مذاکرات تیسرے روز بھی جاری ہیں۔ لیکن بعض ذرائع طالبان اور پاکستان کے وفود کے درمیان استنبول میں جاری امن مذاکرات کے تعطل کی خبر دی تھی۔ طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح‌ اللّٰہ مجاہد نے تصدیق کی ہے کہ افغانستان اور پاکستان کے وفود کے درمیان مذاکرات، جو ہفتے کے روز استنبول میں شروع ہوئے تھے، آج تیسرے دن بھی جاری رہے۔ 

انہوں نے افغانستان کے قومی ٹیلی ویژن سے گفتگو میں کہا کہ یہ اجلاس اب بھی جاری ہے اور اس کے حتمی نتائج مذاکرات کے اختتام پر اعلام کیے جائیں گے۔ مجاہد نے کہا کہ امارتِ اسلامیہ مسائل کے حل کے لیے مذاکرات پر یقین رکھتی ہے، لیکن اگر کوئی ملک افغانستان پر حملہ کرتا ہے، تو اسے جوابی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ترجمان کے مطابق ہمارا مقصد مذاکرات میں شرکت کے ذریعے سرحدی کشیدگی کے پائیدار اور معقول حل تلاش کرنا اور دونوں ملکوں کے درمیان باہمی اعتماد کی فضا پیدا کرنا ہے۔

پاکستانی وفد سے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات کا مرکزی محور تحریکِ طالبان پاکستان (کالعدم ٹی ٹی پی) کی سرگرمیوں اور افغان سرزمین کے پاکستان کے خلاف حملوں میں استعمال کی روک تھام ہے۔ اس کے برعکس طالبان وفد نے زور دیا ہے کہ اسلام آباد کو افغانستان کی فضائی و زمینی خود مختاری کی خلاف ورزیوں سے باز رہنا چاہیے اور تعلقات کو باہمی احترام کی بنیاد پر استوار کرنا چاہیے۔

دوسرے روز فریقین نے اپنے پیشگی تجاویز ایک دوسرے کو ثالثوں کے ذریعے حوالے کیں۔ ان مسودوں میں فائر بندی کے استحکام، مشترکہ نگرانی کے نظام کے قیام، اور سیکیورٹی معلومات کے تبادلے کی تجاویز شامل تھیں۔ تاہم، اب تک حتمی معاہدے کے نکات پر کوئی واضح اتفاق نہیں ہو سکا۔ باخبر ذرائع کے مطابق قطر اور ترکیہ ایک ترمیم شدہ مجوزہ فارمولا پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ مذاکرات کو تعطل سے نکال کر حتمی معاہدے کی راہ ہموار کی جا سکے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: پاکستان کے بھی جاری

پڑھیں:

طالبان کی ضد نے افغانستان کی معیشت ڈبو دی، کراچی کا راستہ بند ہونے سے اشیا کی لاگت دگنی ہوگئی

افغانستان کی معیشت، تجارت اور برآمدات طالبان حکومت کے غیر لچکدار فیصلوں اور غیر سنجیدہ حکمتِ عملی کے باعث شدید دباؤ کا شکار ہو گئی ہیں۔

افغان میڈیا آمو ٹی وی کے مطابق پاکستان کے ساتھ تجارتی راستوں کی مسلسل بندش اور متبادل مہنگے روٹس کے استعمال نے نہ صرف کاروباری طبقے کو بحران میں دھکیل دیا ہے بلکہ ملکی معیشت کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے۔

رپورٹ کے مطابق افغانستان کے لیے کراچی بندرگاہ ہمیشہ سے سب سے سستا، محفوظ اور تیز ترین تجارتی راستہ رہی ہے، جہاں کابل سے مال کی ترسیل صرف 3 سے 4 دن میں مکمل ہوتی ہے اور ایک کنٹینر کی اوسط لاگت 2,000 ڈالر بتائی جاتی ہے۔ اس کے مقابلے میں ایران کے چاہ بہار پورٹ تک سفر 7 سے 8 دن میں مکمل ہوتا ہے جبکہ لاگت بڑھ کر تقریباً 4,000 ڈالر فی کنٹینر تک پہنچ جاتی ہے، یعنی کراچی کے مقابلے میں دوگنی ہوتی ہے۔

آمو ٹی وی کے مطابق گزشتہ دو ماہ سے پاکستان کے ذریعے افغان تجارت معطل ہے جس کے باعث ہزاروں کاروباری افراد بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔

تاجروں کا کہنا ہے کہ موجودہ متبادل راستے—لیپس لازولی کارڈور یا شمالی تجارتی روٹس—نہ صرف طویل ہیں بلکہ کسٹم کارروائیوں اور فاصلوں کی وجہ سے لاگت میں کئی گنا اضافہ کر دیتے ہیں۔ روس اور بحیرہ اسود تک رسائی شمالی راستوں سے 15 سے 25 دن میں ممکن ہوتی ہے جسے تاجر غیر عملی قرار دیتے ہیں۔

ہوائی راہداری اگرچہ دستیاب ہے مگر اخراجات بہت زیادہ ہونے کے باعث برآمدات کے لیے مؤثر نہیں۔ ماہرین کے مطابق لاگت، وقت اور ترسیلی صلاحیت کے لحاظ سے کراچی بندرگاہ ہی افغانستان کے لیے اب بھی سب سے موزوں اور سستا روٹ ہے۔

تاجروں نے خبردار کیا ہے کہ اگر پاکستان کے ساتھ سرحد جلد نہ کھلی تو سپلائی چین مکمل طور پر تباہ ہو جائے گی، جس کا براہ راست اثر روزگار، کاروبار اور افغان معیشت پر پڑے گا۔

ماہرین کا مؤقف ہے کہ موجودہ بحران دراصل طالبان حکومت کی ہٹ دھرمی، علاقائی تناؤ اور مسلح گروہوں کی پشت پناہی کے نتیجے میں پیدا ہوا ہے جس کا خمیازہ افغان عوام بھگت رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور افغانستان سفارت کاری سے مسائل حل کریں‘روسی سفیر
  • افغانستان: عالمی دہشت گردوں کا ہیڈ کوارٹر
  • پاکستان اور افغان طالبان میں روایتی معنوں میں جنگ بندی نہیں، دفتر خارجہ
  • پاک افغان تجارتی کشیدگی، اصل مسئلہ سرحد نہیں، دہشتگردی ہے
  • افغانستان سے دہشتگردی قومی سلامتی کیلئے سنگین خطرہ ہے،پاکستان
  • افغان علماء، مشائخ کا مشترکہ اعلامیہ، بیرون ملک فوجی سرگرمیاں ممنوع قرار
  • طالبان کی ضد نے افغانستان کی معیشت ڈبو دی، کراچی کا راستہ بند ہونے سے اشیا کی لاگت دگنی ہوگئی
  • افغانستان میں طاقت کی کشمکش اور بھارت کا بڑھتا ہوا کردار
  • افغانستان کے علاقے پنجشیر میں چیک پوسٹوں پر حملہ، 8 طالبان ہلاک
  • دریائے ہلمند پر ایران افغان تنازع: طالبان رجیم دوستوں کو دشمن بنا رہی ہے