مخصوص نشستوں کے فیصلے پر نظرثانی کیس میں 2 ججز کا اختلافی نوٹ سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
مخصوص نشستوں کے فیصلے پر نظرثانی کیس میں 2 ججوں کے اختلافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ بینچ کی تشکیل پر بھی ہمارے تحفظات موجود ہیں اور منصف جج سمیت اصل بینچ کے 5 ممبران کو شامل نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے بعد جوڈیشل کمیشن میں حکومت اور سیاسی جماعتوں کی اکثریت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مخصوص نشستوں کے فیصلے پر نظرثانی کیس میں جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی کا اختلافی نوٹ سامنے آگیا۔ اختلافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ نظر ثانی درخواستوں میں کسی غلطی کی نشاندہی نہیں کی گئی۔ ججز کا اختلافی نوٹ میں کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی اور نون لیگ نے صرف مختصر حکمنامے پر نظرثانی دائر کی تھی، تفصیلی فیصلہ آئے 7 ماہ گزر چکے ہیں اور دونوں جماعتوں نے تفصیلی فیصلہ چیلنج نہیں کیا۔ اختلافی نوٹ میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے فریق نہ ہونے کا نکتہ ہی اٹھایا، اس اعتراض کا جواب تفصیلی فیصلے میں دیا جاچکا ہے اور فیصلے میں ووٹرز کے حقوق کے تحفظ کے زیادہ وسیع مسئلے پر بھی بات کی گئی ہے۔
ججز نے کہا کہ بینچ کی تشکیل پر بھی ہمارے تحفظات موجود ہیں اور منصف جج سمیت اصل بینچ کے 5 ممبران کو شامل نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے بعد جوڈیشل کمیشن میں حکومت اور سیاسی جماعتوں کی اکثریت ہے۔ دونوں ججز نے 6 مئی کے مختصر آرڈر پر بھی اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ مختصر آرڈر میں کہا گیا تھا کہ ہماری رائے حتمی فیصلے میں گنی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ نہایت احترام کے ساتھ ہم اس آبزرویشن سے متفق نہیں لہٰذا مخصوص نشستوں پر نظرثانی درخواستیں ہم خارج قرار دیتے ہیں۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے لارجر بینچ نے مخصوص نشستوں سے متعل فیصلے کے خلاف دائر نظرثانی درخواستوں کو باضابطہ سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے ہیں، مذکورہ فیصلے میں پاکستان تحریک انصاف کو مخصوص نشستوں کے لیے اہل قرار دیا گیا تھا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اختلافی نوٹ میں مخصوص نشستوں کے میں کہا گیا فیصلے میں نے کہا کہ نہیں کی پر بھی
پڑھیں:
امریکی سینیٹر لنزی گراہم کا ٹرمپ کو سلام، بھارت پر ٹیرف لگانے کے فیصلے کی بھرپور حمایت
امریکی ری پبلکن سینیٹر لنزی گراہم نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارت پر اضافی 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کے فیصلے کو سراہا ہے اور اسے ایک فیصلہ کن اور بروقت قدم قرار دیا ہے۔
لنزی گراہم نے کہا کہ "اب بھارت کے لیے روس سے سستا تیل خریدنا اتنا آسان نہیں رہا جتنا پہلے تھا۔ بھارت روسی صدر پیوٹن سے تیل خریدنے پر بضد ہے تاکہ یوکرین میں خونریزی جاری رہے۔ لیکن صدر ٹرمپ نے دنیا کو پیغام دے دیا ہے کہ اگر پیوٹن سے تیل خریدا تو امریکی معیشت تک بغیر ٹیرف رسائی نہیں ملے گی۔"
انہوں نے کہا کہ جو ممالک اس عمل میں ملوث ہیں، انہیں اب دوسروں کو نہیں بلکہ خود کو ذمہ دار ٹھہرانا ہوگا۔
سینیٹر گراہم نے صدر ٹرمپ کو شاباش دیتے ہوئے مزید کہا: "شاباش صدر ٹرمپ! آپ ہی وہ مضبوط اور فیصلہ کن رہنما ہیں جس کا دنیا یوکرین میں خونریزی ختم کرنے کے لیے انتظار کر رہی تھی۔"
یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے حال ہی میں بھارت پر اضافی 25 فیصد ٹیرف لگایا ہے جس کے بعد کل امریکی ٹیرف کی شرح 50 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ اس اقدام کو بھارت کی روس نواز پالیسیوں کے خلاف سخت پیغام سمجھا جا رہا ہے۔