مخصوص نشستوں کے فیصلے پر نظرثانی کیس میں 2 ججوں کے اختلافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ بینچ کی تشکیل پر بھی ہمارے تحفظات موجود ہیں اور منصف جج سمیت اصل بینچ کے 5 ممبران کو شامل نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے بعد جوڈیشل کمیشن میں حکومت اور سیاسی جماعتوں کی اکثریت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مخصوص نشستوں کے فیصلے پر نظرثانی کیس میں جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی کا اختلافی نوٹ سامنے آگیا۔ اختلافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ نظر ثانی درخواستوں میں کسی غلطی کی نشاندہی نہیں کی گئی۔ ججز کا اختلافی نوٹ میں کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی اور نون لیگ نے صرف مختصر حکمنامے پر نظرثانی دائر کی تھی، تفصیلی فیصلہ آئے 7 ماہ گزر چکے ہیں اور دونوں جماعتوں نے تفصیلی فیصلہ چیلنج نہیں کیا۔ اختلافی نوٹ میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے فریق نہ ہونے کا نکتہ ہی اٹھایا، اس اعتراض کا جواب تفصیلی فیصلے میں دیا جاچکا ہے اور فیصلے میں ووٹرز کے حقوق کے تحفظ کے زیادہ وسیع مسئلے پر بھی بات کی گئی ہے۔

ججز نے کہا کہ بینچ کی تشکیل پر بھی ہمارے تحفظات موجود ہیں اور منصف جج سمیت اصل بینچ کے 5 ممبران کو شامل نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے بعد جوڈیشل کمیشن میں حکومت اور سیاسی جماعتوں کی اکثریت ہے۔ دونوں ججز نے 6 مئی کے مختصر آرڈر پر بھی اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ مختصر آرڈر میں کہا گیا تھا کہ ہماری رائے حتمی فیصلے میں گنی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ نہایت احترام کے ساتھ ہم اس آبزرویشن سے متفق نہیں لہٰذا مخصوص نشستوں پر نظرثانی درخواستیں ہم خارج قرار دیتے ہیں۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے لارجر بینچ نے مخصوص نشستوں سے متعل فیصلے کے خلاف دائر نظرثانی درخواستوں کو باضابطہ سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے ہیں، مذکورہ فیصلے میں پاکستان تحریک انصاف کو مخصوص نشستوں کے لیے اہل قرار دیا گیا تھا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اختلافی نوٹ میں مخصوص نشستوں کے میں کہا گیا فیصلے میں نے کہا کہ نہیں کی پر بھی

پڑھیں:

نیتن یاہو کا برطانیہ سمیت دیگر ممالک کے فلسطینی ریاست کے فیصلے پر شدید ردعمل

JERSUSALEM:

اسرائیل کے وزیراعظم بیجمن نیتن یاہو نے برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا کی جانب سے فلسطین کو باقاعدہ ریاست تسلیم کرنے کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینی ریاست قائم نہیں ہوگی۔

غیرملکی خبرایجنسی کی رپورٹ کےمطابق اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا کہ میں ان رہنماؤں کو واضح پیغام ہے جو 7 اکتوبر کے واقعے کے بعد فلسطینی ریاست کو تسلیم کر رہے ہیں، وہ دہشت گردی کو بڑا تعاون فراہم کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آپ کے لیے میرا دوسرا پیغام ہے کہ ایسا نہیں ہوگا، دریائے اردن کے مغرب میں ایک فلسطینی ریاست قائم نہیں ہوگی۔

اسرائیلی وزیراعظم نے فلسطینی ریاست تسلیم کرنے والے رہنما کو دہشت گردی کو انعام دینے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی ریاست مسلط کرنے کی کوشش کا جواب امریکا سے واپسی پر دیں گے۔

واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے میں 1200 اسرائیلی ہلاک ہوگئے تھے اور 251 کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔

دوسری جانب اسرائیل نے 7 اکتوبر کے بعد وحشیانہ کارروائیاں کی شروع کیں جو اب تک جاری ہیں اور وزارت صحت کے حکام کے مطابق غزہ میں 65 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے، جن میں سے اکثر خواتین اور بچے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ڈکیتی کیس میں گرفتار 2 ملزمان کو 7 سال قید کی سزا
  • کراچی: 2 اسٹریٹ کرمنلز کو 7 برس قید کی سزا
  • سندھ میں ضمنی بلدیاتی الیکشن، متعلقہ اضلاع کے حلقوں میں 24 ستمبر کو تعطیل ہوگی
  • ایرانی پارلیمنٹ کے 71 سخت گیر اراکین کا ایٹم بم بنانے اور دفاعی حکمتِ عملی پر نظرثانی کا مطالبہ
  • ’فخر آؤٹ نہیں تھا‘ شعیب اختر کی تھرڈ امپائر کے متنازع فیصلے پر تنقید
  • دمشق میں نئی تاریخ رقم: خانہ جنگی کے بعد شام کے پہلے پارلیمانی انتخابات کا اعلان
  • ایشیا کپ: حارث رؤف کا وکٹ لینے کے بعد مخصوص انداز میں جشن، تصاویر وائرل
  • نیتن یاہو کا برطانیہ سمیت دیگر ممالک کے فلسطینی ریاست کے فیصلے پر شدید ردعمل
  • سنگل بینچ نے فیصلے میں قانونی تقاضے پورے نہیں کیے، ہائیکورٹ
  • پشاور ہائیکورٹ، فوجداری نظام عدل میں خامیوں کیخلاف درخواستوں پر لارجر بینچ تشکیل