اس پارلیمان کے پاس آئین میں تبدیلی کا استحقاق نہیں: بیرسٹر گوہر
اشاعت کی تاریخ: 7th, November 2025 GMT
لاہور(خبرنگار) لاہور ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ستائیسویں ترمیم کیلئے حکومت کے ساتھ شمولیت تو نہیں کریں گے،پچھلی بار بھی جو کمیٹی بنی اسکے بعد کبھی کوئی ڈرافٹ نہیں آیا تھا،اس وقت ہم اس کمیٹی سے استعفیٰ دے چکے ہیں،یہ حکومت رات کے اندھیرے میں ترامیم منظور کرواتی ہے ،اس پارلیمان کے پاس استحقاق نہیں کہ یہ آئین میں کوئی تبدیلی کریں،ہمارے پاس 71 سیٹس تھیں،پہلے تین سیٹیں لیں پھر آٹھ لے لیں،اس کے بعد ہماری مخصوص نشستیں بھی لے لیں،آپ تب تک آئین میں ترمیم نہیں کر سکتے جب تک آپ کے پاس اصل دو تہائی اکثریت نہ ہو،جہاں تک اٹھارویں ترمیم کی بات ہے تو اس میں ایسی کوئی چیز نہیں،کہیں کسی صوبے نے اس پر کوئی اعتراض نہیں کیا،این ایف سی ایوارڈ میں آج تک کوئی تبدیلی نہیں کی گئی،ہم سمجھتے ہیں کہ اس ترمیم سے وفاق صوبے سب متاثر ہوں گے،عدالتوں سے انصاف کی توقع ہے ،ملک میں 23لاکھ زیر التوا کیسوں پر فیصلے ہونا چاہیے ،بانی پاکستان تحریک انصاف کی رہائی کے لئے عدلیہ اپنا کردار ادا کرے، خان صاحب کی رہائی جب بھی ہوئی قانون کے تحت ہو گی کسی ڈیل کے تحت نہیں،جو کچھ بھی ہو گا عدلیہ کے ذریعہ ہو گا،ابھی خان صاحب کی طرف سے نومبر میں کسی احتجاج کی کوئی کال نہیں ہے،اشتعال انگیزی سے پرہیز کرتے ہیں،ہم کوئی گوریلہ فورس نہیں ہیں سربراہ پروفیشنل گروپ حامد خان نے کہا کہ 27 ویں ترمیم کے ذریعے صوبوں کی تقسیم اور ملٹری ڈکٹیٹر شپ لانا چاہتے ہیں ،یہ عدلیہ کے خلاف سازش ہے ،ملک میں کٹھ پتلی حکومتیں ہیں،یہ آئین کا حلیہ بگاڑ رہے ہیں ، حکومت کی سازش کو ناکام بنا دیں گے صدر لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن آصف نسوانہ اورصدرلاہور بار ایسوسی ایشن مبشر رحمان نے کہا کہ 26ویں ترامیم کے،ذریعے آئین کا حلیہ بگاڑ،دیا گیا اوراب 27 ویں ترمیم لائی جا رہی ہے،اس ترمیم کے ذریعے عدلیہ کی طاقت،اور،صوبائی خود مختاری ختم کر دی جاے گی،وکلاء 27 ویں ترمیم کو مسترد کرتے ہیں /
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
27 ویں ترمیم پر کوئی جلد بازی نہیں، تمام معاملے پر بات چیت ہوگی: بیرسٹر عقیل
لاہور (ویب ڈیسک) وزیر مملکت برائے قانون بیرسٹر عقیل ملک نے کہا ہے کہ 27 ویں ترمیم پر کوئی جلد بازی نہیں ہے، تمام معاملے پر بات چیت ہو گی، یہ کام کافی وقت سے آن اینڈ آف چل رہا تھا۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر عقیل کا کہنا تھا کہ یہ غلط بات ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے وقت کسی کی ریٹائرمنٹ کی وجہ سے جلد بازی کی جا رہی تھی۔
انہوں نے کہا کہ آئین آسمانی صحیفہ نہیں، جس میں تبدیلی نہیں کی جا سکتی ہو، 27 ویں ترمیم میں قومی مفاد کے ایشوز ہیں، کسی سیاسی جماعت کے فائدے نقصان کی بات نہیں، اپوزیشن نے کچھ دیکھے اور بات چیت کئے بغیر سیاسی بیان بازی شروع کر دی ہے، اپوزیشن سٹینڈنگ کمیٹی اور پارلیمنٹ کے فلور پر اپنی رائے دے، آئین وقانون میں جو بہتری ہوتی ہے وہ وقت کے ساتھ ساتھ لاتے رہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی ایگزیکٹو کمیٹی کا جو مؤقف ہوگا اسے دیکھا جائے گا، وقت کے ساتھ ساتھ قانون میں بہتری لانا ضروری ہوتا ہے، وفاق این ایف سی کا 57 فیصد شیئر صوبوں کو دے دیتا ہے۔
وزیر مملکت نے کہا کہ وفاق پر پنشن کا بوجھ ہے، وفاق نے ڈیفنس اخراجات کرنا ہوتے ہیں، وفاق نے سوشل پروٹیکشن اور قرضوں کی ادائیگی بھی کرنا ہوتی ہے، وفاق اخراجات برداشت کرے اور صوبوں کا احتساب نہ ہو، یہ دیکھنے کی ضرورت ہے۔
بیرسٹر عقیل ملک کا مزید کہنا تھا کہ دیکھنا چاہیے کہ وفاق کے بوجھ میں کس طرح کمی لائی جا سکتی ہے، وفاق کے اخراجات میں کمی لانے کیلئے صوبوں کو برابر کا حصہ ڈالنا چاہیے۔