27ویں ترمیم میں صوبائی خود مختاری کو چھیڑا گیا تو مسائل پیدا ہوں گے، بیرسٹر گوہر
اشاعت کی تاریخ: 6th, November 2025 GMT
اسلام آباد:
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ 27ویں ترمیم میں صوبائی خود مختاری کو نہیں چھیڑا جائے، صوبوں نے اپنے قوانین بنا رکھے ہیں اس میں عمل دخل دینے کی ضرورت نہیں۔
ایکسپریس نیوز سے خصوصی گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ہم 27 ویں آئینی ترمیم کی مخالفت کریں گے، ابھی تک ہمیں معلوم نہیں اس 27 ویں آئینی ترمیم کا کیا ڈرافٹ ہے، 26 ویں آئینی ترمیم میں بھی جو ڈرافٹ ہمارے ساتھ شیئر کیا گیا وہ پیش نہیں کیا گیا اس کا میں نے باقاعدہ مولانا صاحب کو بھی بتایا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت کے پاس اربوں روپے کا بجٹ ہے، میڈیا کیمرا لے کر باہر نکلیں دیکھیں کوئی بندہ ان کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اس پارلیمان کے پاس استحقاق نہیں کہ یہ آئین میں کوئی تبدیلی کریں، ہمارے پاس 91 نشستیں تھیں، پہلے تین نشستیں لیں پھر آٹھ لے لیں اس کے بعد ہماری مخصوص نشستیں بھی لے لیں، آپ تب تک آئین میں ترمیم نہیں کر سکتے جب تک آپ کے پاس اصل دو تہائی اکثریت نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ میں آج تک کوئی تبدیلی نہیں کی گئی، ہم سمجھتے ہیں کہ اس ترمیم سے وفاق اور صوبے سب متاثر ہوں گے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ عمران خان کو قید میں دو سال سے زائد ہو گئے، پانچ دن کے اندر اندر ان کو تین سزائیں دی گئیں، یہ باور کروانے کی کوشش کی گئی کہ لوگ انہیں بھول جائیں گے لیکن ایسا نہیں ہوا، خان صاحب کو ضمانت مل گئی تو انہیں سائفر کیس میں گرفتار کرلیا گیا، اب توشہ خانہ اور عدت والا کیس ہے، اگر عدالتیں انصاف پر فیصلہ کریں تو خان صاحب رہا ہوں گے خان صاحب کی رہائی جب بھی ہوئی قانون کے تحت ہو گی کسی ڈیل کے تحت نہیں ہوگی، جو کچھ بھی ہوگا عدلیہ کے ذریعے ہوگا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ میں آج شاہ محمود قریشی سے ملاقات کرنے جاؤں گا، لاہور ہائی کورٹ میں ہماری دو پٹیشنز ابھی تک التوا میں ہیں، آج ہم نے درخواست دینی تھی کہ ان پٹیشنز کو سن لیں لوکل باڈی الیکشن بھی آ رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ شاہ محمود قریشی نے پارٹی اور جمہوریت کے لیے قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں، ہم تحریک چلا رہے ہیں اور ہماری تحریک پہلے بھی چل رہی تھی، ابھی خان صاحب کی طرف سے نومبر میں کسی احتجاج کی کوئی کال نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو ہم کوشش کر رہے ہیں خان صاحب کی رہائی کے لیے اس سے خان صاحب مطمئن ہیں، خان صاحب پارٹی سے مطمئن ہیں، ہم کوئی گوریلا فورس نہیں، نہ ہی ہم کسی بیرون ملک طاقت کے منتظر ہیں کہ خان صاحب کو رہا کروالیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
قومی اسمبلی، 27ویں ترمیم: آئین کی روح برقرار رہے گی، طارق فضل، آپ وفاق داؤ پر لگا رہے ہیں، بیرسٹر گوہر
اسلام آباد ( نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ ) وفاقی وزیر برائے پالیمانی امور طارق فضل چودرھری نے کہا ہے کہ ائین ایک زندہ ڈاکومنٹ ہے اور اس میں دو تہائی اکثریت سے ترمیم ہوتی ہے،مجوزہ 27 ویں ائینی ترمیم میں اٹھارویں ترمیم کو رول بیک نہیں کیا جا رہا یہ منفی پروپیگنڈا ہے گزشتہ روز قومی اسمبلی میں پی ٹی ائی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر کے خطاب کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر پارلیمانی امور طارق فضل چوہدری نے کہا جتنی بھی گفتگو کی گئی ہے وہ اندازوں اور مفروضوں پر مبنی ہے الیکشن پر سوالات اٹھتے رہے ہیں موجودہ اسمبلی کے بارے میں بات کی گئی اس سے پہلے بھی آراوز کا الیکشن کہا گیا تھا ، عدالتیں موجود ہیں ان سے رجوع کیا جائے ، ترمیم مجوزہ میں بھی ائین کی روح کو برقرار رکھا جائے گا انہوں نے کہا ہے کہ ائینی معاملات پر تفصیل سے عدالت میں غور ہوتا ہے جس کی وجہ سے باقاعدہ کیسز رہ جاتے ہیں ،چارٹرڈ اف ڈیموکریسی میں بھی یہ کہا گیا تھا کہ ائینی کورٹ بنائی جائے گی انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن جج کو بھرتی کرتا ہے وہی انہیں ملازمت سے نکال سکتا ہے مگر جوڈیشل کمیشن کسی جج کو ٹرانسفر نہیں کر سکتا مجوزہ ترمیم میں جوڈیشل کمیشن کوہی اختیار ملنا ہے نہ کہ یہ وزیراعظم کو اختیار دے رہے ہیں ، انہوں نے کہا کہ مجوزہ 27 ویں ائینی ترمیم کے بارے میں منفی پراپروگنڈا بند کیا جائے تعلیم کے حوالے سے ائینی ترمیم کا مقصد یہ ہے کہ پاکستان کی کوشش ہے کہ وفا ق کو مضبوط کیا جائے کوئی ایسا کام نہیں کریں گے جس سے وفاق یا صوبے کمزور ہوں ہم صرف یکساں نصاب کی بات کر رہے ہیں آبادی بہت بڑا چیلنج ہے وفاق اگر اپنے وسائل ابادی کے حوالے سے سرف کرے تو اس میں مسئلہ نہیں ہے اس بارے میں بھی صوبوں کے ساتھ مل بیٹھ کر بات کریں گے انہوں نے کہا کہ این ایف سی پر بھی مشاورت سے بات ہوگی 27 ویں ترمیم پہلے سینٹ اور قومی اسمبلی میں آئے گی اور یہ سٹینڈنگ کمیٹی میں جائے گی 27وین ترمیم کو متنازعہ بنانے کی کوشش ہو رہی ہے میں اس کی مذمت کرتا ہوں جب اس ترمیم کا مسودہ تیار ہوگا تو ہر پارٹی کے چیف ویب کے حوالے کریں گے ، انہوں نے بانی پی ٹی ائی سے ملاقات کے حوالے سے کہا کہ ملاقاتیں جیل مینول کے مطابق ہوتی ہیں اس سے قبل چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ ستائیسویں آئینی ترمیم آئین کی روح کے خلاف ہے، اس سے وفاق کو خطرہ ہے، آئینی ترمیم آئین کی روح کے مخالف ہے ، اس آئینی ترمیم سے قوم کو مزید تقسیم نہ کریں۔انہوں نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم سے وفاق کو خطرہ ہے، حکومت وفاق کا اسٹرکچرخطرے میں ڈالنا چاہتی ہے، صوبے انتظارکررہے ہیں کہ 11واں این ایف سی ایوارڈ کب آئے گا۔ کچھ لوگوں کو اختیارات دینے سے وفاق خطرے میں پڑ جائے گا اگر آپ این ایف سی کے پچھلے ایوارڈ میں کمی کر رہے ہیں تو آپ وفاق کو داؤ پر لگا رہے ہیں وفاق صوبوں پر حملہ آور ہو رہا ہے حکومت ایسی ترمیم نہ لائے جس سے عدلیہ مزید تقسیم ہو جائے ۔ قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کے ارکان کی جانب سے بانی پی ٹی آئی سے سہیل آفریدی کی ملاقات کیلئے قرار داد جمع کرا دی قرارداد پر پی ٹی آئی کے 34 ارکان قومی اسمبلی کے دستخط ہیں ۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ بعض میڈیا ہائوسز نے بغیر نوٹس صحافیوں کو ملازمتوں سے برطرف کیا، آئندہ ہفتے میڈیا مالکان کے ساتھ ملاقات میں یہ معاملہ اٹھایا جائے گا، قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ میڈیا نمائندگان تین چار مطالبات ہیں جو بالکل جائز ہیں، گزشتہ دنوں کچھ ٹی وی چینلز نے بغیر نوٹس، بغیر وجہ بتائے اور بغیر ایڈوانس تنخواہوں کے متعدد ملازمین کو برطرف کیا جن میں ورکنگ جرنلسٹ بھی شامل ہیں۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ میڈیا اداروں کو حکومت کی جانب سے ادائیگیاں بروقت کی جا رہی ہیں اور پی بی اے اور اے پی این ایس سے ہر ملاقات میں یہی گذارش کی جاتی ہے کہ ادائیگیوں کا فائدہ میڈیا ورکرز اور جرنلسٹس تک پہنچنا چاہئے۔ نکتہ پلیٹ فارم سے جن صحافیوں کو ملازمتوں سے برطرف کیا گیا، ان سب کو اگلے 48 گھنٹوں میں ملازمتیں دی جائیں گی۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے پارلیمنٹ کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگلے ہفتے 27 ویں آئینی ترمیم کی کوئی شکل نکل آئے گی تمام پارٹیوں سے مشاورت کے بعد جو شکل نکلے گی وہ سامنے لے آئیں گے افغانستان سے مذاکرات سے متعلق انہوں نے کہا کہ پاک افغان مذاکرات میں پیش رفت کی امید ہوتی تو تبھی بات کی جاتی ہے۔ خطے میں قیام امن کیلئے افغانستان والے دانشمندی سے کام لیں۔