data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) سندھیانی تحریک نے 27ویں آئینی ترمیم کو ون یونٹ کی بنیاد قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف 16 نومبر کو حیدرآباد میں’سندھ کا وجود اور وسائل بچائو مارچ اعلان کردیا۔ اس حوالے سے سندھیانی تحریک کے مرکزی صدر عمرا سامون، ڈاکٹر ماروی سندھو، حسنہ راہوجو اور دیگر نے گزشتہ روز حیدرآباد پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم ملک میں نئے ون یونٹ کی بنیاد رکھنے کی سازش ہے۔ انہوں نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم پاکستان کے مظلوم عوام کی تاریخ، تہذیب اور ثقافت کا قتل ہے۔ یہ ترمیم مظلوم عوام سے وسائل لوٹنے کا ذریعہ ہے۔ 27ویں آئینی ترمیم، کارپوریٹ فارمنگ، کان کنی، معدنی وسائل کے استحصال، قبائلی تنازعات، کاروبار اور خواتین پر مظالم کے خلاف 16 نومبر کو سٹی گیٹ سے حیدرآباد پریس کلب تک ریلی نکالی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کا کردار غدار اور ملک دشمن گروہ کا رہا ہے۔ پی پی پی بورڈ آف انویسٹمنٹ ترمیم 2023 پاس کر کے 18ویں ترمیم کو پہلے ہی غیر فعال کر چکی ہے، پیپلز پارٹی نے ہمیشہ نئے صوبوں اور 18ویں ترمیم کے معاملے پر دوہری پالیسی اپنائی ہے۔ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ سندھی قوم کو دھوکہ دیا ہے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ 16 نومبر کو ہونے والے احتجاج میں بھرپور شرکت کریں اور 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف اپنی نفرت کا اظہار کریں سندھیانی تحریک نے ہمیشہ سندھ دشمن منصوبوں کے خلاف جدوجہد کی ہے اور اس قاتل ترمیم کے خلاف بھی تحریک کو مزید تیز کیا جائے گا سندھ کی زمینیں اور وسائل بیچنے کے لیے ایس آئی ایف سی (SIFC) ادارہ بھی پیپلز پارٹی کے تعاون سے قائم کیا گیا.

26ویں آئینی ترمیم کے ذریعے عدلیہ کو قید کیا گیا ہے۔ اب عدالتیں سرکاری افسران کے خلاف کارروائی نہیں کر سکتیں۔ اس عدالتی مفلوجی کا نتیجہ یہ ہے کہ پولیس اور دیگر ادارے قانون کے تابع نہیں رہے۔ صوبے کو ایک سیکیورٹی اسٹیٹ بنا دیا گیا ہے۔ عدالتوں کو مکمل طور پر حکومتی دربار میں بدلنے کے لیے ججوں کی جبری بدلی کا قانون بنایا جا رہا ہے۔ عدالتی نظام ختم کر کے کمشنرز کو قاضی بنایا جا رہا ہے۔ بلاول-شہباز اتحادی حکومت پاکستان کی مظلوم قوموں کو فتح شدہ علاقے سمجھ کر بادشاہت قائم کرنا چاہتی ہے. یہ ترمیم دراصل آئین اور قانون کی حکمرانی ختم کر کے بادشاہی نظام نافذ کرنے کی سازش ہے۔

 

اسٹاف رپورٹر گلزار

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: 27ویں ا ئینی ترمیم سندھیانی تحریک پیپلز پارٹی ترمیم کے کے خلاف

پڑھیں:

دیکھنا چاہتے ہیں پیپلز پارٹی 27ویں ترمیم پر کیا پوزیشن لیتی ہے، سینیٹر علی ظفر

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ دیکھنا چاہتے ہیں 27ویں ترمیم پر پیپلز پارٹی کیا پوزیشن لیتی ہے۔

میڈیا سے گفتگو کے دوران سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ 27ویں ترمیم میں صدارتی اختیارات اور این ایف سی کو چھیڑا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی 18ویں ترمیم کو ٹرافی سمجھتی رہی ہے، دیکھنا چاہتے ہیں کہ 27ویں ترمیم پر کیا پوزیشن لیتی ہے۔

پی ٹی آئی سینیٹر نے مزید کہا کہ یہ ڈمی کابینہ ہے، فیصلے کہیں اور ہوتے ہیں، ن لیگ والے پہلے 27ویں ترمیم پر جھوٹ بولتے تھے یا انہیں اچانک پتا چلا اور بلاول بھٹو سے مشاورت کرلی۔

اُن کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو 27ویں ترمیم سے متعلق خبر لیک کرکے شاید عوامی ردعمل دیکھنا چاہتے ہیں، ہم نے 26ویں ترمیم کے موقع پر دیکھ لیا، عوامی ردعمل جو بھی ہو پی پی وہی کرے گی، جو انہیں حکم ملے گا۔

سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ پیپلز پارٹی 27ویں ترمیم کی حمایت کرے گی اور اس موقع پر اہم کردار جے یو آئی کا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے 26ویں ترمیم کے موقع پر آئینی عدالت کی مخالف کی، جس کے بعد آئینی بنچ بن گیا، امید ہے فضل الرحمان 27ویں ترمیم سے متعلق اپنے اصولی موقف پر قائم رہیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • 18ویں ترمیم رول بیک کی کسی شق پر سمجھوتا نہیں ہوگا، پیپلز پارٹی کا فیصلہ
  • 27ویں آئینی ترمیم: صوبوں کے اختیارات میں کتنا اضافہ اور کتنی کمی ہو سکتی ہے؟
  • 27ویں ترمیم میں صوبائی اختیارات رول بیک نہیں ہونے دیں گے، آغا رفیع اللّٰہ
  • 27ویں آئینی ترمیم کا پنڈورا باکس کھولا گیا ہے، اسد قیصر
  • 27 ویں ترمیم منظوری، حکمران اتحاد کے ارکان کو اسلام آباد میں رہنے کی ہدایت
  • دیکھنا چاہتے ہیں 27ویں ترمیم پر پیپلز پارٹی کیا پوزیشن لیتی ہے، سینیٹر علی ظفر
  • دیکھنا چاہتے ہیں پیپلز پارٹی 27ویں ترمیم پر کیا پوزیشن لیتی ہے، سینیٹر علی ظفر
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں مسلسل تاخیر، وجہ سامنے آگئی
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں مسلسل تاخیر کی وجہ سامنے آگئی