پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی جاری رکھنے پر متفق ہونا خوش آئند اقدام ہے، حنیف طیب
اشاعت کی تاریخ: 31st, October 2025 GMT
ایک بیان میں چیئرمین نظام مصطفی پارٹی نے کہا کہ اب پاکستان اور افغانستان دنوں ملکوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اس مفاہمتی یاداشت پر عمل درآمد کو یقینی بنانے بالخصوص افغانستان اپنی سرزمین پاکستان یا کسی اور ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دے اور دہشت گردی کے خاتمہ کے تعاون کرے۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین نظام مصطفی پارٹی سابق وفاقی وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ افغانستان پاکستان پڑوسی اسلامی برادر ملک ہے، استنبول میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی جاری رکھنے پر متفق ہونا خوش آئند اقدام ہے، امید ہے کہ دونوں ہمسایہ ممالک دیرپا قیام امن کے لیے سفارتی اقدام کے ذریعے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون جاری رکھیں گے۔ حاجی محمد حنیف طیب نے ترکیہ اور قطر کے مثبت کردار کو سراہتے ہوئے دونوں ممالک کی حکومت کا بھی شکریہ ادا کیا، ان دونوں ممالک کی مسلسل کوششوں اور ثالثی کی بدولت بات چیت کی راہ ہموار ہوئی اور دونوں ملکوں نے جنگی بندی پر اتفاق کیا، امید ہے کہ ترکیہ اور قطر اس عمل کے لیے اپنی کوششوں کو مسلسل جاری رکھے گی، اب پاکستان اور افغانستان دنوں ملکوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اس مفاہمتی یاداشت پر عمل درآمد کو یقینی بنانے بالخصوص افغانستان اپنی سرزمین پاکستان یا کسی اور ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دے اور دہشت گردی کے خاتمہ کے تعاون کرے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پاکستان اور افغانستان
پڑھیں:
پاکستان اور بنگلا دیش کا معاشی تعلقات مضبوط بنانے اور براہ راست پروازیں بحال کرنے پر اتفاق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وزیرِ مملکت برائے خزانہ و ریلوے بلال اظہر کیانی سے بنگلا دیش کے چیف ایڈوائزر کے معاونِ خصوصی برائے خزانہ انیس الزماں چوہدری نے ملاقات کی، جس میں دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ اقتصادی و سفارتی تعلقات کے فروغ پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔
اہم ملاقات کے دوران فریقین نے مشترکہ ترقی کے اہداف کے لیے تعاون بڑھانے اور اقتصادی شراکت داری کے نئے مواقع تلاش کرنے پر اتفاق کیا۔ اس موقع پر توانائی، ٹرانسپورٹ، تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں وسیع تر تعاون پر گفتگو ہوئی، جب کہ عوامی رابطوں کو فروغ دینے کے لیے پاکستان اور بنگلا دیش کے درمیان براہ راست پروازوں کی بحالی کو اہم قدم قرار دیا گیا۔
دونوں رہنماؤں نے اس بات پر زور دیا کہ برادرانہ تعلقات کو اقتصادی تعاون، ثقافتی تبادلوں اور سفارتی اشتراک کے ذریعے مزید مضبوط بنایا جائے تاکہ دونوں ممالک کے عوام کو عملی سطح پر اس کے فوائد حاصل ہوں۔
انیس الزماں چوہدری نے کہا کہ بنگلا دیش پاکستان کے ساتھ تجارتی حجم بڑھانے اور علاقائی رابطوں کو وسعت دینے کا خواہاں ہے، جبکہ بلال اظہر کیانی نے یقین دلایا کہ پاکستان دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانے کے لیے پرعزم ہے۔
ملاقات میں پاکستان میں بنگلا دیش کے سفیر محمد اقبال حسین خان، قونصلر (پریس) محمد طیب علی، ہیڈ آف چانسری عصرت جہاں اور وزارت خزانہ کے اکنامک ایڈوائزر ڈاکٹر حسن محمد محسن بھی شریک تھے۔
شرکا نے اتفاق کیا کہ مستقبل میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی وفود کے تبادلے، کاروباری فورمز کے قیام اور سرمایہ کاری کے نئے منصوبوں پر کام تیز کیا جائے گا تاکہ جنوبی ایشیا میں خطے کی معاشی استحکام کے لیے مشترکہ کوششیں کی جا سکیں۔