400 کلو میٹر کا نیا ٹریک بنا رہے ہیں: وزیر ریلوے حنیف عباسی
اشاعت کی تاریخ: 26th, October 2025 GMT
وفاقی وزیرِ ریلوے حنیف عباسی—فائل فوٹو
وفاقی وزیرِ ریلوے حنیف عباسی نے کہا کہ پاکستان ریلوے 400 کلو میٹر کا نیا ٹریک بنا رہا ہے جو 2028ء میں مکمل ہو گا، ریلوے کے نظام میں جدت لانے کے لیے کوشیش کر رہے ہیں۔
لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حنیف عباسی نے کہا کہ ریلوے میں جدید قسم کی تبدیلیاں کی جا رہی ہیں، کراچی ریلوے اسٹیشن لاہور سے کئی گنا بڑا بن گیا ہے، ریلوے میں ملازمین کی بھرتی میں شفافیت کو یقینی بنایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسافر ٹرین میں بھی سہولتیں بہتر ہو گئی ہیں، مسافروں کو ہر ممکن سہولت فراہم کریں گے، ریلوے کے حوالے سے کوئی بھی مسئلہ ہو میں کبھی بھی اس کو نظر انداز نہیں کرتا ہوں۔
وفاقی وزیرِ ریلوے نے کہا کہ لاہور اور راولپنڈی میں چلنے والی ریل میں صفائی کا نظام بھی بہترین کر دیا گیا ہے، 2 ارب ڈالرز کی انویسمنٹ سے ٹریک اپ گریڈیشن کے حوالے سے نیا منصوبہ آ رہا ہے، وزیرِ اعظم پاکستان کا جو خواب ہے اس پر کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا ایران اور ترکیہ کے ساتھ بذریعہ ریلوے ٹریڈ کا ایک تعلق ہے، اسلام آباد، تہران اور استنبول ٹرین کو بحال کرنے کے لیے کو شاں ہیں، ریلوے اسٹیشنز پر کیفے ٹیریا اور انٹرنیٹ کی سہولت دے رہے ہیں۔
حنیف عباسی نے کہا کہ ہم بہت جلد وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز کے ساتھ ستھرا پنجاب پروجیکٹ پر کام کر رہے ہیں، ڈرائیور کے روم کا بہت برا حال ہے ان کے رومز کی اب مرمت کی جائے گی۔
وفاقی وزیر نے یہ بھی کہا کہ ریلوے میں چوری اور کرپشن کو روکنے کے لیے اچھے افسران کو تعینات کیا جا رہا ہے، ریلوے کے نظام کو ڈیجیٹل کیاجا رہا ہے، جو بھی پروجیکٹ ریلوے کے لیے لے کر آؤں گا امید ہے وزیرِ اعظم اس کو پورا کریں گے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: وفاقی وزیر حنیف عباسی نے کہا کہ ریلوے کے رہے ہیں رہا ہے کے لیے
پڑھیں:
وزیر خزانہ کا اقتصادی استحکام برقرار رکھنے کے عزم کا اعادہ
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں اقتصادی استحکام برقرار رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اصلاحاتی ایجنڈے میں وفاقی و صوبائی اداروں کے تعاون پر اظہارِ تشکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے مربوط اقدامات سے آئی ایم ایف کے دوسرے جائزے کی کامیاب تکمیل ممکن ہوئی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کیلئے ایک ارب ڈالر کی قسط کی منظوری دے دی، ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی فسیلٹی کے تحت اضافی 20 کروڑ ڈالر بھی جاری کی گئے جبکہ آئی ایم ایف نے حالیہ سیلاب کے باوجود پاکستان کی مضبوط معاشی کارکردگی کو سراہا۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف نے وفاقی اور صوبائی سطح پر مشترکہ کوششیں معیشت کے استحکام میں اہم قرار دیا۔ سیلابی صورتحال کے باوجود فوری عالمی امداد کی ضرورت پیش نہیں آئی۔
پاکستان کے مالیاتی اور بیرونی شعبے کے مستحکم بفرز نے بحران سنبھالنے میں مدد دی اور مضبوط معاشی نظم و نسق نے ملک کو بڑا جھٹکا برداشت کرنے کے قابل بنایا۔