WE News:
2025-12-11@09:35:51 GMT

گاڑیوں کی درآمد پر پابندی کے بعد کیا قیمتیں بڑھ جائیں گی؟

اشاعت کی تاریخ: 11th, December 2025 GMT

گاڑیوں کی درآمد پر پابندی کے بعد کیا قیمتیں بڑھ جائیں گی؟

پاکستان کی مستقبل کی آٹو پالیسی کے حوالے سے جاری بات چیت میں بعض پالیسی سازوں اور صنعت کے اسٹیک ہولڈرز نے گاڑیوں کی درآمدات کو محدود کرنے یا مکمل پابندی لگانے کے امکان کا عندیہ دیا ہے۔

اگرچہ دسمبر 2025 تک ایسی کوئی پابندی نافذ نہیں کی گئی لیکن سوال یہ ہے کہ اس سے گاڑیوں کی قیمتوں پر کیا اثر پڑ سکتا ہے۔ کیا ایسی پابندی گاڑیوں کی قیمتیں بڑھا دے گی؟

یہ بھی پڑھیں: نئی پالیسی کے تحت آنے والی امپورٹڈ گاڑیوں کی قیمتیں کیا ہوں گی؟

پاکستان کی آٹو مارکیٹ میں مقامی اسمبل شدہ گاڑیاں اور درآمد شدہ استعمال شدہ گاڑیاں دونوں شامل ہیں۔ 2025 کے دوسرے نصف میں حکومت نے استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدات پر ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کی، جس کے تحت تجارتی درآمدات پر 40 فیصد ڈیوٹی لاگو کی گئی۔ اس کے باوجود صنعت نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ استعمال شدہ درآمد شدہ گاڑیاں مقامی اسمبلرز کے لیے دباؤ پیدا کر رہی ہیں۔

ماہرین کے مطابق اگر درآمدات پر پابندی لگائی گئی تو مارکیٹ سے قیمت کے لحاظ سے حساس گاڑیوں کی بڑی تعداد غائب ہو جائے گی۔ اس کے نتیجے میں نئی اور استعمال شدہ مقامی گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ متوقع ہے، کیونکہ مقامی اسمبلرز کے پاس کم مقابلے کے سبب قیمتیں بڑھانے کی گنجائش بڑھ جائے گی جبکہ درآمد شدہ پرزہ جات پر انحصار پابندی کے اثرات کو مزید بڑھا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شرح سود میں کمی، گاڑیوں کی قیمتیں کب اور کتنی کم ہوں گی؟

ماہرین کا کہنا ہے کہ قیمتوں کو مستحکم رکھنے کے لیے حکومت کو بڑے پیمانے پر مقامی مینوفیکچرنگ میں سرمایہ کاری کرنی ہوگی۔ ٹیکس اور سبسڈی کی مراعات فراہم کرنی ہوں گی، مقابلے کو فروغ دینے والے ریگولیٹری اقدامات کرنے ہوں گے اور معیار و حفاظتی ضوابط کو یقینی بنانا ہوگا۔ بصورت دیگر پابندی صارفین کے لیے مہنگائی اور مارکیٹ میں غیر یقینی صورتحال کا سبب بن سکتی ہے۔

موجودہ مارکیٹ اور صنعت کے ڈھانچے کو مدنظر رکھتے ہوئے ماہرین کا کہنا ہے کہ درآمد شدہ گاڑیوں پر پابندی کی صورت میں نئی اور استعمال شدہ گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ تقریباً یقینی ہے۔ صارفین اور صنعت کے ماہرین کو اس حوالے سے محتاط رہنے کی ضرورت ہے اور اگر پابندی نافذ کی گئی تو اس کے فوری اثرات میں قیمتوں میں نمایاں اضافہ متوقع ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

گاڑیاں گاڑیوں کی درآمد گاڑیوں کی قیمتیں.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: گاڑیاں گاڑیوں کی درا مد گاڑیوں کی قیمتیں گاڑیوں کی قیمتیں استعمال شدہ کے لیے

پڑھیں:

بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں دفعہ 144 نافذ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کوئٹہ: حکومت بلوچستان نے ضلع کوئٹہ میں دفعہ 144 نافذ کر دی۔

جاری اعلامیہ کے مطابق دفعہ 144 کے دوران اسلحہ کی نمائش و استعمال پر مکمل پابندی عائد ہو گی، دفعہ 144 کے دوران خواتین و بچوں کے علاوہ موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر بھی پابندی عائد ہو گی۔

دوسری جانب اعلامیہ کے مطابق گاڑیوں پر سیاہ شیشوں کا استعمال سختی سے منع ہے جبکہ بغیر رجسٹریشن موٹر سائیکلوں کی نقل و حرکت پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔

اعلامیہ کے مطابق پانچ سے زائد افراد کے اجتماعات، جلوس، ریلیوں اور دھرنوں پر پابندی ہوگی، عوامی مقامات پر چہرہ چھپانے کے لئے ماسک یا مفلر کے استعمال پر پابندی ہو گی۔

محکمہ داخلہ بلوچستان کے مطابق پولیس، لیویز اور ایف سی کو سخت کارروائی کے اختیارات دے دئیے گئے، خلاف ورزی کرنے پر دفعہ 188 تعزیرات پاکستان کے تحت کارروائی ہوگی۔

اعلامیہ کے مطابق پابندیاں 22 دسمبر 2025 تک موثر رہیں گی، ڈپٹی کمشنر کو پابندیوں کی رپورٹ روزانہ محکمہ داخلہ کو ارسال کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

ویب ڈیسک عادل سلطان

متعلقہ مضامین

  • آسٹریلیا میں 16سال سےکم عمر بچوں پر سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی کا اطلاق ہوگیا
  • استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدی شرائط سخت، پرسنل بیگیج اسکیم ختم، پٹرول، ڈیزل پر ڈیلرز اور او ایم سیز کے مارجن میں اضافہ
  • آسٹریلیا، 16 سال سے کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی شروع، کتنا جرمانہ ہوگا؟
  • آسٹریلیا؛ 16 سال سے کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی شروع؛ کتنا جرمانہ ہوگا؟
  • آسٹریلیامیں نیا قانون نافذ: 16سال سے کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی عائد
  • آسٹریلیا: 16 سال سے کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی
  • بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں دفعہ 144 نافذ
  • کوئٹہ میں دفعہ 144 نافذ
  • ڈینگی، ملیریا و دیگر ٹیسٹ عوام کی پہنچ سے دور، لیبارٹریاں الگ الگ قیمتیں وصول کرنے لگیں