فیض حمید کی سزا ابتداء، لمبا چوڑا انصاف کا سلسلہ رکے گا نہیں: فیصل واوڈا
اشاعت کی تاریخ: 11th, December 2025 GMT
فیض حمید کی سزا ابتداء، لمبا چوڑا انصاف کا سلسلہ رکے گا نہیں: فیصل واوڈا WhatsAppFacebookTwitter 0 11 December, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس) سینیٹر فیصل واوڈا کا کہنا ہے کہ سابق لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کی سزا ابتداء ہے، 9 مئی کے کیسز باقی ہیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فیض حمید پر 9 مئی کے کیسز باقی ہیں، جب 9 کے کیسز سامنے آگئے تو اس سیاسی پارٹی کا کیا ہو گا جس نے 9 مئی کیا۔
فیصل واوڈا کا کہنا ہے کہ فیض حمید کے ساتھ جو سیاسی جماعت شامل تھی اس کا احتساب ہو رہا ہے، اب بنیاد رکھ دی گئی ہے کہ پاکستان سے بڑا کوئی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ 9 مئی کا ٹرائل چل ہے جب اس کا فیصلہ سامنے آئے گا تو 14 سال کم سے کم سزا ہو گی۔ پھر پی ٹی آئی اور بانی پی ٹی آئی کہاں جائیں گے؟
ان کا کہنا تھا کہ میں پارٹی کو اس طرح کی چیزوں سے روکتا تھا اور کہتا تھا کہ واپسی کا راستہ نہیں ملے گا، انہوں نے مجھے ہی پارٹی سے نکال دیا گیا۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ اب ملک میں احتساب کا عمل شروع ہو گیا ہے، لمبا چوڑا انصاف کا سلسلہ شروع ہوا ہے جو رکے گا نہیں۔ اب کسی کو نہیں چھوڑا جائے گا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ابھی صحافی ارشد ندیم کا کیس بھی باقی ہے جس دن مراد سعید سامنے آگئے اس کیس کے کردار بھی سامنے آ جائیں گے۔
واضح رہے کہ سابق لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو 14 سال قید بامشقت کی سزا سنا دی گئی ہے۔
انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے مطابق فیض حمید کو 14 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی ہے۔ سابق لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا عمل شروع کیا گیا۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا یہ عمل 15 ماہ تک جاری رہا، ملزم کے خلاف 4 الزامات پر کارروائی کی گئی۔
آئی ایس پی آر نے کہا کہ الزامات میں سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونا، آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی، اختیارات اور سرکاری وسائل کا غلط استعمال، متعلقہ افراد کو ناجائز نقصان پہنچانا شامل ہیں۔
انٹر سروسز پبلک ریلیشنز کا کہنا تھا کہ طویل اور محنت طلب قانونی کارروائی کے بعد ملزم تمام الزامات میں قصور وار قرار پایا گیا، عدالت کی جانب سے دی گئی سزا کا اطلاق 11 دسمبر 2025 سے شروع ہوگا۔
آئی ایس پی آر نے کہا کہ نے کہا کہ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے تمام قانونی تقاضے پورے کیے، ملزم کو دفاع کے لیے وکیلوں کی ٹیم منتخب کرنے سمیت تمام قانونی حقوق فراہم کیے گئے، ملزم کے سیاسی عناصر کے ساتھ ملی بھگت، سیاسی افراتفری اور عدم استحکام کے معاملات الگ سے دیکھے جا رہے ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسابق لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو 14 سال قید با مشقت کی سزا سنا دی گئی سابق لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو 14 سال قید با مشقت کی سزا سنا دی گئی پاکستان کو آئی ایم ایف کی 1.2 ارب ڈالر کی قسط موصول امریکی صدر نے ٹرمپ گولڈ کارڈ کے اجراء کا باقاعدہ اعلان کردیا بھارت کے بغیر پاکستان کے ساتھ ’کسی اتحاد‘ میں شمولیت ممکن ہے: بنگلہ دیش کمبوڈیا میں مقیم پاکستانی شہری کا نام ملک سے واپس جانے پر بلیک لسٹ میں ڈال دیا گیا لندن ہائیکورٹ: عادل راجہ کے بریگیڈیئر راشد پر الزامات جھوٹ کا مجموعہ، جرمانہ عائد
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سابق لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید فیض حمید کو 14 سال قید ا ئی ایس پی ا ر فیصل واوڈا نے کہا کہ انہوں نے کا کہنا کی سزا
پڑھیں:
لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کی کہانی کیا ہے؟
لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) فیض حمید چکوال سے تعلق رکھتے ہیں اور پاکستان آرمی میں بھرتی ہونے کے بعد بلوچ رجمنٹ میں شمولیت اختیار کی۔ اُنہوں نے اپنی عسکری خدمات کے دوران انٹیلی جنس اور انسداد جاسوسی کے شعبوں میں اہم کردار ادا کیا۔
انہوں نے آئی ایس آئی کے کاؤنٹر انٹیلیجنس سیکشن میں ڈی جی کے فرائض انجام دیے۔ جی ایچ کیو میں ایڈجوٹنٹ جنرل کے طور پر بھی خدمات سر انجام دیں۔ راولپنڈی میں ٹین کور کے چیف آف اسٹاف بھی رہے۔
16 جون 2019 کو انہیں انٹر سروسز انٹیلی جنس (ISI) کا سربراہ مقرر کیا گیا، جب سابق وزیر اعظم عمران خان کی حکومت تھی۔ بطور سربراہ آئی ایس آئی اُن کی مدت ملازمت میں ملکی اور علاقائی سیکیورٹی معاملات میں کافی توجہ ملی۔
افغانستان میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد ان کی ایک تصویر کابل میں وائرل ہوئی، جس نے اُن کی خطے میں کسی حد تک کردار کی نمائش کی۔ اُن کے دور میں بعض مبصرین نے سیاسی اور عسکری معاملات میں مبینہ مداخلت کے الزامات بھی لگائے۔
اکتوبر 2021 میں انہیں کور کمانڈر پشاور مقرر کیا گیا اور بعد میں کور کمانڈر بہاولپور بھی بنایا گیا۔
ریٹائرمنٹ کے بعد تنازعاتفیض حمید پاکستان آرمی کے چند سینئر ترین افسران میں سے تھے جن کے نام چیف آف آرمی سٹاف جیسے اعلیٰ عہدوں کے لیے بھی سامنے آئے۔ اُن کی خدمات اور تنازعات نے ملک کی عسکری اور سیاسی بحثوں میں خاصی توجہ حاصل کی۔
ریٹائرمنٹ کے بعد ان کے خلاف کورٹ مارشل اور قانونی کارروائیاں شروع ہوئیں۔ 12 اگست 2024 کو پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا عمل شروع کیا گیا۔
انہیں سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے، آفیشل سیکرٹس ایکٹ کی خلاف ورزی، اختیارات اور سرکاری ذرائع کے غلط استعمال کے الزامات میں چارج شیٹ کیا گیا۔ جس کے بعد آج انہیں ان تمام الزامات میں مجرم قرار دے کر 14 سال سخت قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے فیض حمید کے خلاف 12 اگست 2024 کو کارروائی شروع کی تھی، جو 15 ماہ تک جاری رہی۔ ان کیخلاف 4 الزامات کے تحت مقدمہ چلایا گیا، جن میں سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونا، آفیشل سیکرٹس ایکٹ کی خلاف ورزی جو ریاست کی حفاظت اور مفاد کے خلاف تھی، اختیارات اور سرکاری وسائل کا غلط استعمال اور دیگر افراد کو ناجائز نقصان پہنچانا شامل تھا۔
طویل قانونی کارروائی کے بعد عدالت نے فیض حمید کو تمام الزامات میں مجرم قرار دیا اور 14 سال سخت قید کی سزا سنائی۔ عدالت نے تمام قانونی ضوابط کی پاسداری کی اور ملزم کو اپنی پسند کے وکلا کے ساتھ مکمل دفاع کا حق دیا۔ سزا یافتہ کو متعلقہ فورم پر اپیل کرنے کا حق حاصل ہے۔
عدالت نے مزید کہا کہ ملزم کے سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے اور سیاسی عناصر کے ساتھ ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے میں کردار کے دیگر پہلوؤں کو الگ سے نمٹایا جا رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں