لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کی کہانی کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 11th, December 2025 GMT
لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) فیض حمید چکوال سے تعلق رکھتے ہیں اور پاکستان آرمی میں بھرتی ہونے کے بعد بلوچ رجمنٹ میں شمولیت اختیار کی۔ اُنہوں نے اپنی عسکری خدمات کے دوران انٹیلی جنس اور انسداد جاسوسی کے شعبوں میں اہم کردار ادا کیا۔
انہوں نے آئی ایس آئی کے کاؤنٹر انٹیلیجنس سیکشن میں ڈی جی کے فرائض انجام دیے۔ جی ایچ کیو میں ایڈجوٹنٹ جنرل کے طور پر بھی خدمات سر انجام دیں۔ راولپنڈی میں ٹین کور کے چیف آف اسٹاف بھی رہے۔
16 جون 2019 کو انہیں انٹر سروسز انٹیلی جنس (ISI) کا سربراہ مقرر کیا گیا، جب سابق وزیر اعظم عمران خان کی حکومت تھی۔ بطور سربراہ آئی ایس آئی اُن کی مدت ملازمت میں ملکی اور علاقائی سیکیورٹی معاملات میں کافی توجہ ملی۔
افغانستان میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد ان کی ایک تصویر کابل میں وائرل ہوئی، جس نے اُن کی خطے میں کسی حد تک کردار کی نمائش کی۔ اُن کے دور میں بعض مبصرین نے سیاسی اور عسکری معاملات میں مبینہ مداخلت کے الزامات بھی لگائے۔
اکتوبر 2021 میں انہیں کور کمانڈر پشاور مقرر کیا گیا اور بعد میں کور کمانڈر بہاولپور بھی بنایا گیا۔
ریٹائرمنٹ کے بعد تنازعاتفیض حمید پاکستان آرمی کے چند سینئر ترین افسران میں سے تھے جن کے نام چیف آف آرمی سٹاف جیسے اعلیٰ عہدوں کے لیے بھی سامنے آئے۔ اُن کی خدمات اور تنازعات نے ملک کی عسکری اور سیاسی بحثوں میں خاصی توجہ حاصل کی۔
ریٹائرمنٹ کے بعد ان کے خلاف کورٹ مارشل اور قانونی کارروائیاں شروع ہوئیں۔ 12 اگست 2024 کو پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا عمل شروع کیا گیا۔
انہیں سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے، آفیشل سیکرٹس ایکٹ کی خلاف ورزی، اختیارات اور سرکاری ذرائع کے غلط استعمال کے الزامات میں چارج شیٹ کیا گیا۔ جس کے بعد آج انہیں ان تمام الزامات میں مجرم قرار دے کر 14 سال سخت قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے فیض حمید کے خلاف 12 اگست 2024 کو کارروائی شروع کی تھی، جو 15 ماہ تک جاری رہی۔ ان کیخلاف 4 الزامات کے تحت مقدمہ چلایا گیا، جن میں سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونا، آفیشل سیکرٹس ایکٹ کی خلاف ورزی جو ریاست کی حفاظت اور مفاد کے خلاف تھی، اختیارات اور سرکاری وسائل کا غلط استعمال اور دیگر افراد کو ناجائز نقصان پہنچانا شامل تھا۔
طویل قانونی کارروائی کے بعد عدالت نے فیض حمید کو تمام الزامات میں مجرم قرار دیا اور 14 سال سخت قید کی سزا سنائی۔ عدالت نے تمام قانونی ضوابط کی پاسداری کی اور ملزم کو اپنی پسند کے وکلا کے ساتھ مکمل دفاع کا حق دیا۔ سزا یافتہ کو متعلقہ فورم پر اپیل کرنے کا حق حاصل ہے۔
عدالت نے مزید کہا کہ ملزم کے سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے اور سیاسی عناصر کے ساتھ ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے میں کردار کے دیگر پہلوؤں کو الگ سے نمٹایا جا رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: فیض حمید کیا گیا کے بعد
پڑھیں:
سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو 14 سال قیدِ بامشقت کی سزا
احمد منصور : فیض حمید کورٹ مارشل کا فیصلہ آ گیا, تمام الزامات میں مجرم قرار دے کر چودہ سال قید بامشقت کی سزا سنا دی گئی.
بارہ اگست 2024 کو سابق لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا عمل شروع ہوا, قانونی کارروائی پندرہ ماہ تک جاری رہی, ملزم پر سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام ثابت ہوا.
آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی بھی ثابت ہوئی, ریاست کے مفاد کو نقصان پہنچانے کے شواہد بھی پیش کیے گئے, اختیارات اور سرکاری وسائل کے غلط استعمال کا الزام بھی ثابت ہوا.
باغبان پورہ کی خواتین نے بلاول سے سیاست چھڑوا دی، اسکے بعد کیا باتیں ہوئیں؟ دلچسپ رپورٹ
ملزم پر دیگر افراد کو غلط نقصان پہنچانے کا الزام بھی ثابت ہوا, تمام الزامات میں مجرم قرار دے کر چودہ سال قید بامشقت کی سزا سنا دی گئی.
سزا گیارہ دسمبر 2025 کو نافذ کی گئی, فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے تمام قانونی تقاضے پورے کیے, ملزم کو اپنی مرضی کی ڈیفنس ٹیم کا مکمل حق دیا گیا.
مجرم کو متعلقہ فورم پر اپیل کا حق حاصل ہے, سیاسی عدم استحکام اور شر انگیزی میں ملوث ہونے کے معاملات الگ سے دیکھے جا رہے ہیں.
وزیراعظم کی خصوصی ہدایت پر فلسطینیوں کیلئے 100 ٹن امدادی سامان روانہ