گھریلو صارفین کو 26 فیصد اضافی گیس فراہم کررہے ہیں، وفاقی وزیر علی پرویز ملک
اشاعت کی تاریخ: 8th, December 2025 GMT
وفاقی وزیر پیٹرولیم علی پرویز ملک نے کہا ہے کہ رواں سال گھریلو صارفین کو 26 فیصد اضافی گیس فراہم کر رہے ہیں۔
قومی اسمبلی اجلاس میں توجہ دلاؤ نوٹس پر اظہار خیال میں علی پرویز ملک نے کہا کہ وزیراعظم نے ہدایت کی ہے گھریلو صارفین کو صبح 5 سے رات 10 بجے تک بلا تعطل گیس فراہم کی جائے۔
سوئی ناردرن گیس کمپنی نے گھریلو صارفین کو صبح تا رات گیس بلاتعطل فراہم کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے آج بھی اعلیٰ سطح کے جائزہ اجلاس کی صدارت کی اور گیس فراہمی کو یقینی بنانے کے احکامات جاری کیے ہیں۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ میں نے بھی اس معاملے پر 2، 3 اجلاس کیے، ضروری اقدامات کی ہدایت کی ہے، موسم سرما میں گیس کی طلب میں اضافہ ہوجاتا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ اس سال گزشتہ سال کی نسبت گیس لوڈ شیڈنگ میں واضح کمی آئی ہے، اس سال گھریلو صارفین کو تقریباً 26 فیصد اضافی گیس فراہم کر رہے ہیں۔
علی پرویز ملک نے یہ بھی کہا کہ سوئی سدرن کے علاقوں میں بھی تقریباً 18 فیصد اضافی گیس فراہم کی جا رہی ہے، گزشتہ سال کی نسبت رواں سال شکایات میں کمی آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سردیوں میں بلوچستان کی گیس موجودہ ضروریات کو پورا نہیں کرسکتی، بلوچستان کو خیبر پختونخوا اور سندھ سے گیس فراہم کر رہے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ کوئٹہ کے اندر گیس چوری اور بل ٹیمپرنگ کے مسائل موجود ہیں، جہاں گیس پریشر کا مسئلہ ہے اس کی نشاندہی کریں، معاملہ حل کیا جائے گا۔
اُن کا کہنا تھا کہ تقریباً 70 سے 80 لاکھ گھریلو صارفین ایس این جی پی ایل پر موجود ہیں، نومبر میں 80 سے 90 ہزار شکایات موصول، 70 سے 80 فیصد اوگرا سے متعلق تھیں، ہم نے شکایات کو 36 گھنٹوں کے اندر حل کر دیا تھا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: گھریلو صارفین کو علی پرویز ملک گیس فراہم کر وفاقی وزیر نے کہا کہ
پڑھیں:
پاکستان یکم جنوری سے اضافی ایل این جی عالمی منڈی میں فروخت کرے گا، وزیر پیٹرولیم
وفاقی وزیر برائے پیٹرولیم علی پرویز ملک نے اتوار کو اعلان کیا کہ پاکستان یکم جنوری سے اضافی مائع قدرتی گیس (ایل این جی) بین الاقوامی مارکیٹ میں بیچنا شروع کر دے گا۔ یہ بیان انہوں نے لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران دیا۔
وزیر نے بتایا کہ چند ماہ قبل رپورٹ سامنے آئی تھی کہ پاکستان اضافی ایل این جی کے کارگوز بیچنے کے طریقے تلاش کر رہا تھا، کیونکہ گیس کی زیادہ فراہمی کے باعث مقامی صارفین کو سالانہ لاکھوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑ رہا تھا۔
علی پرویز ملک نے کہا کہ پاکستان قطر اور اطالوی کمپنی اینی سے گیس درآمد کر رہا تھا، لیکن درآمد شدہ گیس کی فراہمی میں اضافہ ہونے کے سبب اس ایندھن کا استعمال توانائی پیدا کرنے میں کم ہو گیا۔ نتیجتاً، اضافی گیس کو گھریلو صارفین کو فراہم کرنا پڑا، جس کے باعث گیس سیکٹر میں گردشی قرضے میں اضافہ ہوا اور 2018 سے اب تک تقریباً ایک ہزار ارب روپے کا نقصان ہوا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یکم جنوری سے اضافی ایل این جی کو بین الاقوامی منڈی میں فروخت کرنے سے نہ صرف نقصانات کم ہوں گے بلکہ یہ اقدام ریاستی ملکیتی اداروں کو مکمل صلاحیت کے ساتھ کام کرنے اور منافع کمانے کا موقع بھی دے گا۔
گزشتہ ماہ پاکستان نے اینی کے ساتھ اپنے طویل مدتی معاہدے کے تحت ایل این جی کے 21 کارگوز منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا تھا، جو اضافی درآمدات کو کم کرنے کے منصوبے کا حصہ تھا۔ ذرائع کے مطابق قطر کے ساتھ بھی بات چیت جاری ہے، جس میں کچھ کارگوز کی موخر ادائیگی یا دوبارہ فروخت کے آپشنز شامل ہیں۔
غیر ملکی سرمایہ کاری اور ترقیاتی منصوبے
پریس کانفرنس کے دوران وزیر پیٹرولیم نے بتایا کہ پیٹرولیم شعبے میں غیر ملکی سرمایہ کاری بھی متوقع ہے۔ انہوں نے ذکر کیا کہ ترکی کے وزیر توانائی نے حال ہی میں پاکستان کا دورہ کیا، اور ترک پیٹرولیم پاکستانی کمپنیوں کے تعاون سے آن شور اور آف شور توانائی کے منصوبوں میں حصہ لے گی۔
انہوں نے کہا کہ ترک پیٹرولیم اسلام آباد میں اپنا دفتر بھی کھولے گی، جہاں 10 سے 15 ترک شہری کام کریں گے اور پاکستانیوں کے لیے روزگار کے مواقع بھی فراہم ہوں گے۔
علی پرویز ملک نے واضح کیا کہ پاکستان درآمدی تیل اور گیس پر انحصار کم کرنے کی طرف گامزن ہے اور ملکی توانائی کے شعبے میں خود کفالت اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے مواقع بڑھ رہے ہیں۔