Islam Times:
2025-10-26@15:56:55 GMT

غزہ اور اسرائیل کا نیا منصوبہ

اشاعت کی تاریخ: 26th, October 2025 GMT

غزہ اور اسرائیل کا نیا منصوبہ

اسلام ٹائمز: غاصب صیہونی رژیم اور غزہ پر اس کی قابض فوج نے انہی چیزوں کو بہانہ بنا کر گذشتہ کئی دنوں سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غزہ پر وسیع فوجی جارحیت کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ صیہونی رژیم کا دعوی ہے کہ ان حملوں کا مقصد یاسر ابوشباب سمیت حماس مخالف گروہوں کو بچانا ہے۔ لہذا یہ کہنا بجا ہو گا کہ غاصب صیہونی رژیم نے جب دیکھا کہ وہ غزہ پر فوجی قبضہ کرنے اور وہاں سے فلسطینیوں کو زبردستی جلاوطن کرنے میں ناکام ہو چکی ہے تو اس نے اب ایک اور منصوبے پر کام کرنا شروع کر دیا ہے۔ یہ منصوبہ غزہ میں اپنے جاسوس اور ایجنٹ عناصر کی حمایت کر کے مطلوبہ اہداف حاصل کرنے پر مبنی ہے۔ تاہم، غزہ کے بہادر اور ثابت قدم عوام نے کبھی بھی ان شرپسند اور ایجنٹ عناسر کی حمایت نہیں کی اور ہمیشہ انہیں صیہونی رژیم کے جاسوس اور ایجنٹ کے طور پر دیکھا ہے۔ تحریر: سید رضا صدرالحسینی
 
جب ہم غزہ کے حالات اور غزہ جنگ کے دو فریقوں، یعنی اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم اور فلسطین میں اسلامی مزاحمت کی تنظیم حماس، کی جانب سے اب تک انجام پانے والے اقدامات کا بغور جائزہ لیتے ہیں تو دیکھتے ہیں کہ غاصب صیہونی رژیم اب تک جنگ بندی معاہدے کی 47 بار خلاف ورزی کر چکا ہے۔ بدقسمتی تو یہ ہے کہ وہ ممالک جنہوں نے جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد اور امن کی ضمانت فراہم کی تھی اور اس کی یقین دہانی کروائی تھی خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں اور اسرائیل کی ان خلاف ورزیوں پر ان کی جانب سے کسی قسم کا کوئی ردعمل سامنے نہیں آ رہا ہے۔ دلچسپ بات تو یہ ہے کہ غاصب صیہونی رژیم کے اعلی سطحی حکام نے غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی ابتدا سے ہی واضح طور پر اعلان کر دیا تھا کہ وہ "مکمل جنگ بندی" نامی کسی چیز کے قائل نہیں ہیں۔
 
اسی طرح انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا تھا کہ وہ جب بھی مناسب سمجھیں گے غزہ پر حملوں کا سلسلہ دوبارہ سے شروع کر دیں گے۔ صیہونی حکمران اب تک اپنے اس موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ غاصب صیہونی حکمران غزہ میں ایک ایسے فتنہ انگیز اور فسادی گروہ کی حمایت کر رہے ہیں جن کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر بھی نہیں ہے اور انہوں نے غزہ میں بدامنی پھیلا رکھی ہے۔ صیہونی رژیم نے کافی عرصے سے غزہ میں حماس مخالف عناصر کو اپنی چھتری تلے جمع کرنے کا کام شروع کر رکھا ہے اور گذشتہ دو سال کے دوران جب غزہ کی عوام کے خلاف بدترین محاصرہ جاری تھا، صیہونی رژیم نے بہت آسانی سے اور انتہائی کم اخراجات کے ساتھ اپنے ان ایجنٹوں کو غزہ میں مذموم مقاصد کے لیے استعمال کیا ہے۔
 
اسرائیل انہیں صرف کھانے پینے کی اشیاء فراہم کر کے ان سے اپنی مرضی کے اقدامات انجام دلواتا آیا ہے۔ غاصب صیہونی رژیم کے یہ ایجنٹ جو غزہ میں عام شہریوں کے بھیس میں ظاہر ہوتے ہیں اسرائیل کے لیے جاسوسی کا کام انجام دیتے رہے ہیں اور ایسی عمارتوں اور جگہوں کی نشاندہی کرتے آئے ہیں جہاں ممکنہ طور پر فلسطینی مجاہدین موجود تھے اور یوں حماس کے خلاف اسرائیل کے فضائی حملوں میں سہولت کاری کا کردار ادا کرتے آئے ہیں۔ غزہ میں جنگ بندی برقرار ہو جانے کے بعد باہر سے فراہم کی جانے والی انسانی امداد کی حفاظت نیز اس کی منصفانہ تقسیم کے لیے عوامی کمیٹیاں اور سول تنظیمیں میدان میں آ گئیں اور اپنی سرگرمیوں کا آغاز کر دیا۔ اس دوران غاصب صیہونی رژیم سے وابستہ گروہ جیسے یاسر ابوشباب کا گروہ بھی سرگرم عامل ہو گئے۔
 
ان شرپسند گروہوں نے غزہ آنے والی انسانی امداد کی لوٹ مار کا بازار گرم کر ڈالا اور انہیں فوجی طاقت کے زور پر لوٹ کر اپنے حامیوں میں تقسیم کرنا شروع کر دیا۔ یہ گروہ لوٹی گئی انسانی امداد کو انتہائی مہنگے داموں عام شہریوں کو بیچنے کا کام بھی کرنے لگے۔ ایسے میں انہیں غاصب صیہونی رژیم کی بھرپور حمایت بھی حاصل رہی اور اس رژیم نے انہیں جدید ہتھیار، سیکورٹی کے وسائل اور ٹیلی کمیونیکیشن کے آلات فراہم کر کے غزہ میں مضبوط بنانے کی کوشش کی۔ یہ اقدامات غزہ میں فلسطینی عوام کی شدید ناراضگی کا باعث بنے اور انہوں نے بارہا اسلامک جہاد اور حماس جیسے جہادی گروہوں سے مطالبہ کیا کہ وہ امن کی بحالی اور نظم و نسق کی خاطر ان شرپسند عناصر کا مقابلہ کریں اور انہیں جڑ سے اکھاڑ پھینکیں۔
 
لہذا حماس نے ایسے چند شرپسندوں کو گرفتار کر کے ان کے خلاف عدالتی کاروائی کی اور انہیں سزائے موت کا فیصلہ سنایا جن کی جاسوسی سرگرمیوں کے بارے میں ٹھوس اور ناقابل انکار شواہد پائے جاتے تھے۔ یاد رہے اسلامی مزاحمت کی تنظیم حماس نے اس وقت غزہ کا انتظام سنبھال رکھا ہے اور غزہ میں نظم و نسق کی ذمہ داری اسی پر عائد ہوتی ہے۔ ان جاسوس عناصر کو سزائے موت بھی دے دی گئی جس پر غاصب صیہونی رژیم سیخ پا ہو گئی اور اس نے اعلانیہ طور پر ان شرپسند عناصر کی حمایت شروع کر دی۔ صیہونی رژیم نے جنگ بندی معاہدے کی واضح خلاف ورزی کرتے ہوئے غزہ کی کئی راہداریاں بند کر دیں اور حماس کے زیر انتظام عدالتوں کو بھی غیر قانونی قرار دے دیا۔ اس اقدام کے نتیجے میں غزہ میں آنے والی انسانی امداد میں رکاوٹیں پیدا ہونا شروع ہو گئیں۔
 
غاصب صیہونی رژیم اور غزہ پر اس کی قابض فوج نے انہی چیزوں کو بہانہ بنا کر گذشتہ کئی دنوں سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غزہ پر وسیع فوجی جارحیت کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ صیہونی رژیم کا دعوی ہے کہ ان حملوں کا مقصد یاسر ابوشباب سمیت حماس مخالف گروہوں کو بچانا ہے۔ لہذا یہ کہنا بجا ہو گا کہ غاصب صیہونی رژیم نے جب دیکھا کہ وہ غزہ پر فوجی قبضہ کرنے اور وہاں سے فلسطینیوں کو زبردستی جلاوطن کرنے میں ناکام ہو چکی ہے تو اس نے اب ایک اور منصوبے پر کام کرنا شروع کر دیا ہے۔ یہ منصوبہ غزہ میں اپنے جاسوس اور ایجنٹ عناصر کی حمایت کر کے مطلوبہ اہداف حاصل کرنے پر مبنی ہے۔ تاہم، غزہ کے بہادر اور ثابت قدم عوام نے کبھی بھی ان شرپسند اور ایجنٹ عناسر کی حمایت نہیں کی اور ہمیشہ انہیں صیہونی رژیم کے جاسوس اور ایجنٹ کے طور پر دیکھا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: جاسوس اور ایجنٹ جنگ بندی معاہدے صیہونی رژیم نے صیہونی رژیم کے خلاف ورزی کر کی حمایت رکھا ہے اور غزہ اور اس کر دیا

پڑھیں:

حماس کی 60 فیصد سرنگیں اب بھی کام کر رہی ہیں، صیہونی وزیر جنگ

اپنے ایک بیان میں یسرائیل کاٹز کا کہنا تھا کہ اسلحے سے پاک غزہ اور حماس کی سرنگوں کی تباہی، اسرائیلی فوج کیلئے دو اہم چیلنجز ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ صیہونی وزیر جنگ "یسرائیل کاٹز" نے دعویٰ کیا کہ اسلحے سے پاک غزہ اور حماس کی سرنگوں کی تباہی، اسرائیلی فوج کے لئے دو اہم چیلنجز ہیں۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ حماس کی 60 فیصد سرنگیں اب بھی کام کر رہی ہیں، لیکن میں اسرائیلی فوج کو حکم دیتا ہوں کہ وہ اپنے کنٹرول شدہ علاقوں میں ان سرنگوں کو تباہ کریں۔ واضح رہے کہ "نتین یاہو" کے ساتھ مل کر قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے میں بارہا رکاوٹ بننے والے مذكورہ وزیر جنگ نے کہا کہ اِس وقت صیہونی قیدیوں كی لاشوں كی واپسی اُن كی اخلاقی ذمے داری ہے۔ یاد رہے کہ صیہونی رژیم بارہا دعویٰ کر چکی ہے کہ غزہ کی پٹی میں فلسطینی مزاحمت کی سرنگوں کو تباہ کرنا ضروری ہے تاکہ وہ اپنے خیال میں حماس کے خاتمے کا مقصد حاصل کر سکے۔ دوسری جانب غزہ کی دو سالہ جنگ کے دوران صہیونی رژیم کے جرائم کا کھل کر ساتھ دینے والا امریکہ، جنگ بندی کے معاہدے کے بعد بھی صیہونیوں کی سازشوں کو عملی شکل دینے میں مصروف ہے۔ قابل غور بات یہ ہے کہ امریکی وزیر خارجہ "مارکو روبیو" کا حالیہ دورہ اسرائیل، حماس کو غیر مسلح کرنے کے لئے صیہونی پالیسیوں سے ہم آہنگی کی کڑی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ امن منصوبہ کے حوالے سے بزرگ عالم دین علامہ عابد الحسینی کا خصوصی انٹرویو
  • ہم اسرائیل کو دوبارہ جنگ شروع کرنے کا جواز نہیں دیں گے، سربراہ حماس
  • اسرائیل پر عدم اعتماد، امریکا نے جنگ بندی کی نگرانی کے لیے غزہ پر ڈرون پروازیں شروع کر دیں
  • حماس کی 60 فیصد سرنگیں اب بھی کام کر رہی ہیں، صیہونی وزیر جنگ
  • کیا اسرائیل امریکہ کی مدد سے لبنان پر بڑے حملے کی تیاریوں میں ہے؟
  • صیہونی فورسز کا جنوبی لبنان میں ڈرون حملہ، 2 افراد شہید، 2 زخمی
  • اسرائیل کامغربی کنارے پر قبضے کا منصوبہ امن کیلئے خطرناک ہے، امریکی وزیر خارجہ
  • حزب اللہ لبنان کو غیر مسلح کرنے کے امریکی اہداف
  • یورپ اسرائیل پر پابندیاں لگانے کی کارروائی شروع کرے: سلووینیا