حماس کے سیاسی بیورو کے رکن حسام بدران کا کہنا تھا کہ جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کا لازمی جزو حملوں کو روکنا تھا، لیکن اسرائیل نے مسلسل غزہ اور مغربی کنارے میں حملے جاری رکھے ہوئے ہیں، جن میں متعدد فلسطینی شہید ہوگئے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر کے تجویز کردہ غزہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کا آغاز تاخیر کا شکار ہے، جس پر حماس نے اپنا دوٹوک مؤقف دنیا کے سامنے رکھدیا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق حماس کے ایک سینیئر رہنماء نے کہا کہ غزہ جاری جنگ بندی کا دوسرا مرحلہ اسرائیل کی معاہدے کی خلاف ورزیاں روکنے تک شروع نہیں ہوسکتا۔ حماس کے سیاسی بیورو کے رکن حسام بدران نے جنگ بندی میں ثالثی کرنے والے ممالک سے مطالبہ کیا کہ اسرائیل پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے پہلے مرحلے کو مکمل طور پر نافذ کرنے پر مجبور کریں۔ انھوں نے مزید کہا کہ جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کا لازمی جزو حملوں کو روکنا تھا، لیکن اسرائیل نے مسلسل غزہ اور مغربی کنارے میں حملے جاری رکھے ہوئے ہیں، جن میں متعدد فلسطینی شہید ہوگئے۔

دوسرے مرحلے میں غزہ میں ایک بین الاقوامی فورس کی غزہ میں تعیناتی اور ملکی امور کو چلانے کے لیے غیر ملکی نمائندوں پر مبنی بورڈ کا قیام ہے۔ علاوہ ازیں حماس کو غیر مسلح بھی کیا جانا ہے، جس کے لیے حماس نے شرط رکھی تھی کہ پہلے فلسطینی نمائندوں پر مشتمل بورڈ بنایا جائے اور ملکی پولیس کو سرگرم کیا جائے۔ دوسری جانب اسرائیلی حکام نے الزام عائد کیا کہ حماس نے اب تک تمام قیدیوں کی لاشیں حوالے نہیں کیں، جو کہ غزہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے کی خلاف ورزی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: پہلے مرحلے

پڑھیں:

اسرائیل نے مقبوضہ یلو لائن کو غزہ کی نئی سرحد قراردیدیا

آرمی چیف کی ہٹ دھرمی، ایال زمیر کے بیان نے خطے کے مستقبل کے حوالے سے نئی بحث چھیڑ دی
10 اکتوبرکو جنگ بندی معاہدے میں طے کیا گیا تھا اسرائیلی فورسز اس لائن سے پیچھے ہٹ جائیں گی

اسرائیلی آرمی چیف ایال زمیر نے کہا ہے کہ غزہ میں امن معاہدے کے تحت متعین کی گئی یلو لائن دراصل اسرائیل اور غزہ کے درمیان ایک نئی سرحد کی حیثیت رکھتی ہے۔ ان کے اس بیان نے خطے کے مستقبل کے حوالے سے نئی بحث چھیڑ دی ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق آرمی چیف ایال زمیر نے غزہ میں موجود ریزرو فوجیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یلو لائن نہ صرف ایک نئی سرحدی حد بندی ہے بلکہ یہ اسرائیلی آبادیوں کے لیے ایک جدید دفاعی لائن کا کردار بھی ادا کرے گی۔واضح رہے کہ اس وقت اسرائیلی فوج غزہ کے 53 فیصد علاقے پر قابض ہے، جب کہ 10 اکتوبر 2025 کو نافذ ہونے والے جنگ بندی معاہدے میں طے کیا گیا تھا کہ اسرائیلی فورسز اس لائن سے پیچھے ہٹ جائیں گی۔ تاہم معاہدے کے باوجود اسرائیلی فوج کی جانب سے خلاف ورزیاں بدستور جاری ہیں۔رپورٹس کے مطابق جنگ بندی کے دوران ہی صیہونی فورسز اب تک 373 فلسطینیوں کو شہید کر چکی ہیں، جس پر عالمی سطح پر اسرائیل کے طرزِ عمل پر سنگین سوالات اٹھ رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے پر عمل نہ ہونے کیصورت میں حماس کا انتباہ
  • غزہ جنگبندی کیلئے اصلی خطرہ اسرائیل ہی ہے، خالد مشعل
  • غزہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کا آغاز کب ہوگا؟ حماس کا بیان سامنے آگیا
  • غزہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے سے قبل حماس کا اہم بیان آگیا
  • جنگ بندی معاہدہ: اسرائیلی خلاف ورزیوں پر حماس کا دوسرے مرحلے پر عملدرآمد سے انکار
  • غزہ میں جنگی جرائم
  • اسرائیل نے مقبوضہ یلو لائن کو غزہ کی نئی سرحد قراردیدیا
  • اسرائیلی افواج کا غزہ پر گولہ باری اور عمارتیں تباہ، امریکی ثالثی والے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی
  • اسرائیل کی جانب سے غزہ جنگ بندی معاہدے کی مسلسل خلاف ورزیاں جاری، مزید 7 فلسطینی شہید