غزہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کا آغاز کب ہوگا؟ حماس کا بیان سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, December 2025 GMT
امریکی صدر کے تجویز کردہ غزہ جنگ بندی کے دورے مرحلے کا آغاز تاخیر کا شکار ہے جس پر حماس نے اپنا دوٹوک مؤقف دنیا کے سامنے رکھدیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق حماس کے ایک سینئر رہنما نے کہا کہ غزہ جاری جنگ بندی کا دوسرا مرحلہ اسرائیل کی معاہدے کی خلاف ورزیاں روکنے تک شروع نہیں ہوسکتا۔
حماس کے سیاسی بیورو کے رکن حسام بدران نے جنگ بندی میں ثالث کرنے والے ممالک سے مطالبہ کیا کہ اسرائیل پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے پہلے مرحلے کو مکمل طور پر نافذ کرنے پر مجبور کریں۔
انھوں نے مزید کہا کہ جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کا لازمی جز حملوں کو روکنا تھا لیکن اسرائیل نے مسلسل غزہ اور مغربی کنارے میں حملے جاری ہیں جن میں متعدد فلسطینی شہید ہوگئے۔
دوسرے مرحلے میں غزہ میں ایک بین الاقوامی فورس کی غزہ میں تعیناتی اور ملکی امور کو چلانے کے لیے غیرملکی نمائندوں پر مبنی بورڈ کا قیام ہے۔
علاوہ ازیں حماس کو غیر مسلح بھی کیا جانا ہے جس کے لیے حماس نے شرط رکھی تھی کہ پہلے فلسطینی نمائندوں پر مشتمل بورڈ بنایا جائے اور ملکی پولیس کو سرگرم کیا جائے۔
دوسری جانب اسرائیلی حکام نے الزام عائد کیا کہ حماس نے اب تک تمام یرغمالیوں کی لاشیں حوالے نہیں کیں جو کہ غزہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے کی خلاف ورزی ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
حماس کو دوبارہ منظم اور مضبوط نہیں ہونے دیں گے، ’یلولائن‘ اب غزہ کی نئی سرحد ہے: اسرائیل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسرائیلی فوج کے سربراہ ایال زامیر نے کہا ہے کہ غزہ میں قائم کی گئی “یلو لائن” (حدّ فاصل) اب ’’نئی سرحد‘‘ کی حیثیت رکھتی ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کے سربراہ ایال زامیر نے کہا ہے کہ غزہ میں قائم کی گئی “یلو لائن” (حدّ فاصل) اب ’’نئی سرحد‘‘ کی حیثیت رکھتی ہے، یہ بستیوں کے سامنے کی دفاعی خط بھی ہو گی اور کسی بھی ہدف پر حملے کا نقطہ آغاز بھی۔ شمالی غزہ کے دورے میں انہوں نے کہا کہ فوج کو غزہ میں مکمل آزادیِ عمل حاصل ہے اور حماس تنظیم کو دوبارہ منظم نہیں ہونے دیا جائے گا۔ ان کے مطابق فوج ہر محاذ پر اچانک جنگ کے امکانات کے لیے تیاری کر رہی ہے۔
ادھر حماس تنظیم کے سینئر رہنما باسم نعیم نے کہا کہ تنظیم ہتھیاروں کو محفوظ رکھنے یا منجمد کرنے کے امکان پر بات چیت کے لیے تیار ہے، تاکہ فلسطینی دفاعی صلاحیت برقرار رہے۔ ان کے مطابق اس معاملے پر گفتگو طویل جنگ بندی یا ایسے سیاسی راستے کے تناظر میں ہو سکتی ہے جو فلسطینی ریاست کے قیام تک لے جائے۔ اگر ایسا سیاسی حل سامنے نہ آیا، تب بھی تنظیم جامع سکیورٹی انتظامات کے تحت اس تجویز پر بات کرنے کے لیے تیار ہے، بشرطیکہ فلسطینی اپنے دفاع کی صلاحیت نہ کھوئیں۔
حماس تنظیم کے اس موقف سے قبل غزہ کی پٹی میں تنظیم کے رہنما خلیل الحیہ نے کہا تھا کہ تنظیم اپنے ہتھیار ایک خود مختار فلسطینی ریاست کے سپرد کرنے پر رضامند ہوسکتی ہے جو غزہ کا انتظام سنبھالے، بشرطیکہ اسرائیلی قبضہ ختم ہو جائے۔ اسی دوران امریکہ ’’امن کونسل‘‘ کے قیام کے لیے کوششیں تیز کر رہا ہے، جس کی قیادت صدر ڈونلڈ ٹرمپ کریں گے۔ یہ کونسل عالمی تفویض کردہ اختیارات کے تحت غزہ کا انتظام سنبھالے گی۔
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل جلد ہی جنگ بندی کے دوسرے مرحلے میں داخل ہو گا، مگر شرط ہے کہ حماس تنظیم کا اقتدار ختم ہو اور اسے غیر مسلح کیا جائے۔ انہوں نے اس مرحلے کو ’’زیادہ مشکل‘‘ قرار دیا۔ جرمن چانسلر فریڈرک میرٹز کے ساتھ پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ پہلا مرحلہ تقریباً مکمل ہے اور آخری قیدی ران گویلی کی لاش کی واپسی کے بعد دوسرا مرحلہ شروع کیا جائے گا۔ ان کے مطابق تیسرا مرحلہ غزہ میں انتہا پسندی کے خاتمے سے متعلق ہو گا۔
اس کے ساتھ ساتھ غزہ میں فلسطینی سول ڈیفنس نے الاہلی اسپتال کے صحن سے ان لاشوں کی باقیات نکالنے کا کام شروع کردیا ہے جو جنگ کے دوران ہنگامی طور پر دفن کی گئی تھیں۔ ترجمان محمود بصل نے بتایا کہ عارضی قبرستان میں تقریباً 45 لاشیں موجود تھیں جنہیں شہر کے سرکاری قبرستان منتقل کیا جا رہا ہے۔