ایک ایرانی میزائل سے ہونیوالی تباہی کا اسرائیل کو ماہانہ 5 لاکھ شیکل کا خرچہ کرنا پڑ رہا ہے، صیہونی ذرائع
اشاعت کی تاریخ: 9th, December 2025 GMT
رامات گان میں ایران کے ساتھ جنگ کے دوران نشانہ بنائے گئے دیگر ٹاورز جون سے اب تک اسی حالت میں کھڑے ہیں اور کسی قسم کی تعمیر نو شروع نہیں کی گئی۔ ان ٹاورز کے رہائشی بھی متبادل گھروں میں رہ رہے ہیں جن کے کرایے کی مجموعی سالانہ لاگت 2.5 ملین شیکل تک پہنچ رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ایک عبرانی زبان کے میڈیا ادارے نے رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ بارہ روزہ جنگ کے دوران نشانہ بنائے جانے والے ایک ٹاور کو پہنچنے والے نقصان کے سبب اسرائیل اب بھی ماہانہ پانچ لاکھ شیکل سے زائد کرایہ ادا کرنے پر مجبور ہے۔ صہیونی چینل 12 نے تل ابیب کے مرکز میں واقع داوِنچی ٹاور پر ایک مفصل رپورٹ تیار کی ہے۔ یہ وہی ٹاور ہے جسے ایک ایرانی میزائل نے ناقابل رہائش خطہ بنا دیا ہے اور اس کے مکین پچھلے پانچ ماہ سے اپنے گھروں میں واپس نہیں جا سکے۔ دیگر حملہ زدہ عمارتوں کی حالت بھی اس سے کچھ مختلف نہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایرانی میزائل لگنے کے تقریباً پانچ ماہ بعد بھی داوِنچی ٹاور کے نقصانات کے نئے پہلو سامنے آ رہے ہیں، چاہے وہ انجینیئرنگ سے متعلق ہوں، منصوبہ بندی سے یا اقتصادی اثرات کے بارے میں ہوں۔ اس ضرب کی شدت اس قدر زیادہ تھی کہ ٹاور کا شمالی حصہ مکمل طور پر رہائش کے قابل نہیں رہا اور بلدیہ نے اعلان کیا ہے کہ اس کی طویل اور وسیع بحالی ناگزیر ہے۔
ٹاور میں مقیم افراد کو یہ اطلاع بھی دی گئی ہے کہ وہ کم از کم دو سال تک اپنے گھروں میں واپس نہیں جا سکیں گے، جس کے نتیجے میں وہ مجبوری کے تحت متبادل رہائش ڈھونڈ رہے ہیں اور ان کے کرایے کی ادائیگی کی ذمہ داری تل ابیب میونسپلٹی پر ہے۔ اسرائیلی اقتصادی اخبار گلوبس کی تحقیق کے مطابق داوِنچی ٹاور کے شمالی حصے کے باسیوں کے لیے سالانہ کرایہ 5 سے 6 ملین شیکل (18.
اس کے علاوہ، ٹاور کی دوبارہ تعمیر کے بھاری اخراجات اس کے علاوہ ہیں۔ میڈیا نے یہ بھی انکشاف کیا کہ اس رپورٹ میں ذکر کیا گیا ٹاور صرف ایک مثال ہے۔ ملنے والی معلومات کے مطابق رامات گان میں ایران کے ساتھ جنگ کے دوران نشانہ بنائے گئے دیگر ٹاورز بھی جون سے اب تک اسی حالت میں کھڑے ہیں اور کسی قسم کی تعمیر نو شروع نہیں کی گئی۔ ان ٹاورز کے رہائشی بھی متبادل گھروں میں رہ رہے ہیں جن کے کرایے کی مجموعی سالانہ لاگت 2.5 ملین شیکل تک پہنچ رہی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
جرمنی بھی فلسطین کے دو ریاستی حل کا حامی، ریاست کا قیام اور امن مذاکرات ناگزیر قرار
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے دوبارہ فلسطین کے دو ریاستی حل سے انکار کرتے ہوئے کہا فلسطینی ریاست کا مقصد اسرائیل کو تباہ کرنا ہے، ہمارے عوام فلسطینی ریاست کے خلاف ہیں، مغربی کنارے کی موجودہ صورتحال برقرار رہے گی۔ اسلام ٹائمز۔ جرمنی بھی فلسطین کے دو ریاستی حل کا حامی، فلسطینی ریاست کا قیام اور امن مذاکرات ناگزیر قرار دے دیئے۔ جرمن چانسلر نے تل ابیب میں نیتن یاہو کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ٹرمپ پلان کے دوسرے مرحلے کا آغاز ضروری ہے، اسرائیل کو بعض معاملات میں انٹرنیشنل نگرانی قبول کرنا ہوگی، حماس کا غزہ میں کوئی کردار نہیں ہونا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا نیا مشرق وسطیٰ چاہتے ہیں، جہاں فلسطینی ریاست تسلیم کی جائے۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے دوبارہ فلسطین کے دو ریاستی حل سے انکار کرتے ہوئے کہا فلسطینی ریاست کا مقصد اسرائیل کو تباہ کرنا ہے، ہمارے عوام فلسطینی ریاست کے خلاف ہیں، مغربی کنارے کی موجودہ صورتحال برقرار رہے گی۔