فوجی عدالتوں میں سویلین کا ٹرائل خلاف آئین ہے، علی احمد کرد
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے علی احمد کرد نے کہا کہ حکمرانوں اور مقتدرہ کی ایماء پر بنائے گئے سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے 1973 کے آئین کو نہیں بلکہ غیر آئینی 26ویں ترمیم کو سامنے رکھ کر یہ فیصلہ کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر علی احمد کرد ایڈووکیٹ نے سویلین کیسز کی ملٹری کورٹس میں ٹرائل سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ آئین و قانون کے خلاف ہے۔ یہ بات انہوں نے میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے حکمرانوں اور مقتدرہ کو خوش کرنے کیلئے غیر آئینی فیصلہ کیا۔ آئین میں اس کی کوئی گنجائش ہی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں اور مقتدرہ کی ایماء پر بنائے گئے سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے 1973 کے آئین کو نہیں بلکہ غیر آئینی 26ویں ترمیم کو سامنے رکھ کر یہ فیصلہ کیا ہے۔ اس فیصلے کے بعد اب فوج کے افسر ملک کے عوام کی زندگیوں اور سزا و جزاء کے فیصلے کریں گے، اور عدالتوں کی اہمیت ختم ہوکر رہ گئی ہے۔ یہ فیصلہ اس ملک کے عوام کے ساتھ ناانصافی اور آئین کی مکمل خلاف ورزی ہے۔ جس کو ہم نہ صرف مسترد کرتے ہیں بلکہ اس غیر آئینی فیصلے کے خلاف ہر فورم پر آواز بلند کریں گے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ کے یہ فیصلہ کے ا ئین
پڑھیں:
سپریم کورٹ کی بیسمنٹ کینٹین میں دھماکا
سپریم کورٹ کی بیسمنٹ کینٹین میں سلنڈر دھماکا ہوا ہے۔بم ڈسپوزل اسکواڈ کی ٹیم بھی سپریم کورٹ پہنچ گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق دھماکا اسٹاف کینٹین میں ایئر کنڈیشنر کی مرمت کے دوران دھماکہ ہوا۔ دھماکے میں کم از کم تین افراد زخمی ہوئے، جنہیں اسپتال منتقل کرد دیا گیا ہے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق زخمیوں کے فوری علاج کے لیے امدادی کارروائی جاری ہے جب کہ سیکورٹی اور امدادی اہل کار جائے وقوع پر پہنچ گئے ہیں۔ ریسکیو ذرائع کے مطابق دھماکا اے سی گیس پلانٹ میں ہوا، جس سے سپریم کورٹ کی عمارت لرز اٹھی۔ ابتدائی طور پر 4 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ملی، جس کے فوراً بعد وکلا اور سپریم کورٹ کا عملہ عمارت کے باہر کھلی جگہ پر نکل آئے۔