میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے علی احمد کرد نے کہا کہ حکمرانوں اور مقتدرہ کی ایماء پر بنائے گئے سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے 1973 کے آئین کو نہیں بلکہ غیر آئینی 26ویں ترمیم کو سامنے رکھ کر یہ فیصلہ کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر علی احمد کرد ایڈووکیٹ نے سویلین کیسز کی ملٹری کورٹس میں ٹرائل سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ آئین و قانون کے خلاف ہے۔ یہ بات انہوں نے میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے حکمرانوں اور مقتدرہ کو خوش کرنے کیلئے غیر آئینی فیصلہ کیا۔ آئین میں اس کی کوئی گنجائش ہی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں اور مقتدرہ کی ایماء پر بنائے گئے سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے 1973 کے آئین کو نہیں بلکہ غیر آئینی 26ویں ترمیم کو سامنے رکھ کر یہ فیصلہ کیا ہے۔ اس فیصلے کے بعد اب فوج کے افسر ملک کے عوام کی زندگیوں اور سزا و جزاء کے فیصلے کریں گے، اور عدالتوں کی اہمیت ختم ہوکر رہ گئی ہے۔ یہ فیصلہ اس ملک کے عوام کے ساتھ ناانصافی اور آئین کی مکمل خلاف ورزی ہے۔ جس کو ہم نہ صرف مسترد کرتے ہیں بلکہ اس غیر آئینی فیصلے کے خلاف ہر فورم پر آواز بلند کریں گے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: سپریم کورٹ کے یہ فیصلہ کے ا ئین

پڑھیں:

آئین اور قانون کے ساتھ کھلواڑ کرکے سویلینز کا ملیٹری ٹرائل جائز قرار دیدیا گیا، پی ٹی آئی کا ردعمل

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 07 مئی 2025ء ) پاکستان تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ آئین اور قانون کے ساتھ کھلواڑ کرکے سویلینز کا ملیٹری ٹرائل جائز قرار دیدیا گیا۔ سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ دو سال گزر گئے لیکن اب تک سی سی ٹی وی فوٹیج نہیں ملی، انصاف ندارد، ثبوت ندارد البتہ آئین اور قانون کے ساتھ کھلواڑ کر کے سویلینز کا ملیٹری ٹرائل جائز قرار دے دیا گیا، ایک طرف ملک پر قبضہ شدہ مافیا کو ملک ترقی کی راہ پر گامزن دکھائی دیتا ہے اور دوسری طرف اس قسم کے فیصلے ہنگامی بنیاد پر سنائے جا رہے ہیں جب پاکستان حملے کی زد میں ہے۔

ترجمان تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ بظاہر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ملک پر مسلط مافیہ نے اس حملے کو اپنے لیے ایک سنہری موقع گردانتے ہوئے نوجوانوں کے فوجی عدالتوں ٹرائلز پر مبنی اپنی سازش کو پایہ تکمیل تک پہنچایا، جب ان پر تشدد، جھوٹے مقدمے، ڈر خوف، جیل سے باہر خاندانوں کو رسوا کرنے پر بھی ان کے حوصلے نہ توڑ سکے تو قانون کو ہی توڑ مروڑ کر من چاہا فیصلہ سنا دیا گیا، سچ کو دبایا جا سکتا ہے ختم نہیں کیا جاسکتا۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل درست قرار دے دیا گیا، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا، پانچ رکنی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کو غیر آئینی قرار دیا تھا، جس کے خلاف حکومت کی جانب سے انٹرا کورٹ اپیلیں دائر کی گئیں، سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے کیس کا مختصر فیصلہ سنا دیا، جس میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے حوالے سے انٹرا کورٹ اپیلیں منظور کرلی گئیں۔

بتایا جارہا ہے کہ انٹراکورٹ اپیلیں پانچ دو کی اکثریت سے منظور کی گئیں، سپریم کورٹ نے انٹرا کورٹ اپیلیں منظور کرتے ہوئے فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل غیرآئینی قرار دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا، اپنے فیصلے میں عدالت نے آرمی ایکٹ کی کالعدم قرار دی گئی شقیں بحال کردیں، عدالت نے فوجی عدالتوں کے فیصلے کےخلاف اپیل کا حق دینے کیلئے معاملہ حکومت کو بھجوا دیا اور کہا گیا ہے کہ حکومت 45 دن میں اپیل کا حق دینے کے حوالے سے قانون سازی کرے، ہائی کورٹ میں اپیل کا حق دینے کیلئے آرمی ایکٹ میں ترامیم کی جائیں، تاہم جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس نعیم اختر افغان نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا۔

متعلقہ مضامین

  • سویلین کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل آرٹیکل اے 10 کیخلاف ہے، بلوچستان بار
  • سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کو درست قرار دے دیا
  • عام شہریوں پر فوجی عدالتوں میں مقدمات چلائے جا سکتے ہیں، پاکستانی سپریم کورٹ
  • آئین اور قانون کے ساتھ کھلواڑ کرکے سویلینز کا ملیٹری ٹرائل جائز قرار دیدیا گیا، پی ٹی آئی کا ردعمل
  • سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کو درست قرار دےدیا
  • فوجی عدالتوں میں سویلینز ٹرائل کو غیر آئینی قرار دینے کا فیصلہ کالعدم قرار
  • سپریم کورٹ آئینی بنچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز ٹرائل سے متعلق کیس کا محفوظ فیصلہ سنا دیا
  • سپریم کورٹ کا فیصلہ: سویلینز کا ٹرائل فوجی عدالتوں میں ہوسکے گا
  • فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آج سنایا جائے گا