اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) مستونگ سے جمعیت علمائے اسلام کے کامیاب امیدوار نواب اسلم رئیسانی کے خلاف انتخابی عذرداری سپریم کورٹ نے تکنیکی بنیادوں پر خارج کردی۔ سپریم کورٹ نے بلوچستان کے صوبائی حلقہ 37 مستونگ سے متعلق انتخابی عذرداری ناقابل سماعت قرار دے دی۔

نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق جسٹس شاہد وحید کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے الیکشن کمیشن کے خلاف اپیل پر سماعت کی، پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار سردار نور احمد بنگلزئی نے الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے مبینہ دھاندلی کو بنیاد بنا کر دوبارہ گںتی کی استدعا کر رکھی تھی۔

خضدار اور گرد و نواح میں زلزلے کے جھٹکے

درخواست گزار کے وکیل وسیم سجاد نے کہا کہ اس حلقے میں مسترد ووٹوں کی تعداد بہت زیادہ ہے، اتنی بڑی تعداد میں مسترد ووٹ جیت اور ہار پر براہ راست اثر انداز ہو رہے ہیں، الیکشن کمشن نے ووٹوں کی ری کاونٹنگ کو مسترد کردیا۔

جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ہمارے پاس تو معاملہ بالکل مختلف ہے، آپ کی درخواست ہی ناقابل سماعت قرار دے دی گئی تھی، درخواست لگائے گئے بیان حلفی مصدقہ نہ ہونے کی وجہ سے مسترد ہوئی، وکیل نے بتایا کہ ہم نے بیان حلفی اوتھ کمشنر کی تصدیق کا لگایا تھا۔

جسٹس شاہد وحید نے کہا کہ اوتھ کمشنر نے بیان حلفی کی ضابطے کے مطابق تصدیق نہیں کی، گواہوں کے بیانات بھی درست طور پر نہیں لگائے گئے۔

سونا آج مزید سستا ہوگیا؛ قیمت میں مسلسل دوسرے دن کمی ریکارڈ

جسٹس شاہد وحید نے کہا کہ سپریم کورٹ کے معتدد فیصلوں میں کہا گیا ہے کہ اگر تصدیق شدہ بیان حلفی نہ ہوں تو الیکشن ٹریبونل میں ایسی درخواست ناقابل قبول ہوتی ہے۔

جسٹس شاہد وحید نے کہا کہ آپ نے بیان حلفی درست نہیں دیا، طے شدہ اصولوں کے تحت بیان حلفی جمع کرانا ضروری ہے، سپریم کورٹ قرار دے چکی ہے کہ غیر مصدقہ بیان حلفی والی الیکشن پیٹنس ناقابل قبول ہے۔

وکیل نے کہا کہ آپ تکنیکی بنیادوں پر کیوں جارہے ہیں؟ میرا کیس بہت سادہ ہے، میں نے صرف ری کاؤنٹنگ کا کہا ہے، ری کاؤنٹنگ میں حرج کیا ہے؟ جسٹس شاہد وحید نے کہا کہ آپ کی درخواست خارج کی جاتی ہے۔

بھارتی میڈیا کے بغیر ثبوت الزامات مضحکہ خیز ،پاکستان کیخلاف  میڈیا مہم چلائی جا رہی ہے،ڈی جی آئی ایس پی آر 

بلوچستان اسمبلی کے حلقہ 21 سے متعلق انتخابی عذرداری پر الیکشن کمیشن کو نوٹس

مزید برآں سپریم کورٹ نے بلوچستان اسمبلی کے حلقہ 21 سے متعلق انتخابی عذرداری پر الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کر دیا، الیکشن کمیشن سے صالح بھوتانی کی درخواست پر جواب طلب کیا گیا ہے۔

وکیل الیکشن کمیشن نے بتایا کہ صوبائی اسمبلی کے حلقہ 21 سے متعلق کیس الیکشن ٹریبونل میں زیر سماعت ہے۔

جسٹس شاہد وحید نے کہا کہ وہ الگ معاملہ ہے یہاں پر معاملہ براہ راست الیکشن کمیشن سے متعلقہ ہے، الیکشن کمشن پہلے جواب جمع کرائے پھر اس کو دیکھ لیں گے۔

بجلی کی تنصیبات کی حفاظت کا بندوبست کرلیا ،ہر طرح کی صورتحال کا مقابلہ کرنے کو تیار ہیں :لیسکوکا اعلان

صالح بھوتانی کے وکیل وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ آپ کے ہی بنچ نے الیکشن کمیشن کو آئین وقانون کے مطابق فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا، الیکشن کمیشن نے عدالتی حکم کے بر خلاف فیصلہ دیا۔

جسٹس شاہد وحید نے کہا جواب آجائے الیکشن کمیشن اپنا موقف دے پھر دیکھ لیں گے۔

جسٹس شاہد وحید کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے الیکشن کمیشن کو جواب کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ بلوچستان اسمبلی کے حلقہ 21 سے صالح بھوتانی کامیاب ہوئے تھے، دوبارہ گنتی میں علی حسن زہری کامیاب قرار پائے، علی حسن زہری کی کامیابی کو چیلنج کیا گیا تھا۔
 

ویڈیو: بھارت نے جو ڈرون پاکستان بیجھے اُن کی خاصیت کیا ہے؟

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: جسٹس شاہد وحید نے کہا کہ اسمبلی کے حلقہ 21 سے الیکشن کمیشن کو سپریم کورٹ نے نے کہا کہ آپ نے الیکشن

پڑھیں:

سپریم کورٹ: آرمڈ فورسز افسران کی سول سروس میں شمولیت، وفاقی حکومت سے جواب طلب

سپریم کورٹ آف پاکستان نے آرمڈ فورسز کے افسران کے بغیر تحریری امتحان دیے سول سروس میں شامل ہونے کے خلاف درخواست پر وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سول سروس رولز 1956 کے سیکشن 3 پر وضاحت طلب کرلی ہے۔ عدالت نے سماعت 3 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔

درخواست گزار کے وکیل علی عظیم آفریدی نے مؤقف اختیار کیا کہ سویلین امیدواروں کو سی ایس ایس (Central Superior Services) میں شامل ہونے کے لیے فیڈرل پبلک سروس کمیشن (FPSC) کا تحریری امتحان اور انٹرویو دونوں مرحلے کامیابی سے مکمل کرنا ہوتے ہیں، جبکہ آرمڈ فورسز کے افسران کو صرف انٹرویو دینا پڑتا ہے، جو میرٹ کے اصول کے خلاف ہے۔

مزید پڑھیں: حکومت نے عوام کا بڑا مطالبہ مان لیا، سولر پینلز پر سیلز ٹیکس میں کمی کا اعلان

وکیل نے دلائل دیے کہ یہاں تک کہ وہ امیدوار بھی جنہوں نے ایف پی ایس سی کے دیگر امتحانات کلیئر کر رکھے ہیں، انہیں بھی سی ایس ایس کے لیے تحریری امتحان سے گزرنا پڑتا ہے، جبکہ آرمڈ فورسز کے افسران کو رعایت دی جاتی ہے، جو مساوی مواقع کے اصول کی خلاف ورزی ہے۔

سماعت کے دوران جسٹس علی باقر نجفی نے درخواست گزار سے استفسار کیا کہ کیا آپ کو وکیل ہونے پر شرمندگی ہے؟ مزید ریمارکس میں انہوں نے کہا کہ آرمڈ فورسز کے افسران کے سول سروس میں آنے سے آپ کے کون سے بنیادی حقوق متاثر ہوئے ہیں؟

مزید پڑھیں: ڈیفینس آف پاکستان اور ڈیفینس سروسز آف پاکستان دو علیحدہ چیزیں ہیں، جسٹس محمد علی مظہر

عدالت نے دلائل سننے کے بعد وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کیا کہ آرمڈ فورسز کے افسران کو اس رعایت کی قانونی حیثیت کیا ہے، اور آیا یہ اقدام آئین و قانون کے مطابق ہے یا نہیں۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 3 ہفتوں کے لیے ملتوی کرتے ہوئے فریقین کو ہدایت کی کہ وہ آئندہ تاریخ پر مکمل تیاری کے ساتھ عدالت کے روبرو پیش ہوں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آرمڈ فورسز کے افسران جسٹس علی باقر نجفی سپریم کورٹ آف پاکستان سول سروس

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ نے سکولوں میں لائف سکلز ایجوکیشن کیلئے دائر درخواست پرآئندہ سماعت پر وفاقی و صوبائی سیکرٹری ایجوکیشن طلب کرلئے
  • اسکولوں میں لائف اسکلز ایجوکیشن کے حصول سے متعلق کیس: وفاقی و صوبائی سیکریٹری ایجوکیشن کو طلب
  • سپریم کورٹ: آرمڈ فورسز افسران کی سول سروس میں شمولیت، وفاقی حکومت سے جواب طلب
  • مودی تو جمہوریت کا جنازہ نکال ہی رہے ہیں، الیکشن کمیشن بھی اس گناہ میں برابر شریک ہے، کانگریس
  • چیس فیڈریشن آف پاکستان میں سینئر نائب صدر کے عہدے کیلئے انتخابی شیڈول کا اعلان
  • جسٹس جمال مندوخیل کی والدہ کا انتقال، مخصوص نشستوں کے نظرثانی کیس کی سماعت مؤخر
  • سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال مندوخیل کی والدہ انتقال کر گئیں
  • آئینی بینچ ججز کا روسٹر تبدیل، مخصوص نشستیں نظرثانی کیس کی سماعت پیر اور منگل کو نہیں ہوگی
  • وزیرصحت بلوچستان کا سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال خان مندوخیل کی والدہ کے انتقال پر اظہار تعزیت
  • آئینی بنچ کی مدت میں توسیع پر جسٹس منصور علی شاہ کے تحفظات، جوڈیشل کمیشن کو خط لکھ دیا