بینک فراڈ،نادیہ حسین ،عاطف خان کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
ملزم کمپنی کے نام پر پیسے لے کر اپنے بزنس میں استعمال کرتا رہا، یہ فراڈ کا معاملہ ہے، دلائل
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج بینک فراڈ میں ضمانت کی درخواستوں کا فیصلہ 14مئی کو سنائیں گے
کراچی کی مقامی عدالت نے 53 کروڑ روپے کے بینک فراڈ کے مقدمے میں نادیہ حسین اور ان کے کے شوہر عاطف خان کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے ۔عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ درخواستوں کا فیصلہ 14مئی کو سنایا جائے گا۔ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ساؤتھ کی عدالت کے روبرو 53 کروڑ روپے کے بینک فراڈ کے مقدمے میں نادیہ حسین اور ا ن کے شوہر عاطف خان کی درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی۔ اداکارہ نادیہ حسین عدالت میں پیش ہوئیں۔ ایف آئی اے پراسیکیوٹر فیصل خان نے دلائل میں کہا کہ عاطف خان نجی کمپنی کاسی ای او اور تمام معاملات کاانچارج تھا۔ ملزم بطورسی ای او کمپنی کے تمام معاملات کا کسٹوڈین تھا۔ وہ کمپنی کا اکاونٹ ذاتی استعمال میں نہیں لاسکتا تھا۔ عاطف خان نے کمپنی کاپیسہ اپنے بزنس اکاونٹ میں منتقل کیا۔ ملزم نے کمپنی کا اعتماد بھی توڑا۔ نجی بینکوں کا ریگولیٹر اسٹیٹ بینک ہے اس لئے یہ کیس ایف آئی اے کے دائرہ میں آتا ہے ۔ نجی بینکوں میں کوئی بھی جرم ہوگا وہ ایف آئی اے دائرہ اختیار میں آتا ہے ۔ ملزم کے مقدمے کی تمام دفعات جرم کے مطابق
ہیں۔ کمپنی کے وکیل حیدر وحید ایڈوکیٹ نے دلائل میں کہا کہ وائٹ کالر کرائم میں اگر مقدمہ دیر سے بھی درج ہو تو فرق نہیں پڑتا۔ ملزم چیک لے کر اپنے پاس رکھ لیتے جس کے باعث ان کا اکاونٹ زیرو لگتا تھا۔ یہ لوگ کبھی کبھی چیک ان کیش بھی کرلیتے تھے ۔ ملزمان نے کمپنی کو بدنام کرنے کی کوشش کی۔ کمپنی کو شوق نہیں ہے کہ اپنے ہی سی ای او کیخلاف مقدمہ درج کراتی۔ ملزم کمپنی کے نام پر پیسے لے کر اپنے بزنس میں استعمال کرتے رہے ۔ ملزم کہتاہے ریکوری کا معاملہ ہے ، یہ ریکوری کا نہیں یہ فراڈ کا معاملہ ہے ۔ ملزم بریچ آف ٹرسٹ کا باعث بنے ہیں۔ ملزم مائنس 51کروڑ چھوڑکرکئے ، ملزمان نے کمپنی تباہ کردی۔ ملزمان نے کسی الزام کو مسترد نہیں کیا۔ ملزموں نے جو جرم کیا ہے اس کی سزا عمر قید ہوسکتی ہے ، لیکن میں ایسا نہیں چاہتا۔ وکیل صفائی مکیش تلریجہ ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ پرائیویٹ لیمٹڈ کمپنی ہے ، پبلک لمیٹڈ کمپنی نہیں۔ اس کیس میں سزا ایک دن کی ہے ۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے کہ پرائیویٹ کمپنی کا کیس ایف آئی اے نہیں لے سکتی۔ کمپنی کا انٹرنل آڈیٹر نااہل تھا جسے اتنا بڑا فراڈ کا پتہ نہیں چل سکا۔ نادیہ حسین کے وکیل محمد فاروق ایڈوکیٹ نے دلائل دیئے کہ نادیہ حسین کا قصور صرف اتنا ہے کہ وہ ملزم عاطف خان کی بیوی ہے ۔ نادیہ حسین نے ایف آئی اے میں پیش ہوکربیان ریکارڈ کرادیا ہے ۔ میڈیا ہائپ کی وجہ سے نادیہ کو بلاوجہ کیس میں ملوث کیا جارہا ہے ۔ تفتیشی افسر نے کہا کہ نادیہ حسن ملزمہ نہیں ہے نہ ہمیں مطلوب ہے ۔ وکیل صفائی نے دلائل میں کہا کہ ایف آئی اے لکھ کردے دے کہ وہ نادیہ حسین کو گرفتار نہیں کرے گی۔ ملزمہ نادیہ حسین کی عبوری ضمانت کو کنفرم کردیا جائے ۔ تفتیشی افسر نے کہا کہ نادیہ حسین کیس میں بینیفشری ہے ، ابھی معاملہ ابتدائی مراحل میں ہے ۔ عدالت نے نادیہ حسین اور انکے شوہر عاطف خان کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ درخواستوں کا فیصلہ 14 مئی کو سنایا جائے گا۔
ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: عاطف خان کی نادیہ حسین میں کہا کہ بینک فراڈ کمپنی کے نے دلائل عدالت نے کمپنی کا کا فیصلہ
پڑھیں:
پشاور ہائیکورٹ: عمر ایوب، شبلی فراز کیخلاف مزید کارروائی روک دی زرتاج گل کی ضمانت منظور
پشاور+ لاہور (بیورو رپورٹ+ نوائے وقت رپورٹ+ خبرنگار) پشاور ہائیکورٹ نے عمر ایوب اور شبلی فراز کی نااہلی کی کارروائی کو روکتے ہوئے حکم امتناع جاری کردیا۔ پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب اور شبلی فراز کا الیکشن کمشن نااہلی کے خلاف دائر درخواستوں پر پشاور ہائیکورٹ نے محفوظ فیصلہ سنا دیا۔ عدالت نے الیکشن کمشن کو درخواست گزاروں کے خلاف مزید کارروائی سے روکتے ہوئے حکم دیا کہ 5 اگست کو جاری ہونے والے نااہلی کے نوٹی فکیشن پر مزید کارروائی نہ کی جائے۔ عدالت نے الیکشن کمشن اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کردیا جاری کرتے ہوئے سماعت کو 20 اگست تک ملتوی کردیا۔ قبل ازیں پشاور ہائی کورٹ نے شبلی فراز اور زرتاج گل کی ضمانت کے لیے دائر درخواست پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سنادیا اور دونوں کو 11 اگست تک حفاظتی ضمانت دے دی۔ عدالت نے زرتاج گل اور شبلی فراز کو 11 اگست تک متعلقہ ہائیکورٹ میں پیش ہوکر اپیل دائر کرنے کی ہدایت کی ہے اور حکم دیا ہے کہ اس وقت انہیں گرفتار نہ کیا جائے۔ علاوہ ازیں سینیٹر اعظم سواتی کو پشاور ایئرپورٹ پر بیرون ملک جانے سے روک لیا گیا۔ اعظم سواتی نے پشاور ہائیکورٹ میں خود کو بیرون ملک جانے سے روکنے پر توہین عدالت کی درخواست دائر کردی۔ دریں اثنا لاہور ہائیکورٹ میںپی ٹی آئی کی گرفتار کارکنوں کی تفصیلات کے حصول کی درخواست پر سماعت،جسٹس سردار اکبر علی ڈوگر نے گرفتار افراد کے ناموں کی فہرست کیساتھ دوبارہ درخواست دائر کرنے کی ہدایت کر دی،پی ٹی آئی کے اکمل خان باری نے 250 نامعلوم کارکنان کی بازیابی کے لیے درخواست دائر کی ، عدالت نے استفسار کیا کہ نام پتہ ولدیت کے بغیر عدالت کیسے گرفتار افراد کو برآمد کروا سکتی ہے؟علاوہ ازیں لاہور ہائیکورٹ میں کیسوں کی تفصیلات اور ہراسانی کیخلاف درخواست پر سماعت،جسٹس سردار اکبر علی ڈوگر نے پی ٹی آئی رہنما عالیہ حمزہ کو ہراساں کرنے سے روک دیا۔ عدالت نے حکومت پنجاب سمیت فریقین سے 11 اگست کو تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔