بھارتی حکومت کا دباؤ، X نے 8 ہزار سے زائد اکاؤنٹس بند کرنے کا عمل شروع کردیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
سوشل میڈیا پلیٹ فارم X (سابقہ ٹوئٹر) نے انکشاف کیا ہے کہ بھارتی حکومت نے اسے ایگزیکٹو آرڈرز جاری کیے ہیں جن کے تحت بھارت میں 8,000 سے زائد صارفین کے اکاؤنٹس بلاک کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ ان احکامات پر عمل نہ کرنے کی صورت میں کمپنی پر بھاری جرمانوں اور بھارت میں موجود ملازمین کو قید جیسی سخت سزاؤں کی دھمکی دی گئی ہے۔
کمپنی کے مطابق ان احکامات کے تحت جن اکاؤنٹس کو بلاک کرنے کا کہا گیا ہے، ان میں بین الاقوامی نیوز اداروں اور نمایاں سوشل میڈیا صارفین کے اکاؤنٹس بھی شامل ہیں۔ بیشتر معاملات میں حکومتِ ہند نے یہ وضاحت نہیں کی کہ کن مخصوص مواد یا پوسٹس کی بنیاد پر یہ کارروائی کی جا رہی ہے، اور کئی اکاؤنٹس کے خلاف تو کوئی شواہد یا قانونی جواز بھی فراہم نہیں کیا گیا۔
X has received executive orders from the Indian government requiring X to block over 8,000 accounts in India, subject to potential penalties including significant fines and imprisonment of the company’s local employees.
— Global Government Affairs (@GlobalAffairs) May 8, 2025
X کا کہنا ہے کہ وہ ان احکامات پر عمل کرتے ہوئے صرف بھارت میں ان اکاؤنٹس تک رسائی محدود کر رہا ہے، لیکن وہ ان حکومتی اقدامات سے اتفاق نہیں کرتا۔ کمپنی کے مطابق کسی بھی اکاؤنٹ کو مکمل طور پر بلاک کرنا نہ صرف غیر ضروری ہے بلکہ یہ موجودہ اور آئندہ مواد پر بھی قدغن لگانے کے مترادف ہے، جو آزادیِ اظہار کے بنیادی حق کی خلاف ورزی ہے۔
مزید پڑھیں: مودی سرکار حواس باختہ، بلاول بھٹو کا ایکس اکاؤنٹ بھی بھارت میں بلاک
بیان میں کہا گیا ہے کہ پلیٹ فارم کو بھارت میں قابلِ رسائی رکھنا ضروری ہے تاکہ عوام معلومات تک رسائی حاصل کر سکیں۔ تاہم X اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ ان احکامات کو عوامی سطح پر لانا شفافیت کے لیے ضروری ہے، لیکن موجودہ قانونی پابندیوں کے باعث کمپنی فی الحال یہ احکامات شائع کرنے سے قاصر ہے۔
کمپنی نے بتایا کہ وہ تمام قانونی راستے تلاش کر رہی ہے تاکہ ان احکامات کو چیلنج کیا جا سکے، تاہم بھارتی قانون کے تحت X جیسے غیر ملکی ادارے کے لیے قانونی چارہ جوئی محدود ہے۔ البتہ متاثرہ صارفین کو عدالت سے رجوع کرنے کی ترغیب دی گئی ہے۔X نے متاثرہ صارفین کو اطلاع دے دی ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ وہ بھارت میں متعلقہ سرکاری ادارے سے بھی رابطہ کر سکتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
X ایکس اکاؤنٹ ایکس پوسٹ بھارت پاکستانذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایکس اکاؤنٹ ایکس پوسٹ بھارت پاکستان ان احکامات بھارت میں
پڑھیں:
حکومت کی صارفین کے نرخوں میں صرف 30 پیسے فی یونٹ کمی کی تجویز
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 08 مئی ۔2025 )حکومت نے آئندہ مالی سال کے لیے بجلی کے بنیادی نرخوں میں نظر ثانی کی درخواست کی ہے جس میں 7 مختلف حالات میں صارفین کے نرخوں میں صرف 30 پیسے سے زیادہ سے زیادہ 2.25 روپے فی یونٹ کمی کی تجویز دی گئی ہے. رپورٹ کے مطابق عام حالات اور 280 روپے پر مستحکم شرح تبادلہ کی صورت میں مالی سال 26-2025 میں اوسط بنیادی ٹیرف 2.25 روپے فی یونٹ کم ہو کر 24.75 روپے فی یونٹ ہو جائے گا جو موجودہ شرح میں 27 روپے فی یونٹ ہے مقامی کرنسی کی قدر میں 300 روپے تک کمی کی صورت میں بیس ٹیرف میں 30 پیسے فی یونٹ کمی کی جائے گی، یہ کمی بنیادی طور پر کم گنجائش کی ادائیگیوں کی وجہ سے ہوتی ہے. بجلی کی اوسط قیمت خرید (پی پی پی) 8.(جاری ہے)
16 روپے سے 9.52 روپے فی یونٹ فیول کاسٹ سے اوپر رہے گی، جس سے بجلی کی کل قیمت 34 سے 35 روپے فی یونٹ کے درمیان ہوگی جس میں ٹیکس، فیس، ڈیوٹیز اور سرچارجز شامل نہیں ہوں گے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے درخواست کا جائزہ لینے اور حکومت کی جانب سے اس پر عمل درآمد کا فیصلہ کرنے کے لیے 15 مئی کو عوامی سماعت کا اہتمام کیا ہے.
سی پی پی اے کی درخواست میں اہم فرضی پیرامیٹرز، خصوصی طلب، ہائیڈرولوجی، ایندھن کی قیمتوں اور شرح تبادلہ کے حساس تجزیے کے ذریعے تیار کردہ 7 منظرناموں کا خاکہ پیش کیا گیا ہے تجزیہ شدہ منظرناموں میں دیسی ایندھن مجموعی توانائی کے مرکب کا 55 فیصد سے 58فیصد ہیں جب کہ صاف ایندھن 52 فیصد اور 56 فیصڈ کے درمیان حصہ ڈالتے ہیں. بدترین صورت حال میں 300 روپے کی بلند شرح مبادلہ، کم ہائیڈرولوجی، ایندھن کی معیاری قیمتوں اور معمول کی طلب کی وجہ سے بجلی کی قیمت خرید27 روپے کے مقابلے میں 26.70 روپے فی کلو واٹ کا تخمینہ لگایا گیا ہے اس کے برعکس بہترین صورت حال میں عام طلب اور 280 روپے کی شرح تبادلہ کا اندازہ لگایا گیا ہے جس کے نتیجے میں بجلی کی سب سے کم قیمت خرید 24.75 روپے فی کلو واٹ ہے جس کی بنیادی وجہ کم کیپیسٹی چارجز ہیں. بجلی کی طلب ہر صورت میں 3 سے 5 فیصد کے درمیان بڑھنے کا امکان ہے لیکن صرف اس صورت میں کہ شرح مبادلہ 280 روپے پر مستحکم رہے دیگر تمام 6 معاملات میں ایکسچینج ریٹ 300 روپے سمجھا گیا ہے اس کے علاوہ، امریکی افراط زر کو 2 فیصد پاکستان میں افراط زر کی شرح 8.65 فیصد کے علاوہ کراچی انٹربینک آفر ریٹ 11.9 فیصد، بین الاقوامی شرح سود 4.07 فیصد اور ٹرانسمیشن نقصانات کو 2.80 فیصد پر لیا گیا ہے نیپرا کا فیصلہ منظوری اور سبسڈی مختص کرنے کے لیے وفاقی کابینہ کے پاس لے جایا جائے گا اور پاور ڈویژن یکم جولائی سے باضابطہ نوٹیفکیشن سے قبل نیپرا کو مختلف کنزیومر کیٹیگریز اور سلیبز کے لیے سبسڈی پنچنگ کے لیے فالو اپ ٹیرف ٹیبل پیش کرے گا جیسا کہ پہلے ہی آئی ایم ایف سے وعدہ کیا گیا ہے.