Islam Times:
2025-09-22@00:02:16 GMT

ٹرمپ کے دباؤ کے آگے مودی حکومت بے بس ہے، ملکارجن کھڑگے

اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT

ٹرمپ کے دباؤ کے آگے مودی حکومت بے بس ہے، ملکارجن کھڑگے

کانگریس کمیٹی کے صدر نے کہا کہ مودی حکومت کے پاس نہ کوئی حکمت عملی ہے، نہ کوئی پالیسی اور نہ ہی بحران سے نمٹنے کا کوئی منصوبہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین نیشنل کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے ہندوستانی مصنوعات پر 50 فیصد ٹیرف عائد کرنے کے اعلان پر وزیراعظم نریندر مودی اور ان کی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ایکس پر جاری اپنے تفصیلی بیان میں ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ ہندوستان کے قومی مفادات سب سے مقدم ہیں اور جو ملک ہماری اسٹریٹیجک خودمختاری کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرے، وہ دراصل اس فولادی مزاج کو نہیں سمجھتا جس سے ہندوستان کی خارجہ پالیسی کی بنیاد رکھی گئی ہے۔

ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ ہندوستان نے غیر وابستہ تحریک کے نظریے کو ہمیشہ اپنایا ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ اپنی خودمختاری کو قربان کئے بغیر بڑی طاقتوں کے ساتھ تعلقات کو سنبھالا ہے۔ چاہے وہ امریکہ کے ساتویں بحری بیڑے کی دھمکی ہو یا ایٹمی تجربات کے بعد اقتصادی پابندیاں، ہندوستان نے ہر بار وقار اور خودداری کے ساتھ ان چیلنجوں کا سامنا کیا لیکن آج، جب ٹرمپ نے ہمارے اہم برآمداتی شعبوں پر 50 فیصد ٹیرف لگا دیا ہے، تو مودی حکومت کی سفارتی ناکامی صاف نظر آ رہی ہے۔

ملکارجن کھڑگے نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی پر الزام لگایا کہ وہ امریکی دباؤ کے سامنے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ ان کے مطابق نومبر 2024ء میں جب ٹرمپ نے برکس ممالک پر 100 فیصد ٹیرف لگانے کی دھمکی دی اور برکس کو "ختم شدہ اتحاد" قرار دیا، اس وقت بھی مودی محض مسکراتے رہے۔ ملکارجن کھڑگے نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ٹرمپ گزشتہ کئی مہینوں سے جوابی کی تیاری کر رہے تھے لیکن حکومت نے اس سنگین خطرے کے پیش نظر بجٹ میں کوئی ٹھوس اقدام نہیں کیا۔

کانگریس کمیٹی کے صدر نے نشاندہی کی کہ حکومت کے کئی وزراء امریکہ کے ساتھ تجارتی معاہدہ طے کرنے کے لئے مہینوں سے کوشش کرتے رہے، کئی مرتبہ واشنگٹن میں موجود رہے لیکن کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔ چھ ماہ کا وقت ملنے کے باوجود حکومت امریکہ کے ساتھ تجارتی معاہدہ کرنے میں ناکام رہی اور اب جب ٹرمپ کھلے عام دھمکیاں دے رہے ہیں تو بھارتی وزیراعظم نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ ملکارجن کھڑگے نے اعداد و شمار کے ساتھ بتایا کہ 2024ء میں ہندوستان نے امریکہ کو تقریباً 7.

51 لاکھ کروڑ روپے کی مصنوعات برآمد کیں۔ اگر ان پر 50 فیصد ٹیرف عائد ہوتا ہے تو یہ تقریباً 3.75 لاکھ کروڑ روپے کا اضافی مالی بوجھ ہوگا، جس کا سب سے زیادہ اثر چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار، زرعی شعبے، دودھ، الیکٹرانکس، زیورات، دوا سازی، پٹرولیم مصنوعات اور کپڑوں کی برآمدات پر پڑے گا۔

ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ مودی حکومت کے پاس نہ کوئی حکمت عملی ہے، نہ کوئی پالیسی اور نہ ہی بحران سے نمٹنے کا کوئی منصوبہ ہے۔ کانگریس صدر کا کہنا تھا کہ اب مودی حکومت 70 سال پرانی کانگریس کو اس ناکامی کا موردِ الزام بھی نہیں ٹھہرا سکتی، کیونکہ یہ خالصتاً موجودہ حکومت کی خارجہ پالیسی کی ناکامی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت امریکی دباؤ کے سامنے جھک گئی ہے اور اس سے ہندوستان کی ساکھ کو شدید دھچکا لگا ہے۔

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ملکارجن کھڑگے نے مودی حکومت فیصد ٹیرف نے کہا کہ کے ساتھ نہ کوئی

پڑھیں:

افغان سرزمین پر امریکی فوج کی واپسی ناقابل قبول ہے، افغان حکومت کا دوٹوک مؤقف

افغان حکومت نے بگرام ایئر بیس سے متعلق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان میں دوبارہ امریکی افواج کی تعیناتی کسی صورت قابل قبول نہیں۔
افغان وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ہم افغان سرزمین پر امریکی فوج کی واپسی کو مسترد کرتے ہیں۔ افغانستان میں غیر ملکی افواج کی دوبارہ موجودگی نہ قابلِ عمل ہے اور نہ قابلِ قبول۔”
 بیان میں مزید کہا گیا کہ افغانستان اور امریکا کو چاہیے کہ وہ اپنے تعلقات فوجی مداخلت کے بغیر، برابری اور باہمی احترام کی بنیاد پر قائم رکھیں۔
افغان حکومت نے زور دیا کہ افغانستان کی تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ اس نے ہمیشہ بیرونی افواج کی موجودگی کو رد کیا ہے، اور آج بھی ملکی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
 یاد رہے کہ ایک روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے لندن میں برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ:
  ہم بگرام ایئر بیس واپس لینے کی کوشش کر رہے ہیں، کیونکہ یہ اسٹریٹیجک طور پر بہت اہم ہے۔ یہ بیس چین کے اُس حصے سے صرف ایک گھنٹے کی مسافت پر ہے جہاں جوہری ہتھیار تیار کیے جاتے ہیں۔”
 ٹرمپ کے اس بیان نے افغانستان میں سیاسی و عوامی سطح پر شدید ردعمل کو جنم دیا ہے، جہاں بیرونی فوجی مداخلت ایک حساس اور تاریخی طور پر متنازع معاملہ رہی ہے۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • دفاعی معاہدہ، پاکستان اور ہندوستان کے تناظر میں
  • ہم ایک انچ زمین بھی امریکا کو نہیں دیں گے، افغانستان کا ٹرمپ کو دو ٹوک جواب
  • غیروں کا نہیں، اپنوں کا ساتھ دیں”   نریندر مودی کی بھارتی عوام سے مقامی مصنوعات اپنانے کی اپیل
  • صدر ٹرمپ نے افغان حکومت کو بڑی دھمکی دیدی
  • لوگوں سے مودی مودی کے نعرے لگوانا خارجہ پالیسی نہیں ہے، کانگریس
  • چین کے ساتھ روس، یوکرین اور غزہ کے معاملات پر بات چیت جاری ہے، صدر ٹرمپ
  • مودی حکومت نے سکھ یاتریوں کو پاکستان آنے سے روک دیا
  • افغان سرزمین پر امریکی فوج کی واپسی ناقابل قبول ہے، افغان حکومت کا دوٹوک مؤقف
  • امریکی دباؤ پر عراقی ترکمان گیس ڈیل ناکام، بجلی بحران مزید بڑھنے کا خدشہ
  • سعودی ولی عہد نے مودی کے جنم دن پر غیرمتوقع سرپرائز دیا اور پاکستان کے ساتھ معاہدہ کر لیا: بھارتی تجزیہ نگار